اﷲ تعالی نے قرآن مجیدکی سورۃ الروم کے اندرارشاد
فرمایا’’کیا انہوں نے ملک میں پھر کر نہیں دیکھا کہ ان سے پہلوں (پہلی
قوموں)کا کیسا انجام ہوا، وہ ان سے بھی بڑھ کر قوت والے تھے اور انہوں نے
زمین کو جوتا (کھیتی باڑی کی)تھا اور ان لوگوں سے بہت زیادہ آباد کیا تھا
اور ان کے پاس ان کے رسول معجزات لے کر بھی آئے ، پھر اﷲ ایسا نہ تھا کہ ان
پر ظلم کرتا بلکہ وہی اپنے نفسوں پر ظلم کرتے تھے(آیت نمبر9)اور اس کی
نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں،پھر جب
تمہیں پکار کر زمین میں سے بلائے گا اسی وقت تم نکل آؤ گے(آیت نمبر25)اور
اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اس کے حکم کے تابع ہیں(آیت
نمبر26)بے شک زمین وآسمان پراﷲ تعالیٰ ہی کی حکومت ہے اوراﷲ سبحانہ وتعالیٰ
کے سواکوئی رزق دینے پرقادرنہیں،اﷲ تعالیٰ ہی پتھرکے اندرکیڑوں ،سمندرکی
گہرائیوں میں آبی مخلوق اور خشکی پربسنے والوں کورزق عطافرماتاہے ،یہ سچ ہے
کہ بھوک موت سے بھی بڑامسئلہ ہے،موت ایک بارآتی ہے جبکہ بھوک تاحیات
متاثرکرتی ہے ،وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھوک
سے بھی نمٹنا ہوگا،وفاقی حکومت ہر سطح پر تعاون کو یقینی بنائے گی،اس وقت
پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہوئی ہے،یہ حقیقت ہے کوروناوائرس نے
انسانوں کوشدیدمتاثرکیاہے مزدوراورسفیدپوش طبقہ دووقت کی روٹی کے لیے
پریشان ہے پریہ بھی حقیقت ہے کہ رزق دینے کاوعدہ اﷲ پاک نے کررکھاہے اوراﷲ
کے سواکوئی کھلانے والانہیں،دنیاکے عہدے ملنے پرلوگ سمجھ بیٹھے ہیں کہ وہ
حاکم ہیں جبکہ حقیقت مختلف ہے،دنیابھرکے حکمرانوں خاص طورپروزیراعظم
پاکستان عمران خان کویاددلاناچاہتے ہیں کہ خوشامدی کچھ بھی کہیں حقیقت یہ
کہ تم حاکم نہیں ہو، جانتے ہوکیوں؟ اس لیے کہ حاکم توفقط اﷲ رب العزت ہے تم
مسلمان کے گھرپیداہوئے کلمہ گوہو، ریاست مدینہ کی مثال پیش کرتے ہو
توپھرتمہارے ذمہ صرف یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اور رسول اﷲ ﷺ کے احکامات کی روشنی
یعنی قرآن و سنت کے مطابق نظام ریاست چلانے کی کوشش کرو،تمہیں نگران
بنایاگیاہے خود کوحاکم سمجھنے کی غلطی مت کرو،کسی بھی عمل کانتیجہ تمہارے
ذمے نہیں ہے،تمہیں توحدودکے اندررہناہے ،تمہیں توبھلائی کی کوشش کرنی ہے
تمہیں توعدل کرناہے تمہیں توحلال کی تلقین کرنی ہے تمہیں توحرام پرپابندی
لگانی ہے تمہیں تواﷲ کی عبادت گاہوں کوآبادکرناہے تمہیں کمزور،مظلوم کے
سرپارہاتھ رکھناہے تمہیں توظالم کاگریبان پکڑناہے تمہیں قوم کے دشمنوں کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کرنی ہے تمہیں تواﷲ تعالیٰ نے ایسی ریاست کی
