کورونا وائرس ۔ بلوچستان میں ڈاکٹروں پر لاٹھی چارج

ٹی وی چینل تبدیل کرتے ہوئے اچانک میری نظر چائنا کے ایک مشہور ٹی وی چینل پر پڑی جہاں پر کوروناوائرس سے متاثرہ شہر ,,ووہان,, کے کچھ مناظر دکھائے جارہے تھے اس,, شہر مقتل گاہ,, کی رونقیں دوبارہ بحالی کی طرف گامزن نظر آرہی تھیں اور ووھان کے شہری اپنے ملک کے مسیحاوں یعنی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف اور نرسیز کو پھول اور تحائف پیش کرکے شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کررہے تھے اور ان کی خدمات کو ہر سطح پر سراہا جارہا تھا جن کے دم سے ووھان شہر کی رونقیں دوبارہ بحال ہو چکی تھیں ووہان کی سڑکیں مارکیٹیں اور دیگر تمام کاروبار زندگی رواں دواں دکھایا جا رھا تھا ۔جبکہ دوسری طرف ہمارے ٹی وی چینل بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں قوم کے مسیحاؤں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے مناظر دکھا رہے تھے ۔تصویروں کے دونوں رخ دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں بھی ھم آج کہا ں کھڑے ھیں۔ہمارے ینگ ڈاکٹرز کا یہ جائز مطالبہ تھا کہ ان کو ڈیوٹی کے دوران حفاظتی سامان مہیا کیا جائے بصورت دیگر وہ ڈیوٹی نہیں کریں گے چاہے ان کو ملازمتوں سے نکال دیا جائے مگر حکومتی سطح پر اس کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا اور حالات ہماری جگ ہنسائی تک آ پہنچے ۔

ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ڈاکٹرز نے اپنے مطالبات کے حصول کے لیے مکمل ہڑتال کردی اور ایک جلوس نکالا جس پر حکومت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت کاروائی کا حکم صادر فرما دیا اور پولیس نے روایتی ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے لاٹھی چارج شروع کر دیا جس سے کئی ڈاکٹرز زخمی ہو کر سڑکوں پر دکھائی دیئے کچھ ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کو بھیڑ بکریوں کی طرح سڑکوں پر گھسیٹ کر پولیس کے ٹرکوں میں ڈال کر کوئٹہ کے مختلف تھانوں میں پابندسلاسل کردیا گیا جس سے ینگ ڈاکٹرز اور مشتعل ہو گئے اور انہوں نے صوبائی سیکرٹری صحت مدثر وحید اور اسپیشل سیکرٹری صحت طاہر ظفر عباسی کی برطرفی کا مطالبہ کردیا ڈاکٹرز کا یہ موقف کہ ان کو ہڑتال پر مجبور کیا گیا ہے جبکہ بلوچستان حکومت اپنی صفائیاں پیش کر رہی تھی کہ معاملات کچھ اور ہیں سامان تو دیا جارہا ہے وغیرہ وغیرہ دو متضاد بیانات سامنے آئے۔بلوچستان کے حوالے سے طبی سہولتوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات عیاں ہے کہ وہاں انتظامی سطح پر غفلت اور لاپرواہی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔

کوروناوائرس کے پھیلنے اور مریضوں کی رفتار میں اضافے کے خدشات دیگر صوبوں کی نسبت یہاں کہیں زیادہ ہیں ۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی ایک کیس کی سماعت کے دوران بلوچستان کی صورت حال کا نوٹس لیا اور ڈاکٹرز کو مکمل حفاظتی سامان فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے راہنما ڈاکٹر محمد ارسلان نے الزام لگایا ہے کہ بلوچستان حکومت نے ابھی تک ڈاکٹرز کو مکمل حفاظتی سامان نہیں دیا اور مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے انہوں نے حفاظتی سامان کی خریداری کے حوالے سے بھی کئی سوال اٹھائے ہیں اور کئی بے ضابطگیوں کی نشاندھی کی ہے اور کہا ہے کہ تین ہزار روپے کی چیز کو چالیس ہزار کی ظاہر کرکے مال بنایا جارہا ہے انہوں نے گرفتار ڈاکٹرز کی رہائی اور پولیس گردی کے مرتکب افراد کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ بھی کیا ۔انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑانے کا بھی الزام لگاتے ہوئے 533 عارضی ڈاکٹرز کو مستقل نہ کرنے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دانستہ طور پر ہمیں موت کے منہ میں دھکیلنے پر تلی ہوئی ہے ایک طرف ڈاکٹرز کو پولیس سلامی دے رہی ہے تو دوسری طرف ڈنڈے برسا رہی ہے یہ رویہ قابل مزمت ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ حفاظتی اقدامات کے حوالے سے ڈاکٹرز کے موقف میں وزن ہے اور وہ حق بجانب ہیں اس سے پہلے کوروناوائرس سے ڈاکٹرز کی ہلاکت کے بارے رپورٹ سامنے آئی ہیں کہ ان کے پاس پراپر حفاظتی سامان نہ تھا جس میں ینگ ڈاکٹر اسامہ کا حوالہ دیا جاتا ہے اس وقت بھی پندرہ سے بیس ڈاکٹرز کوروناوائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور پچاس سے زائد ڈاکٹرز کوروناوائرس کے شک میں قرنطینہ میں چلے گئے ہیں ایسے سنگین حالات میں ڈاکٹرز کی حوصلہ شکنی نہیں بلکہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ان کے ساتھ تشدد کا راستہ اپنا کر بلوچستان حکومت نے اپنی ساکھ بری طرح مجروع کی ہے ۔

میرے خیال میں بلوچستان حکومت ڈاکٹرز کے ساتھ زیادتی کے مرتکب افراد کے خلاف ایکشن کے کر ڈاکٹرز کے زخموں پر مرھم رکھے ۔ایسے حالات میں جب پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ صحت کے حوالے عدم تحفظ کا اظہار کر چکی ہو تو پھر وفاقی حکومت کو ڈاکٹرز کے جائز مطالبات مان لینے چاہیے اس میں ہی ہماری بھلائی ہے ہم مذید غفلت اور لاپروہی کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔آئے روز کوروناوائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔کچھ تجزیہ نگار خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ جو اعداد شمارر حکومت پیش کررہی ہے حالات اس سے کہیں زیادہ سنگین ہیں کیونکہ کوروناوائرس کے مریضوں کے ٹیسٹوں کی رفتار انتہائی سست ہے جو حالات کی سنگینی کے ادراک کو نہیں بھانپ سکتی اور اصل صورت حال آنکھوں سے اوجھل ہے لہذا بروقت مثبت اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے یہ جنگ ڈاکٹرز کو ہر ممکن سہولیات اور ان کی حوصلہ افزائی کے بغیر نہیں جیتی جاسکتی ہمیں اپنے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف پر فخر کرنا چاھیے جو نامناسب حالات میں بھی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں پوری قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں ان شاء اﷲ ہم آزمائش کی اس گھڑی میں قوت ایمانی سے ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر اس وباء کو شکست دیں گے۔
 

Iqbal Zarqash
About the Author: Iqbal Zarqash Read More Articles by Iqbal Zarqash: 69 Articles with 55089 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.