امریکن ری پبلیکن پارٹی نے اپنی
سیاسی مفاد کی خاطر اس کے عہد میں امریکہ و برطانیہ میں الجزیرہ کے انگریزی
چینلوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔پھر ان چینلوں کے ذریعہ امریکہ سے القاعدہ
کا نمائندہ عظام الامریکی کو بنایا گیا۔ان چینلوں میں اس کے انگریزی طرز
تحریر میں بیان جاری کرواکر اس کو امریکہ کیلئے القاعد ہ لیڈر قرار دیا گیا۔
چونکہ القاعدہ کے نام نہاد مکھوٹوں سے عربی زبان میں بیان الجریزہ سے جار ی
کرائے جارہے تھے۔وہ امریکی عوام کی سمجھ سے بالا تر تھے۔ اس لئے ضرورت
محسوس کی گئی۔ کہ القاعدہ کے مکھوٹوں کے بیانات ٹیلی کاسٹ کیلئے انگریزی
زبان میں بھی آئیں۔ تاکہ امریکی عوام ان کو باآسانی سمجھ سکیں۔ اس کے لئے
بش انتظامیہ کے عہد میں الجزیرہ کے انگریزی چینلوں کے قیام کی باقاعدہ
اجازت دے دی گئی؟ اور اس طرح عظام الامریکی کو ان چینلوں سے بیان دینے والا
القاعدہ کا امریکی لیڈر بنا دیا گیا۔ جس سے واضع ہوا کہ القاعدہ کا وجود
سیاسی بنیادوں پر تھا۔ اس کو سیاسی فائدے کے حصول کا ذریعہ بنا یا گیا۔
کیونکہ اس کو امریکن ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی انتخاب کیلئے یہ اس کا ایک
سیاسی پروڈکٹ تھا۔ اس پروڈکٹ کا سہار ا لیکر ڈیموکریٹ کے امیدوار کو دوبار
جارج بش نے شکست دی۔ ری پبلیکن کا یہ سیاسی پروڈکٹ ڈیموکریٹ کو کافی نقصان
پہنچاتا رہا۔ ری پبلیکن کو اس سے دو فائدے بھی تھے۔ ایک دنیا میں بد امنی
پھیل رہی تھی ۔ دوسرے اس کے اپنے سیاسی حریف پر سیاسی حملہ کیلئے وہ کام
میں آتا تھا۔ اس کو ختم کرنے کی حکمت عملی کافی عرصہ سے تیار کی جارہی تھی۔
مگر چونکہ اس سے امریکہ کا مفاد بھی وابستہ تھا۔ ڈیموکریٹ اس کا متبادل
تیار کرنے میں مصروف تھے۔اس لئے وہ براہ راست سخت کاروائی کرنے سے کترا رہے
تھے۔ لیکن جب ڈیموکریٹ کی دنیا میں ” پُر تشدد کرایہ کے احتجاج کی قادیانی
تحریک “ تیار ہوئی جس سے اس نے تیونس ، مصر، یمن بحرین اور لیبیا کے مسلم
حکمرانوں کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا راستہ دیکھایا۔اور وہاں بدامنی کو
کافی فروغ ہوا ۔ تو القاعدہ کو ختم کرنے کا منصوبہ ڈیموکریٹ نے تیار کیا۔
چونکہ ری پبلیکن نے القاعدہ کے مکھوٹے اوسامہ بن لادن کی پاکستان میں
موجودگی درج کرائی تھی۔ اس لئے ڈیموکریٹ نے اس کو وہیں پر ختم کرنا مناسب
سمجھا۔ القاعدہ ۔ حقیقی طور پر کچھ نہیں بلکہ یہ امریکہ کی سیاسی پارٹیوں
کا ایک میڈیائی وجود ہے۔ اس وجود کو بارک اوبامہ نے مزید آگے بڑھایا۔اوسامہ
کو قتل کرنے کی ایک خیالی تحریک تیار ہوئی۔ امریکی فوج نے اوسامہ کو کہیں
اور قتل کیا بلکہ مصنوعی قتل کے منصوبہ کو ترتیب دیکر فلمایا گیا۔ مگر بارک
اوبامہ کی ہدایت پر اس مکھوٹہ کا قتل پاکستان کی سرزمین پر دیکھایا گیا۔ اس
خفیہ تحریک سے پاکستانی فوج ، پاکستانی حکومت اور پاکستانی عوام کو لاعلم
رکھا گیا ۔ اگر تخلیقی مکھوٹہ واقعی وہاں ہوتا ۔ تو اس تحریک کو خفیہ نہیں
رکھا جاتا۔ کیونکہ پاکستانی فوج اس کو زندہ پکڑ کر دنیا کے عوام کے سامنے
پیش کردیتی۔ چونکہ تخلیقی وجود قائم کر کے خفیہ طریقہ پر بے قصور وں کو قتل
کیا جاتا ہے۔ ان معصومو ں کی ہلاکت کے بعد الزام ان پر یہ لگتا ہے کہ اس
میں رہائش پذیر لوگ دھشت گرد تھے۔ تازہ خفیہ تحریک جس کو اوسامہ کی ہلاکت
کا نام دیا گیا۔ ان کی موت کے بعد مذہبی رسومات کی بات آرہی ہے کہ اس دھشت
گرد کو اسلامی رسومات کے مطابق غسل دیا گیا۔نماز جنازہ ادا کرائی گئی۔ پھر
