چین میں کروناء وائرس کی تباہ کاریاں شروع ہوتے ہی
پاکستانی حکومت، نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر(این سی سی) اور نیشنل
ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے)حرکت میں آگئے تھے۔حکومت نے اس وائرس کے
پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات اُٹھاتے ہوئے وفاقی و صوبائی محکمہ
صحت کو خبردار کر دیا تھا کہ وہ اس ناگہانی وائرس کے پاکستان میں ممکنہ
پھیلاؤ اور تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے تیار رہیں۔ یہی نہیں بلکہ این ڈی
ایم اے جو 2005 ء میں پاکستان اور کشمیر میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کے
بعد قائم کیا گیا تھا ، کو بھی ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے کہہ دیا
گیا۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کرونا وائرس کو عالمی وباء قرار دینے کے
بعد حکومت پاکستان نے 13 مارچ کو ملک بھر میں صحت کے حوالے سے ایمرجنسی
نافذ کرتے ہوئے بروقت اقدامات کا آغاز کیا اور ہر بڑھتے ہوئے کرونا کے کیس
کے ساتھ اقدامات میں مزید تیزی لائی گئی۔ اس سلسلے میں حکومت پاکستان کے
ساتھ شانہ بشانہ اقدامات اٹھاتے ہوئے این ڈی آر ایم ایف پاکستان نے صلاحیت
کو بڑھانے کے لیے این ڈی ایم اے کو 50 ملین ڈالر فراہم کرنے کے لیے گرانٹ
کی منظوری دی۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے صحت کے شعبہ میں صلاحیت کے
استعدکار کو بڑھانے اور وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لیے این ڈی آر ایم ایف
نے بر وقت اقدامات کا آغاز کیا اور 24 گھنٹوں کے اندر اندر این ڈی ایم اے
کو گرانٹ کی منظور ی دی۔ این ڈی ایم اے جاری کردہ فنڈ سے ٹیسٹنگ کٹس، RNA
ایکسٹریکشن کٹس، موبائل ایکسرے مشین، کلینکل ICU وینٹلیٹرز، سرنج پمپس ،
N-95 ماسک، حفاظتی سوٹس، تھرمل گنز، سکینر خرید رہا ہے۔
اس وقت ملک بھر میں 136 ہسپتالوں میں 3300 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں،
ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لئے حفاظتی کٹس کی بروقت فراہمی کو
یقینی بنانے کے لئے این ڈی ایم اے نے ہسپتالوں کی انتظامیہ سے براہ راست
رابطہ استوار کر لیا ہے، انچاس ہزار پانچ سو حفاظتی کٹس پہلے ہی تمام صوبوں
کے مختلف ہسپتالوں میں فراہم کی جا چکی ہیں، مزید کٹس کی ہسپتالوں کوفراہمی
آئندہ ایک دو روز میں مکمل کر لی جائیگی۔این ڈی ایم اے کے پاس حفاظتی کٹس
اور ماسکس کی کوئی کمی نہیں، ہدف مطلوبہ تعداد میں وینٹی لیٹرز کی دستیابی
کو یقینی بنانا ہے جس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ملک
میں روزانہ کی بنیاد پر کورونا ٹیسٹ کی استعداد میں اضافہ کرنے پر خصوصی
توجہ دی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے
ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تکنیکی عملے کی دستیابی اور ان کی تربیت کے حوالے سے
بھی خصوصی اقدامات لئے جا رہے ہیں۔انچاس ہزار پانچ سو حفاظتی کٹس پہلے ہی
تمام صوبوں کے مختلف ہسپتالوں میں فراہم کی جا چکی ہیں، مزید کٹس کی
ہسپتالوں کوفراہمی آئندہ ایک دو روز میں مکمل کر لی جائیگی۔
کرونا ء کے تدارک کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر نیشنل کمانڈ اینڈ
کنڑول سینٹربنایا گیاہے، یہ کورونا سے متعلق اقدامات کا پلیٹ فارم ہے جہاں
ڈاکٹر فیصل نے وزیر اعظم کو کورونا سے متعلق تمام معلومات دیں جبکہ وزیر
اعظم نے آرمی چیف اور تمام اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ قوم
کو وباء سے بچانا وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے، تمام اداروں کے ساتھ مل کر
اقدامات کر رہے ہیں اور قومی حکمت عملی بنانے کے عمل میں مصروف ہیں، اس
مقصد کے لیے صوبائی حکومتیں کورونا متاثرین کا ڈیٹا تشکیل دیں تاکہ مل کر
حکمت عملی بنائیں۔خیال رہے کہ چند روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ
نے بھی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں منعقدہ خصوصی بریفنگ میں شرکت کی
تھی۔بریفنگ میں شرکاء کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے تازہ ترین اقدامات اور
وفاقی و صوبائی انتظامیہ کی مدد کے لیے ملک بھر میں فوجی جوانوں کی تعیناتی
کے بارے میں آگاہی دی گئی تھی۔