نگرانی عطافرمائی ہے جہاں رزق کی فروانی ہے جہاں تازہ شفاف پانی ہے جہاں
سمندر دریاء اورندیاں بہتی ہیں جہاں بادل برستے ہیں جہاں میدان بھی ہیں
اوراونچے اونچے پہاڑبھی جہاں نمک بھی ہے جہاں سوناچاندی ہیرے لال بھی ہیں
جہاں کھیت زندگی کے ضامن ہیں جہاں روشنی ہی روشنی ہے تمہیں جس ریاست
کانگران بنایاگیاہے وہاں کھانے پینے اورپہننے کی کمی نہیں جہاں مائیں ایسے
شیرجوانوں کوجنم دیتی ہیں جودھرتی پرہنستے ہنستے قربان ہوجاتے ہیں،تمہیں
توکچھ نہیں کرنا تمہیں توخودسے کچھ نہیں بناناتمہیں توفقط مالک کاحکم
مانناہے معلوم ہے کس مالک کا؟اسی مالک کاجس کی کائنات کے ذرے ذرے پرحکومت
ہے تم اپنے مالک کاحکم مان کے دیکھوتم پرکتنی رحمتیں برستیں ہیں کتنی
برکتیں نازل ہوتی ہیں جن سپرپاورں سے بھیک مانگتے پھرتے ہواﷲ تمہارے قدموں
میں ڈال دے گاسودی نظام بندکرکے دیکھواﷲ رب العزت ہرطرف خوشحالی ہی خوشحالی
کردے گا،تم بھوک کاخیال رکھنے کی بات کرتے ہوکیایہ
تمہارااختیارہے؟کیاکروناوائرس پھیلنے سے قبل دنیامیں انسانوں کوبھوک نہیں
ستاتی تھی؟کوروناوائرس پھیلنے سے قبل ایک رپورٹ پیش خدمت ہے عالمی انڈکس کے
مطابق دنیا بھر میں بیاسی کروڑ سے زائد انسان بھوک اور کم خوراکی کا شکار
ہیں،گزشتہ کئی برسوں میں یہ تعداد بین الاقوامی سطح پر مسلح تنازعات اور
جنگوں کی وجہ سے اور بڑھتی جارہی ہے،بھوک کے مسئلے اور غذائی قلت کے متعلق
اعداد و شمار پر مشتمل عالمی انڈکس (WHI) 2018ء کی رپورٹ میں کہاگیاتھاکہ
کرہ ارض پر 821 ملین انسانوں کو زندہ رہنے کے لیے یا تو کوئی خوراک دستیاب
نہیں یا پھر وہ تشویش ناک حد تک غذائی قلت کا شکار ہیں،ان میں وہ 124 ملین
یا قریب ساڑھے بارہ کروڑ انسان بھی شامل ہیں،جن کا بھوک کا مسئلہ انتہائی
شدید ہو کر فاقہ کشی بن چکا ہے،اس رپورٹ کے مطابق 2000ء سے لے کر2018ء تک
گزشتہ 18 برسوں میں بھوک کے خاتمے کی عالمی کوششوں میں جتنی بھی کامیابی
حاصل ہوئی اسے جنگوں اور مسلح تنازعات سے شدید خطرات لاحق ہیں،ہم جانتے ہیں
کہ یہ تمام اعدادوشمارانسانی اورغیرحتمی ہیں پھربھی یہ ثابت کرنے کیلئے
کافی ہیں کہ کوروناوائرس کے پھیلاؤسے قبل بھی انسانوں کوغذائی قلت
کاسامناتھاہماراایمان ہے کہ رازق صرف اﷲ تعالیٰ ہے اورزمین پررزق کی
منصفانہ تقسیم اورصلہ رحمی انسانی آزمائش وامتحان کااہم ترین پہلوہے،دنیاکے
عارضی حاکم یعنی نگران یہ حقیقت سمجھنے سے قاصرہیں کہ اُن کے کندھوں پرسب
سے بھاری ذمہ داری آن پڑی ہے
محترمہ طیبہ بخاری صا حبہ،انچارج میگزین روزنامہ دنیانے انتہائی احسن
اندازمیں تمہیں پیغام دیاہے
