کھوکھلے دعوئے!!!

ہندوستانی عوام دو طرح کی بیماریوں کا سامنا کررہی ہے۔ ایک مودی بیماری تو دوسری موذی بیماری۔ مودی بیماری میں جب سے بھاجپا حکومت اقتدار پر آئی ہے اس وقت سے ملک میں لوگ کسی نہ کسی طرح سے پریشان ہیں، کورونا جیسی موذی بیماری آنے کے بعد بھی لوگ مودی بیماری سے پریشان ہیں۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی، این پی آر، میکنگ انڈیا جیسے ناکام منصوبوں کو رائج کرنے کے بعد ملک کی عوام پریشان ہوچکی تھی، بےروزگاری کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا تھا، ملک کی معیشت گررہی تھی،لوگ مستقبل کو لیکر پریشان تھے ایسے میں کورونا جیسی بیماری نے عوام کا مزید جینا محال کردیااوردیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کو فاقہ کشی سے تعلق سے سوچنے پر مجبور کردیا، کوروناوائرس سے پھیل رہی وباء کو قابو میں لانے کیلئے مرکزی حکومت نے لاک ڈائون نافذ کیا ہے اس لاک ڈائون کے نافذ ہوتے ہی عام شہری اپنی روزمرہ کی زندگی کو لیکر پریشان ہوگئے، روزی روٹی ، گھریلو اخراجات، طبی معاملات، روزمرہ کے اخراجات کو لیکر ہندوستان کی عوام فکر مند ہوگئی۔ لاک ڈائون کے دوتین دن بعد بھی حکومت نے عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کا یقین دلایا اور فائنانشیل پیکیج کو منظورکیا ۔ لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ حکومت فائنانشیل پیکج سے عام لوگوں کو راحت دے گی لیکن اس اعلان میں سوائے جھوٹ اور شاطردماغی کے عام لوگوں کو کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا، حکومت کے نمائندوں نے غریب لوگوں کو چاول دینے کا فیصلہ کیا، مفت میں دال دانے دینےکی بات کہی تھی اسکے علاوہ بینک اکائونٹس میں پیسے جمع کرنے کی جو بات کہی تھی اس سے تو لوگوں کی آنکھیں چمک اٹھیں تھیں لیکن زمینی حالت کا جائزہ لیا جائے تو جتنے دعوے کئے گئے تھے ان دعووں میں پوری طرح سے ملاوٹ ہی ملاوٹ ہے، جو چاول دئے جارہے ہیں وہ بے معیاری ہیں، دال دانے دینے کی بات کہی گئی تھی وہ اب تک نہیں مل سکتے۔ کھاتوں میں پیسے جمع کرنے کی بات کہی گئی تھی اس کے مطابق محض 500 روپئے رقم جمع ہوئی اوریہ رقم کسی بھی زاوئے سے غریب سے غریب کیلئے بھی ناکافی ہیں۔ مفت گیس دینے کی بات کہی گئی تھی اب کہا جارہا ہے کہ پہلے پیسے دے کر گیس خرید لیں پھر اس کے بعد گیس کی رقم کھاتے میں جمع کردئے جائیںگے۔ حکومت جانتی ہے کہ عوام اعلانات اور بیانات سے خوش ہوجاتی ہے اوروہ ہوش سے نہیں بلکہ جذبات کے ساتھ کام کرتی ہے۔ اس لئے جب چاہے تب لوگوں کو گمراہ کئے جانے والے بیانات حکومت کی جانب سے جاری کئے جارہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے درجنوں اعلانات کے باوجود اب بھی لوگ مفت راشن لینے کیلئے قطاروں میں کھڑے ہوئے ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو اعلان حکومت کررہی ہے وہ محض دکھاوا ہے یا پھر تمام لوگوں تک راشن نہیں پہنچ پارہا ہے ۔ ایکطرف خودمرکزی حکومت راشن دینے کی بات کرتی ہے تود وسری جانب وزیر اعظم نریندرمودی عام لوگوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ اپنے آس پڑوس کے ضرورتمندوں کی ضرورتوں کو پورا کریں، مختلف ریاستوں کے وزراء اعلیٰ عوام سے چیخ چیخ کر اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ عام لوگ حکومت کی مالی امداد کریں۔ بعض ریاستوں میں حکومت کے کہے بغیر ہی فلاحی ورضاکارانہ تنظیمیں خود ہی عام لوگوں کو راشن پہنچانے کا کام کررہی ہیں، کئی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کے کھانے کیلئے تنظمیں ہی ساتھ دے رہے ہیں۔ البتہ حکومتوں کی جانب سے جو کھانا دیا جارہا ہے اسے کئی لوگ لینے سے بھی انکار کررہے ہیں کہ وہ کھانا کھانے کے لائق نہیں رہتا۔ سوال یہ ہے کہ عام لوگ ہی راشن تقسیم کررہے ہیں ، کھانا تقسیم کررہے ہیں، ادویات تقسیم کررہے ہیںتو حکومت کیا کررہی ہے؟۔ وزیراعظم نریندرمودی جی کو معلوم ہی ہے کہ لوگوں کو تالی بجانے، تھالی بجانے اور موم بتی جلانے سے فرصت نہیں ہے جوکچھ ان کے گھروں تک پہنچ رہا ہے اسے کھا پی کر فضول سرگرمیوں میں ملوث ہوجائیں گے، عوام یہ نہیں سوچ رہی ہے کہ سب کچھ جب ان کے درمیان کے لوگ ہی کررہے ہیں تویہ لوگ کونسا تیر چلارہے ہیں۔ یقیناً ملک میں حکومتیں ہونے کے باوجود نہ ہونے کی طرح محسوس کیا جارہا ہے۔ لوگ کورونا سے بچنے کیلئے گھروںمیں محصور ہوچکے ہیں جبکہ محصورشدہ لوگوں کو حکومتیں مجبور کررہی ہیں۔ اگر بدنظمی کے یہی حالات رہیںاورلاک ڈائون کی وجہ سے لوگ پریشان ہونے لگیں گے تو جلد ہی لوگ لوٹ مار پر اترآئیں گے جیسا کہ مغربی و آفریقائی ممالک میں کیا جارہا ہے ۔

 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 176379 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.