دورکے ڈھول سہانے لگتے ہیں یہ کہاوت یہاں بالکل فٹ ہوتی
ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے احکامات بظاہرتو انتہائی پرکشش ہوتے ہیں تاہم
ان پر عمل درآمداور نتیجہ صفر ہی نکلتا ہے۔وزیراعظم کے وزیرومشیرشائد انہیں
یہی بتاتے ہیں کہ عوام تویوں ہی چیختے رہتے ہیں سب اچھاہی نہیں بلکہ بہت
اچھابلکہ بہت ہی اچھاچل رہاہے ابھی توہزارفیصدسے بھی زیادہ مہنگائی برادشت
کرسکتے ہیں پاکستانی عوام ۔جناب وزیراعظم حقائق بہت مختلف ہیں غریب غریب
کھیل کرسیاست کرناکوئی نئی بات نہیں لہٰذانئے پاکستان میں غریب کوریلیف
دینے عملی اقدامات بھی کریں وزیراعظم بار بار فرماتے ہیں کہ ذخیرہ اندوزوں
کو کسی رعایت کے بغیر سزائیں دی جائیں گی،وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اشیائے
خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ
برآمدکنندگان کا مال نہ روکا جائے۔ وزیر اعظم عمران خان کے یہ احکامات
دیکھنے میں انتہائی خوش آئند ہیں مگر ان کے اثرات کیا ہیں۔ عمران خان کو اب
تو علم ہوجانا چاہیے کہ وہ وزیر اعظم ہیں ، ذخیرہ اندوزوں کو سزا دینا ،
اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافے کو روکنا اور برآمدکنندگان کو سہولتیں
فراہم کرنا ان ہی کااختیاراور ذمہ داری ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ وزیراعظم
عمران خان ایک بیان دے کر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ذمہ داری پوری ہوگئی۔ اس
کے بعد تمام معاملات پھر اسی طرح رواں دواں ہوجاتے ہیں۔ حزب اختلاف کے
رہنماؤں سے لے کر عام آدمی تک چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی میں
وزیراعظم عمران خان کے اپنے قریبی ساتھی ملوث ہیں مگر وزیراعظم عمران خان
نے ایک مرتبہ بھی اس بارے میں کسی قسم کی تحقیقات کا حکم جاری نہیں کیا ہے۔
وزیر اعظم ہوں یا وزیر اعلیٰ سب ہی قیمتوں میں اضافے کو ناقابل برداشت کہتے
ہوئے ان میں کمی کا مژدہ سناتے ہیں مگر عملی طور پر نہ تو اشیاء خوردو نوش
کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے اور نہ ہی مصنوعی مہنگائی کے کسی ذمہ داران کے
خلاف کبھی کوئی کارروائی سامنے آئی ہے۔ یہ درست ہے کہ اشیاء خوردو نوش کی
قیمتوں کو کنٹرول کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے مگر ڈالر کے مقابلے
میں روپے کی بے قدری کس کا کارنامہ ہے۔ بجلی و گیس کی قیمتوں میں ظالمانہ
اضافے کا ذمہ دار کون ہے۔ دنیا میں پٹرول کی قیمتیں زمین پر آگئی ہیں مگر
حکومت اس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچانے کو تیار نہیں ہے۔اسی طرح کہا جارہا
ہے کہ برآمد کنندگان کا مال نہ روکا جائے۔ جب کوئی فیکٹری چلانے کی اجازت
ہی نہیں دی جائے گی تو کس طرح سے برآمدکنندگان اپنا مال تیار کرکے بروقت اس
کی ترسیل کرسکیں گے۔ بہتر ہوگا کہ وزیراعظم عمران خان قول و فعل کے تضاد سے
باہر آئیں اوریہ حقیقت سمجھنے کی کوشش کریں کہ خوبصورت الفاظ
جاندارتقاریریااعلانات کسی بھوکے کی بھوک مٹانے کاکام نہیں کرتے اعلانات کی
خواب گاہ سے باہرنکل زمینی حقائق کاجائزہ لیں وراپنے احکامات پرعمل
درآمدکروانے کے لیے اپنے اختیارات کوبروکارلائیں اوردیگر حقیقی اقدامات
کریں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے
|