درس قرآن (قسط اول)

میں ایک چیز شدت سے محسوس کرتاہون کہ ہم نے نت نئے علوم کو سیکھنے میں عمر صرف کردی ۔کچھ عرصے بعد معلوم ہوتاہے کہ وہ علم حتمی نہیں تھا بلکہ تجربات اور مشاہدات کے بعد اب وہ نظریہ اور تھیوری دنیا سےچیلنج ہوگئی ہے ۔اس تگ و دو میں نے سوچا کیوں نہ ہم وہ مینیو بک اور وہ علم حاصل کرلیں جو نہ چینلج ہوتاہے اور جس میں ذرہ بھر بھی کمی اور خطا کی گنجائش نہیں ۔ایک دم خالصا اور حتمی علم ۔چنانچہ اس کے پیش نظر سوچا کیوں نہ قرآنیات کے حوالے سے معقول اور مستند معلومات لیکر اپنے قارئین تک پہنچوں ۔جو فروغ علم بھی ہو اور میری بخشش کا ساماں بھی ۔

تو لیجیے !!آج ہم آپ کو سورۃ فاتحہ کے بارے میں بنیادی اور اہم معلومات بتاتے ہیں ۔اس سورت میں 1رکوع، 7 آیتیں ، 27کلمے اور140 حروف ہیں۔ (خازن، تفسیرسورۃ الفاتحۃ، ۱/۱۲)۔سورۂ فاتحہ اس نام سے پکارا کیوں جاتاہے اس حوالے سے بھی ذرابات کرلیتے ہیں ۔اس سورت کے متعددنام ہیں اور ناموں کا زیادہ ہونا ا س کی فضیلت اور شرف کی دلیل ہے،اس کے مشہور 15 نام یہ ہیں :(1)…’’سورۂ فاتحہ‘‘ سے قرآن پاک کی تلاوت شروع کی جاتی ہے اوراسی سورت سے قرآن پاک لکھنے کی ابتداء کی جاتی ہے ا س لئے اسے ’’فَاتِحَۃُ الْکِتَابْ‘‘ یعنی کتاب کی ابتداء کرنے والی کہتے ہیں۔(2)… اس سورت کی ابتداء’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ‘‘ سے ہوئی ،اس مناسبت سے اسے ’’سُوْرَۃُ الْحَمدْ‘‘ یعنی وہ سورت جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی گئی ہے،کہتے ہیں۔(3،4)…’’سورہ ٔفاتحہ‘‘ قرآن پاک کی اصل ہے ،اس بناء پر اسے ’’اُمُّ الْقُرْآنْ‘‘ اور ’’اُمُّ الْکِتَابْ‘‘ کہتے ہیں۔6تا8)…دین کے بنیادی امور کا جامع ہونے کی وجہ سے سورۂ فاتحہ کو’’سُوْرَۃُ الْکَنزْ،سُوْرَۃُ الْوَافِیہْ‘‘ اور ’’سُوْرَۃُ الْکَافِیَہْ‘‘ کہتے ہیں۔ (9،10)… ’’شفاء ‘‘کا باعث ہونے کی وجہ سے اسے’’سُوْرَۃُ الشِّفَاءْ‘‘ اور ’’سُوْرَۃُ الشَّافِیَہْ‘‘کہتے ہیں۔(11تا15)…’’ دعا‘‘ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اسے’’سُوْرَۃُ الدُّعَاءْ،سُوْرَۃُ تَعْلِیْمِ الْمَسْئَلَہْ، سُوْرَۃُالسُّوَالْ، سُوْرَۃُ الْمُنَاجَاۃْ‘‘اور’’سُوْرَۃُ التَّفْوِیْضْ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ (خازن، تفسیرسورۃ الفاتحۃ،۱/۱۲، مدارک،سورۃ فاتحۃ الکتاب،ص۱۰، روح المعانی،سورۃ فاتحۃ الکتاب،۱/۵۱، ملتقطاً)
(3) …صرف اللہ تعالیٰ کے عبادت کا مستحق ہونے اوراس کے حقیقی مددگار ہونے کا تذکرہ ہے۔
(4) …دعا کے آداب کا بیان اور اللہ تعالیٰ سے دین حق اور صراط مستقیم کی طرف ہدایت ملنے،نیک لوگوں کے حال سے موافقت اور گمراہوں سے اجتناب کی دعا مانگنے کی تعلیم ہے۔

یہ چند وہ چیزیں بیان کی ہیں جن کا ’’سورہ ٔ فاتحہ‘‘ میں تفصیلی ذکر ہے البتہ اجمالی طور پر اس سورت میں بے شمار چیزوں کا بیان ہے۔امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : ’’اگر میں چاہوں تو ’’سورۂ فاتحہ‘‘ کی تفسیر سے ستر اونٹ بھروادوں۔ (الاتقان فی علوم القرآن، النوع الثامن والسبعون۔۔۔الخ، ۲/۵۶۳)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا یہ قول نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :’’ایک اونٹ کَے( یعنی کتنے ہی) من بوجھ اٹھاتا ہے اور ہر من میں کَے (یعنی کتنے) ہزار اجزاء ( ہوتے ہیں ۔،ان کا حساب لگایا جائے تو یہ)حساب سے تقریبا پچیس لاکھ جز بنتے ہیں ، یہ فقط ’’سورۂ فاتحہ‘‘ کی تفسیر ہے۔ (فتاوی رضویہ ، ۲۲/۶۱۹)

امید ہے کہ یہ معلومات آپ پڑھ کر دوسروں کو بھی بتائیں گے ۔تاکہ یہ کارواں رواں رہے
۔
نوٹ:قارئین:ہم علم و آگاہی کے اس سفر میں آپ کے تعاون کو اپنی کامیابی کا سرخیال سمجھتے ہیں ۔ہم ایک ادارقارئین:ہم یہ جانتے ہیں کہ اس سورۃ میں کس قسم کی معلومات اور علم کے موتی ہیں ۔وہ کیا باتیں ہیں جو اجمالی خاکہ کے طور پر پیش کی جائیں ۔تاکہ میرے قارئین مختصر اور جامع معلوات کو باآسانی حاصل کرسکیں ۔ادارہ بنانے کے لیے کوشش کررہے ہیں جس ضرورت بچوں کو اعلی اور معیاری تعلیم دی جائے کہ وہ بھی اس دنیا کے کامیاب اور موثرترین افراد بن سکیں ۔اس کے لیے ہمیں آپ کے مالی تعاون کو بہت ضرورہے ۔ہمارارابطہ نمبر:03462914283/وٹس ایپ:03112268353

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593728 views i am scholar.serve the humainbeing... View More