اسامہ! ہیرو یا زیرو

آج کل ہر اخبار میں اور ہر ٹی وی چینل پر اسامہ کا ہی ذکر ہو رہا ہے اور مخلف قسم کی آراء اور خیالات سامنے آ رہے ہیں کوئی اس کو ہیرو قرار دے رہا ہے اور کوئی دہشت گرد، کوئی مردہ کہہ رہا ہے اور کوئی شہید، کوئی امریکی ایجنٹ اور کوئی اسلامی ہیرو۔ غرض ہر انسان اپنی سوچ اور جذبات کے لحاظ سے اس کے بارے باتیں کر رہا ہے۔

میں بھی اسامہ کے بارے میں کچھ لکھنا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے میں حکومت پاکستان اور اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اس کی عوام جس میں میں بھی شامل ہوں کے بارے میں یہ کہوں گا کہ کہنے کو تو ہم آزاد ہیں ہماری حکومت بھی بار بار یہی ظاہر کرتی ہے اور بار بار بیان دیتی ہے کہ ملک کی آزادی اور خود مختاری پر کسی بھی قیمت پر سودا نہیں کیا جائے گا۔ اس بات میں کتنی حقیقت ہے ہم سب جانتے ہیں آئے روز امریکہ کا نیا آرڈر، آئی ایم ایف کی روزانہ نئی شرط اور ورلڈ بنک کی نئی شرط و حکم ملک میں اشیاء کی قیمتوں میں ان ہی کے حکم پر آئے روز اضافہ اور حکومتوں کے بننے اور ختم ہونے کا بھی انہی اداروں خاص کو امریکی حکم کے مطابق جیسی وجوہات کی وجہ سے ہم اور ہمارا ملک آزاد ہے کہ نہیں۔ بات دور نکل گئی اپنے عنوان کی طرف آتا ہوں۔

لکھنے سے پہلے معذرت کرتا ہوں کہ صرف اندازہ اور سوچ ہے غلط بھی ہو سکتی ہے آپ میں سے کوئی اتفاق کرے گا اور کوئی بلکہ شاید اکثر اتفاق نہ کریں بلکہ غصہ بھی کریں تو اس لئے نہ صرف ان سے بلکہ اللہ تعالیٰ سے بھی پیشگی معذرت خواہ ہوں کہ اگر غلط ہوں تو مجھے معاف فرما دے۔ آمین

میں اس وقت ایم-اے سیاسیات کا طالب علم تھا جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تھا ہمارے ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین جناب محترم سلیم احسن صاحب نے اس بارے میں بحث و مباحثہ کروایا کہ اپنی اپنی آراء اور خیالات پیش کرو۔ سب نے اپنی اپنی آرا اور خیالات پیش کئے میں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا جس پر میرے زیادہ ساتھی اور تقریبا تمام پروفیسرز کافی حیران اور غصے ہوئے خاص کر سلیم احسن صاحب نے میری سرزنش بھی کی کہ اس قدر اہم اور نیک انسان کے بارے اتنے غلط خیال نہ رکھو اور کسی کے سامنے بیان نہ کرنا کہ لوگ تم کو بیو قوف سمجھیں گے۔ وہ خیا لات آج آپ کے سامنے بیان کر رہا ہوں۔

میں نے کہا تھا کہ اسامہ کو امریکہ نے استعمال کیا اور روس کے ٹکڑے ٹکڑے کروائے جو اس وقت امریکہ سے زیادہ نہیں تو برابر کی طاقت تھا اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد اسامہ سے دشمنی کر لی اس کے بارے یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ جب افغا نستان پر حملہ کیا گیا تو امریکہ کئی دن پہلے اسامہ کو حوالے کرنے کا کہتا رہا مگر طالبان نے انکا ر کر دیا جس کی وجہ سے افغا نستان پر امریکہ نے حملہ کر دیا اور ساری دنیا نے دیکھا کہ دہشت گردوں کی بجائے معصوم بچے، عورتیں، بوڑھے اور عام شہری اس کی بمباری کا زہادہ نشانہ بنے۔ میں نے کہا کہ اگر سر جس قدر بھی برا انسان ہو ظالم ہو، گناہ گار ہو اور قتل و غارت بھی کرتا ہو لیکن اگر مسلمان ہوگا تو ایک حد تک ظلم و ستم اور قتل و غارت کرے گا لیکن وہ بھی شاید ایسا نہ ہونے دے کہ اس ایک کی وجہ سے سینکڑوں بلکہ ہزاروں معصوم بچے، عورتیں اور عام اور معصوم شہری مارے جائیں۔ اگر واقعہ اسامہ سچا مسلمان ہوتا اور امریکہ کا مخالف ہوتا اور اسلام کا خیر خواہ تو وہ امریکہ کے بار بار مطالبہ کرنے کے باوجود چھپا نہ رہتا اور صرف اپنی زندگی بچانے کے لئے ہوں ہزاروں لاکھوں معصوم مسلمانوں کی زندگی مشکل میں نہ ڈالتا۔ آپ سب جانتے ہیں کہ اس کی وجہ سے کتنے بچے یتیم ہوئے، کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں، کتنے والدین سے ان کے لخت جگر بچھڑے، کتنے گھروں کے واحد کمانے والے زندگی ہارے اور کتنے لوگ محتاج اور اپا ہج ہوئے جو زندہ ہونے کے باوجود مردوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئے۔ اگر وہ سچا مسلمان ہوتا تو طالبان کے کہنے کے باوجود بھی خود کو امریکہ کے حوالے کر دیتا تو نہ افغانستان پر حملہ ہوتا اور نہ پاکستان میں دہشت گردی ہوتی اور نہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر جینا حرام کیا جاتا۔

اب بھی معلوم نہیں وہ قتل یا شہید ہوا کہ نہیں حقیقت تو اللہ جانتا ہے لیکن بظاہر تو لگتا ہے کہ وہ قتل نہیں ہوا اگر واقع ایسا ہوتا تو پوری دنیا کے سامنے اس کی لاش لائی جاتی اور امریکی اس قدر ظالم ہیں کے اس کی لاش کو عبرت کا نشان بنانے کے لئے اس کی لاش کو سرعام لٹکا کر مردہ جسم پر بھی کوڑے۔ پتھر اور گولیاں برساتے۔ لیکن ایسا تب ہوتا جب وہ سچا مسلمان ہوتا اور حقیقت میں امریکہ کا دشمن اور مفادات کے لئے نقصان دہ ہوتا۔

اب امریکہ نہ جانے کیا کھیل کھیلنے جا رہا ہے کہ اس نے اپنے مہرے کو خود ہی ختم کر دیا یا شاہد آخری اور بھر پور وار چلا ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کو ہدایت دے اور انکو متحد کردے اور ہماری ملک ، ہماری حکومت اور عوام میں عزت نفس، ایمان اور ہمت دے اور ہر قسم کے وار اور چال سے محفوظ رکھے اور ہمیں حقیقی دوست اور دشمن کی پہچان کرائے اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرے اور صرف اپنے سامنے جھکنے اور صرف اپنے سے مانگنے کی توفیق دے۔ آمین ثمہ آمین۔ اے کاش ہم اللہ کے سوا نہ کسی کے سامنے جھکیں اور نہ کسی سے مدد مانگیں اور نہ ہی کسی سے ڈریں۔ آمین ثمہ آمین
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 157297 views I live in Piplan District Miawnali... View More