|
پاکستانی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری میں ایسے ایسے اداکاری کے شہنشاہ گزرے اور
آج تک ہیں جنہوں نے پاکستان کی پہچان بنائی۔۔۔جنہوں نے دن رات محنت کر کے
خود کو شہرت کے ایسے آسمان پر پہنچا دیا کہ ان کا نام ہی کسی بھی فلم کی
کامیابی کی ضمانت بن جاتا تھا۔۔۔لیکن جب قدم رکھا ان ستاروں کے بچوں نے تو
شہرت تو کیا نام بھی حصے میں نا آیا۔۔۔
سلطان راہی کے بیٹے حیدر سلطان
سلطان راہی نے جب انڈسٹری میں کام کرنا چاہا تو شروع میں ان کی شکل کو کچھ
خاص پسند نا کیا گیا اس لئے انہیں ثانوی کردار ملے۔۔لیکن کیونکہ اس اداکار
کی قسمت میں سلطان بننا لکھا تھا تو انہوں نے محنت کرنا نا چھوڑی اور ایک
دن شہرت کے افق پر ان کا نام جگمگانے لگا۔۔۔ستر کی دہائی میں ایسی کوئی فلم
نہیں ہوتی تھی جس میں سلطان راہی ہیرو نا ہو۔۔۔۔سات سو سے زائد فلموں میں
ہیرو آکر انہوں نے ایک ریکارڈ بنایا۔۔۔مولا جٹ کی کامیابی نے انہیں پنجابی
فلموں کا بادشاہ بنا دیا۔۔۔لیکن جب قدم رکھا ان کے بیٹے حیدر سلطان نے تو
مایوسیوں نے ڈیرا جمالیا۔۔۔حیدر پہلی فلم میں جب آئے تو والد حیات تھے۔۔۔اس
لئے لوگوں نے فلم کو دیکھا اور فلم کامیاب ہوگئی۔۔۔لیکن سچ تو یہ ہے کہ
حیدر کو فلمی دنیا میں قبول ہی نہیں کیا گیا۔۔ان میں ان کے والد کی ایک بھی
بات نہیں نظر آئی۔۔۔اور پھر انہوں نے فحش گانوں میں کام کرنے کے بعد رہی
سہی شہرت بھی ڈبو دی۔۔۔اس لئے سلطان راہی جیسا دوسرا آ ہی نہیں سکا۔۔۔
|
|
غلام محی الدین کے بیٹے علی محی الدین
غلام محی الدین جس وقت فلم انڈسٹری میں آئے تو ان کی ٹکر پر محمد علی، ندیم
بیگ، سلطان راہی، وحید مراد جیسے نام کھڑے تھے لیکن ان کی قسمت دیکھئے کہ
انہوں نے اپنی جاندار اداکاری سے پہلی ہی فلم سے شہرت حاصل کرلی۔۔۔فلم
’’میرا نام ہے محبت‘‘ میں وہ بابرہ شریف کے ساتھ آئے اور چھا گئے۔۔۔اس کے
بعد کامیابیوں کی لائن لگ گئی۔۔۔افسوس کہ جب ان کے بیٹے علی محی الدین
انڈسٹری میں آئے تو ناکامی کا سامنا کیا۔۔۔فلم ’’ سوال سات سو کروڑ کا‘‘
میں بہترین کاسٹ کے باوجود فلم بری طرح فلاپ ہوگئی۔۔۔
|
|
وحید مراد کے بیٹے عادل مراد
پاکستان میں ایک ہی چاکلیٹی ہیرو پیدا ہوا اور ان کے بعد کوئی نا
آیا۔۔۔وحید مراد نے فلمساز کی حیثیت سے قدم رکھا اور ہیرو بن کر فلمی دنیا
پر راج کیا۔۔۔جب ان کا انتقال ہوا تو ان کے بیٹے عادل مراد نے ان کے نام کو
زندہ رکھنے کے لئے ایک فلم میں کام کیا لیکن فلم بری طرح فلاپ ہوگئی۔۔۔پھر
انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھ دیا۔۔۔لیکن وہاں بھی وہ نام نا مل سکا
جو ایک چاکلیٹی ہیرو کو ملا۔
|
|
منور ظریف کے بیٹے فیصل ظریف
منور ظریف کو شہنشاہ ظرافت کا خطاب ملا۔۔۔انہوں نے اپنے بڑے بھائی کے نقش
قدم پر چل کر اس انڈسٹری میں قدم رکھا اور پھر بہت ہی تیزی سے انتہائی کم
عمری میں شہرت اور محبت سمیٹ لی۔۔۔ان کے لئے اعزاز تھا کہ لہری کے دور میں
بھی ان کو یہ ٹائٹل ملا۔۔۔وہ رنگیا اور ننھا کے ساتھ جوڑی کی صورت میں کام
کرتے تھے اور پھر خود ان کی اپنی موجودگی فلموں کے لئے لازم و ملزوم ہوگئی
تھی۔۔ وہ بہت ہی نوجوانی میں دنیا سے چلے گئے۔۔۔ان کے بیٹے فیصل ظریف نے
تین فلموں میں کام کیا لیکن تینوں ہی بری طرح فلاپ ہوئیں۔۔۔حالانکہ پہلی
فلم میں وہ ریما خان کے ساتھ آئے۔۔۔وہ تیسری فلم کے بعد دلبرداشتہ ہوئے اور
امریکہ چلے گئے لیکن ان کا بھی کم عمری میں ہی انتقال ہوگیا۔
|
|