ھماری بد قسمتی یہ بھی ہے نہ کے یہاں صرف وعدے کیے جاتے
ہیں نبھاے نہیں جاتے، چاہے تحریک انصاف ھو ،ن لیگ یا پھر پیپلز پارٹی،ہماری
بد قسمتی یہ بھی ہے نہ کے یہاں لوگ مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں اور زندہ
رہنے والوں کو مارنے کی کوشیش کی جاتی ہے۔ میں اپنے ملک کے حالات دیکھتی
ھوں تو اکثر غم سے نڈھال ہو جاتی ہوں ، اور پھر ذہن میں عجیب عجیب سوچیں
جنم لیتی ہیں ۔ گزشتہ رات یوں ہی چند الفاظ روح نما ہوے۔میں کیا کیا بتاؤ،
یہاں کیا قیمتی ہے ،میں یہ بتاؤ یہاں تعلیم سے زیادہ ہتھیار قیمتی ہیں ،میں
یہ بتاؤ یہاں انسانیت سے زیادہ انا قیمتی ہے ،میں کیا کیا بتاؤ ، یہاں کس
کس شے کا فقدان ہے ،میں یہ بتاؤ یہاں رشتوں سے ذیادہ گنے میں مٹھاس ہے،میں
یہ بتاؤ یہاں اسٹیل سے ذیادہ نفرت میں طاقت ہے،آخری لاین جناب محترم
وزیراعظم کا خطاب سننے کے بعد ظاہر ہوی ' میں یہ بتاؤ یہاں انسان سے ذیادہ
معیشت قیمتی ہے ۔کرونا واءرس کے علاوہ کوی بات کرتے ہیں کیونکہ ہم سب لوگ
خبریں، اخبارات، رسالے جن کا عنوان کرونا واءرس ہے، ایک ہی چیز کو پڑھ پڑھ
کے تھک چکے ہیں ۔ میڈیا، سیاستدان، نوجوان، بوڑھے اور بچے ایک ہی الفاظ ہیں
ہم سب بخوبی واقف ہیں کہ خود کو اس نظر نہ آنے والے دشمن سے کیسے بچانا ہیں۔
میں بات کرونگی دوسرے مسلوں پر، میں بات کرونگی ہماری بد قسمتی کی ،میں بات
کرونگی ہماری تعلیم کی، میں بات کرونگی ہمارے قرضوں کی ،میں پوچھتی ہوں ان
سب کالے چوروں سے جس جس نے میرے ملک کو لوٹا میں ان سے پوچھتی ہوں جنھوں نے
میرے ملک کی خوشحالی اور ترقی کی قسمیں کھای، وعدے کیے میں پوچھتی ہوں کیا
یہ لوگ ایسی خوشحالی اور ترقی دینا چاہتے ہیں میرے وطن کو، میں پوچھتی ہوں
کیا پاکستان اسلیے آزاد کروایا گیا، کیا اس لیے اتنی جانے قربان کی گی ،کے
اس پاکستان میں بھی ہمیں انہیں فسادات کا سامنا کرنا پڑے ۔ میں جانتی ہوں
اتار چڑھاؤ ہر ریاست میں ہوتا ہیں لیکن میں یہ کیسے مان لوں کے ہر رات کے
بعد صبح نہیں ہوتی میں انتظر کرتی ہوں میرے ملک پاکستان میں بھی ہو اور جلد
ہو ۔قرضوں کے بارے میں سوچتی ہوں تو اک شعر یاد آتا ہے 'اب تو ایسا برا حال
ہے کے اس ملک کا وزیراعظم بھی زکٰوۃ کا حقدار ہے '۔ موجودہ دور دیکھا جاے
یا ماضی میں نے ہر اقتدار حکومت کو ماضی کی حکومتوں پر برستے دیکھا ،سمجھ
نہیں آتی حکومت خراب ہے یہ اس کو چلانے والے ہمارے محترم حکمران۔ ہر اقتدار
میں آنے والی حکومت اپنی نا کامی کی ڈور ما ضی کی حکومت پر رکھ دیتی
ہے۔انہیں حکرانوں کی کرم نوازی کی وجھ سے پاکستان قرضے میں ڈوب چکا ہے میں
کہتی ہوں کے یہ قرض لے کر اتنا بڑا احسان کیوں کرتے ہیں ؟ یہ ان سے بہترین
تعلیم مفت مہیا کرنے کا بھی تو کھ سکتے ہیں میں بہت رشک کرتی ہوں ایک صدر
پر جنہوں نے امریکہ سے قرض لینے کی بجائے ان سے مطالبہ کیا کہ ہمارے ۲۵،۰۰۰
شاگردوں کو مفت تعلیم دی جاے وہ بھی امریکہ کی اعلٰی درسگاہوں میں ، ہم چین
کی ترقی کے بارے میں حیران تو ہوتے ہیں مگر ان سے سیکھتے نہیں ۔ بیشک
بہترین تعلیم ہی تمام فسادات کا حل ہے ۔دعا کرتی ہو اللہ میرے ملک کو ترقی
و خشحالی عطا فرماے آمین ۔لاریب اسلم
|