یہ امر باعث اطمینا ن ہے کہ کروناء وائرس کی بروقت تشخیص کے لیے اُٹھائے
گئے اقدامات کی بدولت جہاں مثبت کیسز کے ساتھ ساتھ مشکوک کیسزکوبحالی کے
لیے ملک بھر میں قائم قرنطینہ سینٹرز میں علیحدہ رکھنے سے نہ صرف اس وائرس
کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملی ہے بلکہ قرنطینہ میں رکھے جانے والے افراد
منٖفی ٹیسٹ آنے پرباحفاظت واپس انکے گھروں کو بھجوایا جا رہا ہے جس کی جتنی
توصیف کی جائے کم ہے۔ ملک بھر میں تا دم تحریر4322افراد میں کورونا کی
تصدیق جبکہ 572 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ مہلک وائرس سے جاں بحق افراد
کی تعداد 63 تک جاپہنچی ۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ملک بھر میں اب
تک کورونا کے 44896 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔ پنجاب میں 2171، سندھ میں1036،
خیبر پختونخوا میں 560، گلگت بلتستان میں 213، بلوچستان میں212، اسلام آباد
میں 102جبکہ آزاد کشمیر میں 28 کورونا وائرس کے مریض سامنے آ چکے ۔اب تک
سندھ میں 20، پنجاب میں 17، خیبرپختونخوا میں 20، اسلام آباد میں ایک،
بلوچستان میں 2 جبکہ گلگت بلتستان میں 3 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
26 فروری 2020 کو پاکستان میں پہلا کروناء وائرس کا کیس رپورٹ ہوا جس کے
ساتھ ہی ملک بھر کے ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرزکی کمی اشد محسوس کی گئی ۔
جہاں این ڈی ایم اے نے ملک بھر کی ہسپتالوں سے وینٹی لیٹرز کا ڈیٹا حاصل
کیا وہیں فوری طور پر اس کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کرنے کے لیے این
ڈی ایم اے کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل محمد افضل نے چینی حکومت سے فوری رابطہ
کیا اوروینٹی لیٹرز، ماسک ، ٹیسٹ کٹس، حفاظتی لباس اور لیبارٹری ایکوپمنٹ
کا آرڈر دیا۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان سے کئی جہاز بھجوائے گئے اور ضرورت کا
سامان منگوا کر صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق فراہم کر دیا گیا۔کہتے ہیں
ضرورت ایجاد کی ماں ہے، کے مصداق وینٹی لیٹرز کی اچانک دنیا بھر میں ڈیمانڈ
کی وجہ سے وینٹی لیٹرز مطلوبہ تعداد میں میسر نہ ہونے کی وجہ سے وزات سائنس
اور پاکستان یورنیوسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے وینٹی
لیٹرز اور ٹیسٹ کٹس بنانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔جو وہ قومی ادارہ صحت
کو دیں گے اور جہاں سے وہ صوبوں کو بھجوائی جائیں گی۔کروناء وائرس کے
پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قومی و صوبائی حکومتوں کے اداروں نے واٹرباؤز رز کو
موبائل سینی ٹیشن( صفائی ستھرائی) یونٹ میں تبدیل کر دیا ہے جو جابجا
گلیوں، محلوں اور سٹرکوں پر سپرے کرتی دیکھائی دے رہے ہیں۔ ہسپتالوں اور
پبلک مقامات پر بھی اب سینیٹائزیشن گیٹ اور ٹنلز لگائی جا رہی ہیں جن میں
سے گزرنے والوں پر حفاظتی سپرے کیا جاتا ہے۔
وفاقی محکمہ صحت نے اسلام آباد کے ہسپتالوں میں کروناء سے متاثرہ مریضوں کے
لیے الگ یونٹ قائم کر دیئے ہیں وہیں پنجاب، سندھ ، کے پی کے ، بلوچستان ،
گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی متعلقہ صوبائی حکومتوں نے اقدامات کیے ہیں۔
پنجاب حکومت نے تو ایکسپو سینٹر میں ایک ہزار بیڈ کا عارضی ہسپتال بھی قائم
کر دیا ہے۔کروناء وائرس کی تشخیص کے لیے اب تک دو لاکھ سے زائد ٹیسٹنگ کٹس
چین سے مل چکی ہیں ۔ یہی نہیں چین کی نجی کمپنیوں نے بھی ہزاروں ٹیسٹ کٹس
پاکستان کو عطیہ کی ہیں۔ اس حساب سے مقامی طور پر دستیاب کٹس اور بیرونی
امداد سے حاصل کردہ کٹس کا تمام ڈیٹا اکٹھا کرنے پر کرونا ٹیسٹ کِٹس کی کل
تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے، اگر اسے 90 سے ضرب دی جائے تو
ان ٹیسٹ کٹس سے دو کروڑ 25 لاکھ افراد کے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں، جو کہ
پاکستان کے لیے موجودہ صورت حال کے لیے کافی ہیں اور اس بات کی تصدیق معاون
خصوصی برائے صحت ظفر مرزا بھی کر چکے ہیں کہ 'پاکستان کے پاس ٹیسٹ کٹس کی
کمی نہیں ہے اور مقامی سطح پر مزید کٹس تیار بھی کی جا رہی ہیں جو ضرورت کو
پورا کر دیں گی۔ عوام کوچاہیے کہ وہ سماجی دوری اختیارکریں اور انشاء اﷲ وہ
وقت دور نہیں جب ہم بھی چین کی طرح کورناء وائرس کو شکست دینگے۔
|