کیسی عجیب بات ہے کہ وہ ملک کہ
جس کے قیام کے لئے مسلمانان برصغیر نے بہت زیادہ جدوجہد کی اور بلآخر اسے
حاصل کیا آج اسی ملک میں غیر ملک افواج آکر اپنا مقصد پورا کر کے چلی جاتی
ہیں اور یہ سب کرنے کے بعد وہ اس ملک کے سربراہان کو اپنی کرتوت کی اطلاع
دیتے ہیں۔
امریکا نے یکم اور 2 مئی کی درمیانی شب میں پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں
کاروائی کر کے مبینہ طور پہ امریکا اور دنیا کو انتہائی مطلوب القاعدہ کے
سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا اور یہ سب کاروائی کرنے کے بعد پاکستان
کو بتایا کہ ہم یہ کرچکے ہیں۔
امریکا کو پوری دنیا میں "سپر پاور (عظیم طاقت)" کے نام سے جانا جاتا ہے
اور امریکا جو چاہتا ہے کرلیتا ہے چاہتے وہ کسی ملک کی خودمختاری کو ہی
خطرے میں ڈالنا کیوں نہ ہو۔
اسامہ بن لادن کی مبینہ ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکا کے درمیان اس خفیہ
آپریشن (کہ جس میں انتہائی مطلوب شخص مارا گیا) پر بحث ہوتی رہی۔ امریکا یہ
کہتا رہا کہ پاکستان کے تعاون سے ہم اسامہ تک پہنچے اور اسے مارنے میں
کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان شروع میں اس بات کی نفی کرتا رہا جس پر امریکا نے
کہا کہ اگر پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ اسے آپریشن کا علم نہیں تھا تو وہ اس
بارے میں کوئی ثبوت پیش کرے۔
یوں امریکی اور پاکستانی حکام و سربراہان میں بیان بازی جاری رہی۔ پھر
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کی مدد سے امریکا اسامہ
تک پہنچا اور اسے ہلاک کیا۔ یہ وہ بیان تھا جس سے امریکا کی باتوں کی تائید
ہوگئی کہ پاکستان بھی امریکا کے ساتھ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں
مصروف عمل تھا۔
جس رات امریکی فوج نے سرزمین پاکستان پر یہ آپریشن کیا اس رات سیکیورٹی
عملے، حکومت اور آئی ایس آئی کو خبر تک نہ ہوئی کہ ایک غیر ملکی فوج ہیلی
کاپٹرز پر وطن عزیز میں داخل ہوچکی ہے اور ایک مخصوص مقام پر آپریشن کر رہی
ہے۔
(جاری ہے)۔ |