دنیا اپنے سب رنج و غم بھول گئی،
بچے اسکول میں پڑھنا بھول گئے ،پاکستانی مہنگائی کا رونا بھول گئے، ٹی وی
پر اُسامہ ،گھروں میں بازاروں میں خبروں میں اخباروں میں ہر جگہ اُسامہ کے
تذکرے ہیں ، کسی کو یقین نہیں آتا کہ وہ اب نہیں رہا ۔
امریکہ والے ابھی تک اتنے خوفزدہ ہیں کہ اُس کے مرنے کی ثبوت کے طور پر
تصویر جاری نہیں کر رہے کہ کہیں اُس میں دوبارہ جان نہ پڑ جائے اور وہ آکر
پورے ڈرامے کا خاتمہ نہ کر دے جو انہوں نے بڑی محنت سے سجا کر دُنیا کو
دکھایا نہیں صرف بتایا ہے۔
یا پھر اُن کو اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لیے پھر اُس کی ضرورت نہ پڑ
جائے، جیسا کہ انہوں نے افغانستان پر حملہ کرنے کے لیے اُس کا نام استعمال
کیا ۔
عراق پر حملے کے لیے کیمکل ہتھیار جو آج تک نہیں ملے الزام لگا کر اُس پر
قبضہ جمایا۔
اب وہ پاکستان پر کیا کیا الزام لگا کر اس کو بلیک میل کریں گے اللہ ہی
جانے یا پھر ایران میں اُسے زندہ دکھا کر اُس پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنانا
پڑے!!
ہم لوگوں نے بچپن میں تیسری یا چوتھی کلاس میں” ٹیپو سلطان“ کے بارے میں
پڑھا تھا کہ انگریز مائیں ٹیپو کا نام لے کر یا اُس کی تصویر دکھا کر اپنے
بچوں کو ڈرایا کرتی تھیں، اب اُس کی جگہ اُسامہ بن لادن نے قبضہ جما لیا ہے
کہ امریکہ والے اُس کی تصویر سے خوفزدہ نظر آ رہے ہیں۔
جس گھر میں اُس کے رہنے کا گمان ہے وہاں کے کسی باشندے نے اُسے دیکھا تک
نہیں، یہاں تک کہ اُس محلے کی مسجد کے امام کا بیان ہے کہ اُس گھر سے دو
آدمی نماز پڑھنے آتے تھے جو پشتو میں بات کرتے تھے، اُس گھر کی پڑوسنوں کا
کہنا ہے کہ انہوں نے اُسامہ کو کبھی نہیں دیکھا، جبکہ اُس کی تصویر اور
ویڈیو تو ہر پاکستانی چینل پر دکھائے جاتے تھے۔
آخر یہ کیا معمہ ہے کہ جس کو حل کرنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی، آسان اس
طرح کہ مارا جانے والا اُسامہ تھا ہی نہیں، اور مشکل اسلیے کہ پاکستانی
حکومت ہی نااہل ہے جو آسان حل کی تائید نہیں کر رہی اور بدنامی کے ٹوکرے سر
پر اُٹھائے جا رہی ہے۔
جب ایران جیسا ملک اب تک تسلیم نہیں کر رہا کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے،
جنوبی کوریا اپنے منصوبے پر گامزن رہ کر بھی اپنی شرائط منوا رہا ہے ، ادھر
ہم لوگ جھوٹ کو بھی سچ مان کر دنیا کے سامنے اپنا سر کیوں نیچا کر رہے ہیں
؟؟؟
مجھے ایک بی بی کی بات سُن کر بہت خوشی ہوئی، جب اُس سے پوچھا گیا کہ کیا
اُسامہ کی موت کا اُسے یقین ہے تو اُس کے انکار پر بی بی سی کی نمائندہ نے
کہا کہ امریکہ کے صدر نے یہ کہا ہے !! تو کیا تم کو اُس پر بھی یقین نہیں
ہے تو اُس نے بی بی سی کی نمائندہ کو یہ کہہ کر شرمندہ کردیا کہ” مجھے
امریکہ کے صدر پر بالکل بھی یقین نہیں ہے“ یہ سب اسلام آباد کی ایک مارکیٹ
میں بی بی سی والے لوگوں کی رائے معلوم کر کے براہ راست دکھا رہے تھے،
آفرین ہے اُس بی بی پر جو ہمارے حکمرانوں کی طرح ڈر کے بات نہیں کرتی اُس
کو پوری دنیا کے سامنے یہ بات کہنے کا حوصلہ اللہ نے دیا ۔
اُسامہ اچھا تھا یا بُرا وہ اس دنیا میں ہے یا نہیں یہ سب اللہ ہی جانتا ہے
یا خود اُسامہ !! مگر پاکستان کے لیے اس حقیقت کو مان لینا شرم کی بات ہے
کہ ہم پہلے تو اس کی موجودگی سے انکار کرتے رہے اور اب یہ کہہ کر کہ ہمارے
علم میں نہیں تھا ، دنیا کے سامنے اپنی نا اہلی کا اقرار کر کے’ اپنا نہیں‘
پاکستان کا وقار داﺅ پر لگا رہے ہیں ۔
آللہ ہمارے حکمرانوں کو اتنی جرات اور ہمت دے کہ وہ بدنامی کے اس دا غ کو
ماتھے پر سجانے کی بجائے اس کا منہ توڑ جواب دیں۔ آمین |