تم پھرحکومت کرلینا۔۔۔۔۔
انصاف کیونکرناپیدہوا
کیوں جرم کاچکہ چلتاہے
حق ملتانہیں حق داروں کو
کیوں بھوک سے بچہ مرتاہے
یہ رازہمیں سمجھادینا
تم پھرحکومت کرلینا
تم محسن ہوتم خادم ہو
روٹی،کپڑااورمسکان
جب ہرگھرتک پہنچادینا
تم پھرحکومت کرلینا
دستور تمہارے ایسے ہیں
منشورتمہارے ایسے ہیں
غاصب کوملے عہدہ،شہرت
کمزوری بنے غربت،عصمت
مجبورکی خدمت کرلینا
تم پھرحکومت کرلینا
انجام گلستان جانتے ہوں؟
کیاسچ ہے تم بھی مانتے ہو
جس جنگ میں جیتنالازم ہو
ہتھیاروہیں پرڈالتے ہو
جمہورکوجب خوش کرلینا
تم پھرحکومت کرلینا
طیبہ بخاری صاحبہ کی اس نظم کامفہوم توبہت وسیع ہے جسے ایک مضمون میں
زیربحث لانامشکل ہے پرایک شعر بہت قابل غورہے کہ جس جنگ میں جیتنا لازم
ہو،ہتھیاروہیں پرڈالتے ہو اس ایک شعرمیں دانشورنے تمام حقیقت بیان کرنے کے
ساتھ آئینہ بھی دکھادیاہے۔اس حقیقت سے انکارممکن نہیں کہ بھوک موت سے بھی
کہیں زیادہ تلخ ہے،موت ایک مرتبہ مارتی ہے جبکہ بھوک ہر دن زندگی کو موت سے
بھی زیادہ اذیت ناک بنا دیتی ہے،عالمی ادارے آکسفم نے اس حوالے سے خبردار
کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی حالات عالمی غربت میں
تقریباً نصف ارب تک کا اضافہ کر سکتے ہیں،آکسفم کا کہنا ہے کہ 30سال میں
پہلی مرتبہ عالمی سطح پر غربت میں اضافہ ہونے کاخدشہ ہے،رپورٹ کے مطابق
کوروناوائرس سے پیدا ہونے والے حالات کے سبب معاشی بحران طبی بحران سے کہیں
زیادہ شدید ہو گا اور عالمی سطح پر غربت میں بڑے اضافے کا باعث بنے گا،تمام
ترحالات کے پیش نظروزیراعظم پاکستان عمران خان کے نام پیغام یہی ہے کہ تم
حاکم نہیں خادم ہو،حاکم اﷲ تعالیٰ ہے،آئین وقانون بھی اﷲ رب العزت ہی
کانافذہے تمہیں تواس آزمائش سے سرخروہوکرگزرنے کی کوشش کرنی ہے،انصاف کرنا
بس میں نہیں،جرائم کی روک تھام نہیں کرسکتے،رہنمائی ورہبری نہیں
کرسکتے،ایمانداراورانسان دوست لوگوں کوعہدے نہیں دے سکتے،جمہورکی بھلائی
وفلاح کی ذمہ داری سرانجام دینے سے قاصرہوتومنصب چھوڑدوورنہ تمہیں اپنے
منصب کاحساب دیناہوگا،الحمدﷲ ہمیں اپنے اﷲ تعالیٰ پرمکمل بھروسہ ہے کہ وہ
رزق کاوعدہ پورے کرتارہے گا،ہمیں بھوک اور کوروناوائرس سمیت ہروباء سے
محفوظ فرمائے گاہم دنیاوی حکمرانوں سے رزق نہیں مانگتے پر تمہیں اپنی ذمہ
داری ایمانداری سے نبھانی چاہیے،حکمرانی کرناچاہتے ہوتومملکت خُدادامیں اﷲ
تعالیٰ کاقانون نافذکرواﷲ تعالیٰ کے حکم کے مطابق عدل کرو،سودی نظام ختم
کرو،آخرمیں یہی کہیں گے کہ جب ریاست سے ناانصافی ختم کرلیناپھرتم حکومت
کرلینا،اپنے وعدے اپنے دعوے کے مطابق کرپشن کرنے والوں کونشان عبرت
بنالوتوپھرتم حکومت کرلینا
|