وہ پھر مل جاے گی

جب سے شعور کی آنکھ کھولی ، اسے دیکھا ، اس کو چاہا اور اس سے بڑھ کر اس نے مجھے چاہا ۔ میرے بہت سے کام وہ کر دیا کرتی ۔ اس کے پاس ہونے سے تحفظ کا احساس ہوتا رہا ۔ مشکل وقت میں وہ میرا ہاتھ تھام کر مجھے تسلی دیتی ۔
صرف ایک بار اپنی سستی کی وجہ سے جس دن اس سے مل نہیں پایا ، اس دن احساس ہوا کہ کیا چیز زندگی سے نکل گئی ۔
اس سے ملنے کا ایک دن مقرر تھا ہفتہ کے سات دنوں میں سے ۔ وہ چھ دن جدائ کے اور تڑپ کے ہڑپ کر گئے میری خوشی اور دے گئے غم کی جھڑپ ۔
پھر توبہ کی کے ملنے میں اب سستی نہیں کروں گا اور زندگی بھر رہوں گا اس کے ساتھ اور نا چھوڑوں گا ہاتھ۔
لیکن اچانک یہ کیسے دن آگئے کہ حالات کے جبر سے اس کا ہاتھ اچانک چھوٹ گیا اور جیسے کوئ روٹھ گیا ۔
پریشانی اور تزبزب سے انتظار کی گھڑی کی ٹک ٹک کی آواز ماحول کی بے تابی بڑھانے لگی اور اس کے قریب رہنے کی خواہش دل کو دھڑکانے لگی اور وسوسوں اور اندیشوں کو بھڑکانے لگی۔
مایوسی کے بھنور سے اچانک ایک آواز پیدا ہوئ
مشکل کے دن ختم ہوے ، خدا پر بھروسہ کرنے والوں کو نوازا جاتا ہے۔
خدا کی رحمت سے نا امید نا ہونا
اس سے ملاقات کا وقت قریب ہے
نصر من اللہ و فتح قریب
جمعہ کی نماز سے عنقریب تمہاری ملاقات ہو جاے گی
جب مل جائے تو اپنے سے جدا مت ہونے دینا ۔ اس نے تو اب بھی تمہیں نہیں چھوڑا ہے۔
صرف جھنجھوڑا ہے ۔

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 263740 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.