بلا عنوان

سوچتا ہوں کہ معاشرہ جمود کہ شکار ہوگیا یا یہ بھی معاشرے کے ارتقائی عمل میں ایک نۓ تجربے کا اضافہ ہے۔

موجودہ حالات اس بات کا احساس دلاتے ہیں کے ہم ایک دوسرے سے کتنے منسلک ہیں. ہم چاہ کر بھی جدا نہیں ہوسکتے. آج جب یہ حالات ہمیں ایک دوسرے سے دور کرنے کا سبب بنے تو سماجی و معاشی زندگی میں ہچکولےآنے لگے. آج کی اس مربوط دنیا میں ہم قطعی طور پر تیار نہ تھے کہ سماجی دوریت اور معاشی زبوحالی جسے حالات خندہ پیشانی سے قبول کر پاتے. جبھی تو امریکی صدرکا بیانیہ بھی منتشر و پریشاں معلوم ہوتا ہے. ہم تو آگے سے آگے کی جانب گامزن تھے پھر اچانک اس وقفے نے ہم پر ایک روک لگا دی جو یقیناً ایک تکلیف دہ مرحلہ ہے. شاید یہ تکلیف ہماری انسانیت کو جھنجھوڑ ڈالے. شاید ارباب اختیار اس بات کا ادراک کر پائیں کہ ایک کشمیری بھی اسی تکلیف سے گزرتا ہے. آپ شاید مجھےخیالی تصور کر رہے ہونگے. صاحب، امید پر دنیا قائم ہے شاید میرے الفاظوں کو حقیقت کا روپ بھی مل جاۓ اور آپ کا مجھے خیالی سمجھنا بمعنئ ثابت ہو.

سوچتا ہوں کہ معاشرہ جمود کہ شکار ہوگیا یا یہ بھی معاشرے کے ارتقائی عمل میں ایک نۓ تجربے کا اضافہ ہے. کیا یہ مستقبل سے ماضی کہ سفر ہے یا ترقی کی نئی راہیں ہماری منتظر ہیں . اب انسانیت کس کروٹ بیٹھے گی؟ میں چاہتا ہوں اس سوال کا احاطہ کروں. میں جانتا ہوں ہر بحران اپنے اندر کہیں کسی گوشے میں اچھائی سموۓ ہوتا ہے شاید میں اسی کی جستجو میں ہوں.
 

Muhammad Saad Ifrahim Khan
About the Author: Muhammad Saad Ifrahim Khan Read More Articles by Muhammad Saad Ifrahim Khan: 8 Articles with 8229 views Engineer. Researcher. .. View More