گودی میڈیا جس کا کام ہی سنگھ پریوار اور بی جے پی کی
چاپلوسی کرنا،اس کام کوگودی میڈیا بڑے ہی وفاداری کے ساتھ انجام دے رہی
ہے،آہستہ آہستہ یہ میڈیا مسلمانوں کے وجود کو ختم کرنے کیلئے پوری طاقت
لگا رہی ہے،اسی کوشش کے مطابق گودی میڈیانےمسلم قیادت کو کمزور کرنے کیلئے
پچھلے بیس سالوں سے اہم کردار اداکیا ہے۔مسلم لیڈروں کی چھوٹی سی بھول
کوپہاڑ برابر دکھانے میں اس نے کوئی کثر نہیں چھوڑی۔بات چاہے یوٹی قادر کی
ہو یا روشن بیگ کی،تنویر سیٹھ کے معاملات ہوں یا پھر ضمیر احمدکے ہر معاملے
کو میڈیانے اچھال کرہی دکھایاہے۔صرف سیاسی شخصیات ہی نہیں بلکہ ملی شخصیات
کو بھی میڈیانےنہیں بخشا۔ملت اسلامیہ کی شخصیات کو نشانہ بنانے والی اس
میڈیا کی نظر میں سب سے زیادہ نشانے پر اگر اور کچھ ہے تو وہ مسلمانوںکی
مسجدیں اور مدرسے ہیں۔جنہیں یہ میڈیاکبھی دہشت گردی کے اڈے قراردیتی ہے تو
کبھی شدت پسندی کےمرکز۔ہر حال میں میڈیا کے سامنے مسلمان ہی نظرآتے رہے
ہیں۔لیکن مسلمانوںنے اس گودی میڈیا کے رد میں آج تک ایسا قدم نہیں اٹھایا
جس سے وہ انہیں کمزور کرسکیں۔کرناٹک میں سوائے وارتھا بھارتی نامی کنڑا
اخبارکے اور کسی نے بھی اس گودی میڈیا کامنہ توڑ جواب دینے کی ہمت نہیں کی
ہے۔حالانکہ اس بے خوف و نڈر صحافت کے علمبردار وارتھا بھارتی کی پشت پناہی
کرنے میں بھی مسلمان ناکام رہے ہیں۔ضمیر احمد یوں تو ریاست میں سب سے
مالدار سیاستدانوں میں شمار ہوتے ہیں،ان کے بعد سی ایم ابراہیم،روشن بیگ،
تنو یرسیٹھ جیسے سیاستدان بھی مالدار سیاستدان ہی ہیں۔جبکہ یوٹی قادرجیسے
لوگ درجنوں تعلیمی اداروں کے حصہ دارہیں،لیکن ان تمام سیاستدانوںنے کبھی
بھی اپنے لئے یا اپنی قوم کے دفاع کیلئے میڈیا ہائوز بنانے کا عزم نہیں
کیا،البتہ چند ایک سیاستدانوںنے اپنے سیاسی وجود کو بحال رکھنے کیلئے اردو
میڈیا کاقیام ضرورکیا ہے اور کچھ چند ایک سیاستدانوںنے ٹی وی چینل بنانے کے
نام پر چندے بھی کئے ہیں،لیکن اس کاحاصل کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ضمیراحمد عوام
میں مقبول ضرورہیں،ان کی فراخ دلی کی سینکڑوں مثالیں ہیں،ان کی سخاوت کے
چرچے ہر طرف سنائی دیتے ہیں،ہدیوں کی بارش اس طرح سے کرتے ہیں جس طرح سےظل
الٰہی کے دربارمیں کیا جاتا تھا۔لیکن کبھی بھی انہوںنے مستقل حل کیلئے
اقدامات نہیں اٹھائے،جس سخاوت کا مظاہرہ وہ عوام کے مسائل کوحل کرنے میں
کرتے رہے ہیں،اسی طرح کی حکمت کامظاہرہ میڈیا کے تئیں کرتے تو یقیناً آج
جس طرح سے گودی میڈیا ان کی شخصیت پر بھونک رہی ہے وہ بھونکنا بند کردیتی
یا کم ازکم بھونکنے کی آواز کم ہوجاتی ۔لیکن ظل الٰہی ضمیر احمد اب بھی
اپنے اقبال کو بلند کرتے ہوئے دور اندیشی سے کام نہیں لے رہے ہیں،جس کی وجہ
سے گودی میڈیا ان کے پیچھے بھونک رہا ہے۔
|