سمندر کی گہرائی کو معلوم کرنے کے لئے پانی میں غوطہ
لگانا پڑتا ہے باہر بیٹھ کر اندازہ لگاناممکن نہیں۔پاکستانی سیاست کوسمجھنے
کیلئے ہزارسال کی عمربھی کم پڑسکتی البتہ سیاست میں حصہ لینے پرکچھ کچھ
سمجھ آناشروع ہوجاتی ہے راقم کوگزشتہ بلدیاتی الیکشن میں مرشِدسرکا ر سید
عرفان احمدشاہ المعروف نگانگامست صاحب کی دُعانے بغیرسیاسی سپورٹ یاتیاری
جنرل کونسلرمنتخب کروادیا۔سب کومعلوم ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم
پر میاں برادران گزشتہ بلدیاتی الیکشن کروانے پر مجبورہوئے تھے ۔سپریم کورٹ
کے حکم پرالیکشن توہوگئے پرمنتخب نمائندوں کو تمام بلدیاتی اختیارات سے
محروم رکھا گیا اورپھرعام انتخابات کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت قائم
ہوگئی۔تحریک انصاف جوبلدیاتی نظام کی بڑی معترف ہواکرتی کے دورحکومت میں
بھی منتخب بلدیاتی نما ئندے مسلسل بے اختیاررہے اورآخرکارتحریک انصاف کی
پنجاب حکومت نے اسمبلی کے اندرقانون سازی کرتے بلدیاتی ادارے مددپوری ہونے
سے قبل ہی تحلیل کردیئے یعنی سپریم کورٹ کے حکم پربلدیاتی الیکشن
توکروادیئے گئے پرجمہوریت کے دعویدارسیاستدانوں نے بلدیاتی اداروں کوکوئی
لفٹ نہیں کروائی۔بلدیاتی نظام تحلیل ہونے پر منتخب نمائندوں نے عدالتوں کے
دروازے بھی کھٹکھائے پرتاحال کچھ حاصل نہ ہواہے آج کل ملک میں کوروناوائرس
کی وباء پھیلی ہوئی ہے جس کے مزید پھیلنے کے خدشات ظاہرکیے جارہے ہیں طویل
لاک ڈاؤن کے سبب لوگ بے روزگارہوچکے ہیں راقم کاتعلق لاہورکے دیہی علاقہ
کاہنہ نوسے ہے جہاں بسنے والوں کی اکثریت مزدورہے رات دن لوگ ہماری طرف
دیکھ رہیں ہیں۔سفید پوش خوددارلوگوں کی آنکھیں سب کچھ کہہ دیتی ہیں زبان سے
کچھ نہیں کہتے جبکہ بہت سارے لوگ دروازے پردست دے کرکہتے آپ کوووٹ دیئے تھے
کسی ایم این اے یایم پی اے تک ہماری رسائی نہیں پرآپ کوبھی توہم نے عزت دی
تھی حکومت نے اختیارات نہیں دیئے آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے فارغ
کردیاتواس میں ووٹرزکی کیاغلطی ہے اب ہم پرمشکل وقت ہے حکومت نے امداددینے
کااعلان کیاہے ہمارے لیے کچھ کریں۔راقم پراب یہ حقیقت کھل چکی ہے کہ ایک
انسان دوسرے انسان کوکچھ نہیں دے سکتاجب تک اﷲ تعالیٰ کاخصوصی فضل نہ ہواﷲ
تعالیٰ کے بعدکوئی کچھ کرسکتاہے توسب سے پہلے ریاست کمزورطبقات کومشکل وقت
میں ریلیف دے اُن کی پریشانی کم کرسکتی ہے پرابھی تک ہماری ریاست مختلف
اعلانات ہی کررہی ہے۔جب سے وزیراعظم نے کورونافورس بنانے کااعلان کیاہے تب
سے راقم کورہ رہ کرخیال آرہاہے کہ بلدیاتی نظام فعال ہوتاتوآج کسی فورس کی
ضرورت نہ محسوس ہوتی اوراب تک غریب لوگوں تک مددپہنچ بھی جاتی ۔آج کل حکومت
بھی پریشان اورفکرمندہے لہٰذاکوئی سیاسی مطالبہ کرنے کی بجائے ہم اپنے آپ
کورضاکارانہ طورپرپیش کرتے ہیں اوراُمیدکرتے ہیں کہ حکومت غریبوں کی مدد
میں اورتاخیرنہیں کرے گی۔اﷲ نہ کرے مزیدایک ہفتے تک غریب عوام تک کوئی
مددنہ پہنچی توحالات کوروناوائرس کے خوف سے بھی زیادہ مشکل ہونے کاخدشہ ہے
بھوکے لوگوں کا جرائم میں ملوث ہونے کاخدشہ سوفیصدسے بھی زیادہ معلوم
ہوتاہے ۔
|