سمندر کے سپرد کر کے اس میں دفن کردیا گیا۔ امریکن فوج نے کن لوگوں سے اس
کو غسل دلوایا،کس نے ان کی نماز پڑھائی اور کن لوگوں نے اس کو دفن کیا۔ اس
خفیہ مشن میں شریک ہونے والے لوگوں کی فہرست اوبامہ کے پاس ہے۔ جس کو وہ
منکشف کرنے والے ہیں۔ اس کے قتل کے بعد اس کا اس قدر احترام کئی سوال کھڑے
کردیتا ہے کہ سارا انتظام قبل از وقت طے کر لیا گیا تھا کہ ان کی نماز کس
طرح ادا کی جائے گی۔ پاکستان میں خفیہ آپریشن پر عمل آوری سے قبل اس سے حسن
سلوک کی تیاری اس کے مرنے سے قبل ہی مکمل کرلی گئی تھی۔ گویا یہ کہا جائے
تو بے جانہ ہوگا کہ القاعدہ کے مکھوٹے اوسامہ کو ری پبلیکن نے اپنے سیاسی
مفاد کیلئے تخلیق کیا تھا۔ اور ڈیموکریٹ نے اپنے سیاسی مفاد کیلئے ہلاک کر
کے اس کی تدفین کردی۔ امریکہ کی دو سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والی اس
سیاسی کھیل میں اب نئی تبدیلیاں وقوع پزیر ہونے والی ہیں۔ ڈیموکریٹ اس کو
معرکہ بنا کر اپنے سیاسی حریف ری پبلیکن پارٹی پر حاوی ہوں گے۔ کیونکہ ایک
جھوٹ کا پلندہ القاعدہ کی شکل میں تیار کیا تھا۔ دوسرے نے ایک خفیہ مشن
چلاکر اس کی ہوا نکال دی۔بقول امریکہ کے سیاسی لیڈران کے مطابق اوسامہ ایک
دھشت گرد تھا۔ اس کا قتل اوبامہ انتظامیہ نے دھشت گر د بن کر ہی کیا۔ غیر
مسلح اوسامہ کو اگر زندہ پکڑلیا جاتا اور عدالتی طور پر سزا ئے موت دی جاتی
تو دنیا ئے قانون میں چار چاند لگ جاتے ۔ ممبئی حملہ میں ایک شخص کو زندہ
پکڑ کر جس طرح ہندوستانی حکومت نے اس کو قانون حوالہ کیا۔ مہذب حکمراں
ہمیشہ قانوں کے وفادار ہوتے ہیں۔اوسامہ کا دھشت گردانہ قتل یہ معلوم ہونے
کے بعد کہ وہ غیر مسلح ہے۔ یہ قدم دنیا کے قانون کا مذاق اڑاتا ہے۔
بہرحال ۔ مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کے ارادے سے وجود میں
لائی گئی گمراہ کن القاعدہ تحریک دم توڑ گئی۔ مبارکباد کس کو دی جائے ۔
بہرکیف امریکی صدر بارک اوبامہ کی سرپرستی میں اوسامہ آپریشن کا ایک ویڈیو
تیار ہوا ہے©؟۔اوسامہ نمازجنازہ کس نے پڑھائی ۔اور کہا ں پڑھائی۔ یقیناً
مذہب اسلام پر حملہ آور شخص اوسامہ بن لادن کے غسل ، نمازجنازہ و تدفین کے
فلمائے گئے مناظر امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخاب کے موقع پر دنیا کو
دیکھائے جائیں گے۔ جس کیلئے دنیا ئے عوام کو ابھی تھوڑا اور انتظار کرنا
پڑسکتا ہے۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ڈیموکریٹ کا یہ خفیہ مشن
مکمل ہوکر پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔لیکن ڈیموکریٹ اس سے سیاسی فائدہ نہیں
اٹھا پائیں گے۔ اوبامہ کو یہ یقین تھا کہ اوسامہ کے قتل کے بعد اس کی حمایت
میں دنیا میں امریکہ کے خلاف نفرت بھرا ۔ احتجاج اسلامی ملکوں کی سڑکوں پر
ہوگا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ جس سے ڈیموکریٹ کے تمام ارمان آنسوﺅں میں بہہ
گئے۔ اور وہ جوامریکی اس کو مارنے گئے تھے۔ اوسامہ کے مصنوعی قتل کے بعد
فلمائی گئی ویڈیو میں اس کو غسل دیتے ہوئے، اس کی نمازجنازہ پڑھاتے ہوئے ،
اس کو سمندر میں دفناتے ہوئے جب عوامی طور پر دیکھا یا جائے گا۔تب اوبامہ
اس کے قتل سے خو د ہی انکار کریں گے۔فی الوقت القاعدہ ، طالبان اور اس کے
لیڈران کے عنوان سے امریکہ کی سیاسی پارٹیوں کا یہ سیاسی کھیل ہے۔جو کافی
الجھاﺅ رکھتا ہے۔اوسامہ کے قتل سے اوبامہ کو کافی سیاسی نقصان ہوگا۔ اب
ڈیموکریٹ یہ بتائیں کہ اوسامہ کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟ |