|
شوبز کو آپ چاہے اچھا سمجھیں یا برا۔۔۔یہاں ایسے کئی ستارے ہیں جنہوں نے
اپنے گھر کی ذمہ داریاں اٹھائیں اور ایمانداری سے اپنا کام پورا کیا تاکہ
گھر والوں کو کبھی کوئی تکلیف نا ہو۔۔۔یہ وہ ستارے ہیں جنہوں نے زندگی میں
بہت کچھ کھویا لیکن بہت کچھ پایا خود کو گنوا کر۔۔۔
علی حسن
کامیڈین جوڑی علی حسن اور عرفان ملک کو پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت میں
بھی بہت پذیرائی ملی۔۔۔ایک طویل عرصہ تک انہوں نے مشہور پروگرام لافٹر
چیلنج میں پذیرائی حاصل کی۔۔۔لیکن کیا یہ سب کچھ اتنا آسان تھا۔۔۔علی حسن
کی آج تک شادی نہیں ہوئی اور اس کا سبب ہے وہ ذمہ داریاں جو بہت زمانے سے
انہوں نے اٹھائی ہیں۔۔۔تھیٹر میں چھوٹے چھوٹے کردار کر کے اپنی جگہ
بنائی۔۔۔پھر جوڑی کی شکل میں سامنے آئے ۔۔۔بہن بھائیوں کی شادیاں کیں اور
والدہ کی بیماری سے جنگ لڑی۔۔۔علی حسن کی مسکراہٹوں کے پیچھے بہت دکھ ہیں
اور ان کے کاندھے آج بھی ذمہ داریوں تلے جھکے ہیں لیکن وہ مسکراتے ہوئے اس
سفر کو طے کر رہے ہیں۔۔۔
|
|
ریما خان
جسے اﷲ عزت دیتا ہے ، پھر اس کا سامنا کوئی نہیں کرسکتا۔۔۔کچھ یہی کہانی ہے
ریما خان کی۔۔۔جنہوں نے اپنی بہنوں کی ذمہ داری کچھ اس ڈھنگ سے اٹھائی کہ
ان پر کبھی کوئی آنچ تک نا آئی۔۔۔بہت لوگوں نے کہا کہ تمہاری بہنیں بھی
حسین ہیں۔۔۔انہیں بھی اسی فیلڈ میں لے آؤ۔۔۔لیکن ریما نے ایسا نہیں ہونے
دیا۔۔۔اپنی بہنوں کو پڑھایا، ایک بہن نے سی ایس ایس کرکے گورنمنٹ آفیسر کی
نوکری کی۔۔۔اور خود ریما نے جب تک شادی نا کی جب تک بہنوں کے فرائض سے
سبکدوش نا ہوگئیں۔۔۔
|
|
سعدیہ امام
آج سعدیہ امام کے شاندار گھر اور خوشحال زندگی کو دیکھ کر یہ نا سمجھیں کہ
یہ راتوں رات ہوگیا۔۔۔اس کے پیچھے سعدیہ امام کی انتھک محنت ہے۔۔۔انہوں نے
اپنے گھر کی سپورٹ کے لئے میڈیا میں قدم رکھا۔۔۔ان کے بعد عالیہ امام نے
بھی ان کا ساتھ دیا۔۔۔دونوں بہنوں نے گھر کو چلانے کے لئے ڈرامہ انڈسٹری
میں دن رات کام کیا اور اپنا نام بنایا۔۔۔ایک انٹرویو میں سعدیہ امام نے
کہا کہ ــ’’گھر کا چولہا بھی تو جلانا تھا‘‘ تو سوچئے کہ انہوں نے کن حالات
میں خود کو مضبوط رکھا اور اپنی ذمہ داریوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں۔۔۔
|
|
سجل علی
نازک سی سجل علی نے میڈیا میں قدم اس وقت رکھا جب ان کے والد نے ان کی
والدہ کو چھوڑ دیا تھا اور دوسری شادی کرکے چلے گئے تھے۔۔۔ایسے وقت میں سجل
نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوں گی اور اپنی امی کو ایک
اچھا مستقبل دیں گی۔۔۔یوں انہوں نے انتھک محنت کی اور اپنا نام بنایا۔۔۔سب
کچھ حاصل کیا اور اب اپنے والد کو بھی حاصل کرلیا
|
|
عائشہ عمر
عائشہ عمر صرف دو سال کی تھیں جب ان کے والد اس دنای سے گئے۔۔۔وہ دن تھا جب
انہوں نے سوچ لیا کہ میری ماں نے جس طرح ساری عمر ٹیچر کی نوکری کرکے مجھے
پڑھایا۔۔۔مجھے جلد از جلد ان کا ہاتھ بٹانا ہے اور انہیں ذمہ داریوں کی جنگ
سے آزاد کرنا ہے۔۔۔عائشہ نے بہت محنت کی اور ثابت کیا کہ انسان جو سوچ لے
وہ پورا کرسکتا ہے۔۔۔اگر اس میں لگن ہو
|
|