کورونا اور سفید پوش

کم و بیش ایک ہزار سال پہلے متعدی بیماری سے بچاؤ کے لیے مسلمان سائنسدان ابن سینا نے Quarantineلفظ متعارف کروایا یعنی چالیس دن کے لیے معاشرتی فاصلہ رکھا جائے۔

مسلم سائنسدانوں کی تحقیقات اور میڈیسن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انگریز نے تقریباً 500سال تک میڈیکل کی تعلیم دی جسے بعد میں MBBSکا درجہ دیا جانے لگا۔ جب انگریز مسلمان سائنسدان کی ریسرچ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عبور حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تو اس نے تمام لائبریریزکو جلا دیا اور پھر خود ساختہ سائنسدان بن کر آج دُنیا میں اپنا لوہا منوارہے ہیں، مسلم امہ کو عیش و آرائش کی زندگی متعارف کروا کر ایک سست اور۔۔۔۔ قوم بنانے میں مصروف عمل ٹھہرا۔ سال 2019دسمبر میں کورونا ایک وبا پھیلنا شر وع ہوتی ہے یا پھیلائی گئی، اس کے متعلق اس وبا کے اختتام پر کچھ کہانیاں نمودار ہو نگی۔ اس وبا سے بچاؤ کے لیے Social Distancing کا نام منظر عام پر آگیا، جسےQuarantineکہا جانے لگا، کم و بیش ایک ہزار سال پہلے متعدی بیماری سے بچاؤ کے لیے مسلمان سائنسدان ابن سینا نے Quarantineلفظ متعارف کروایا یعنی چالیس دن کے لیے معاشرتی فاصلہ رکھا جائے،پاکستان میں کورونا تشریف لایا تو لاک ڈاؤن کا مرحلہ شروع ہو گیا۔ دو دو ہفتے کے لیے لاک ڈاؤن رینگتے ہوئے مہینوں پر محیط ہونے لگا۔ لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والے مالی مسائل بھی بڑھنا شروع ہو گئے، جو روز کی روز کما کرکھانے والا تھا اس کی زندگی اجیرن ہونا شروع ہو گئی۔ ان مالی مسائل پر قابو پانے کے لیے حکومت وقت نے کاوش کی اور جاری ہے، لیکن اس سے کوئی خاطر خواہ فائدہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ بہت سے مخیر حضرات ابھی تک لوگوں کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں لیکن بے بسی، بھوک اور بے چینی کا جن قابو سے باہر ہو تا جارہا ہے، ماہ رمضان مسلمانوں کے لیے بالخصوص برکتوں کا مہینہ ہے، روزے دار کے لیے روزہ مشکل ہو گیا۔ خود کشی زور پکڑنے لگی، چوری، ڈکیتی بھی سر اٹھانے لگی، لیکن اس ساری کہانی لاک ڈاؤن میں ایک سفید پوش زیادہ متاثر ہوا، نہ تو وہ لائن میں کھڑا ہو کر راشن لے سکا، نہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلا سکا، اور خود کشی ویسے ہی حرام ہے، لیکن ایک کی خود کشی سے باقی خاندان تو ان مسائل سے چھٹکارا پانے سے رہا، کورونا لاک ڈاؤن میں چھوٹا دکاندار، سیل مین، ہیلپر، بس ڈرائیور، کنڈکٹر، چھابڑی والا، ریڑھی والا بری طرح متاثر ہے۔ بسیں ویسے ہی بند ہو گئیں، چھوٹا کاروباری لاک ڈاؤن کی زد میں آگیا، چھابڑی والے پولیس کے ہاتھوں مجبور۔ ایسے میں اوپر تحریر کردہ جرائم ہی جنم لیتے ہیں۔ صحافی حضرات بازاروں میں گھوم رہے ہیں اگر کوئی دکاندار شٹر اٹھاتا ہے تو مووی بن کر سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتی ہے تو وقت کا حاکم اسسٹنٹ کمشنر اس دکان کو سیل کر دیتا ہے، اے سی صاحب کو اپنی عزت اور کارکردگی ضروری ہے اور چھوٹا دکاندار اپنے بچوں کی بھوک کے ہاتھوں مجبور ہے۔ ایسے میں اسسٹنٹ کمشنر صاحب کو چاہے کہ اپنے ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے خفیہ سروے کروایا جاتا، جس میں چھوٹے دکانداریا دیگر ریڑھی بان روز کی روز کمانے والوں کی تفصیلاً لسٹ تیار کروائی جاتی انہیں کسی علیحدہ جگہ پر باعزت طریقہ سے بٹھا کر کونسلنگ کی جاتی اور مخیر حضرات سے راشن پیکج لے کر عزتِ نفس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کے حوالے کیا جاتا اور ان کوسمجھایا جاتا کہ دکان یا ریڑھی کی طرف اب نہیں آنا تاکہ دفعہ 144کی خلاف ورزی میں آپ لوگ خوامخواہ رگڑے جاؤ گے باقی جو بڑے کارورباری حضرات تعاون نہیں کرتے یا حرص کے مارے ہوئے انہیں کچھ فرق نہیں پڑتا اگر ان کی دکانیں سیل کرنا پڑی تو کی جائیں گی لیکن ایک عام سفید پوش دکاندار یا مزدور عزت سے گھر میں رہ اپنے بچوں کے ساتھ ماہ رمضان یا لاک ڈاؤن کا دورانیہ برداشت کرے، میری رائے کے مطابق اگر ایسا کر لیا جائے یا کر لیا جاتا تو جرائم میں اضافہ نہ ہوتا، خوامخوہ پولیس پکڑدھکڑ نہ کرتی یا چند ہزار لے کر ان سے تعاون نہ کرتی، اور نہ علاقہ کے عہدیدران کو حکام بالا کو جوابا دینا پڑتا۔ اب جو صورت حال منظر عام پر آرہی اس میں بڑا سرمایہ دار، کاروباری اور تعلقات رکھنے والا محفوظ ہے اور ماڑا بچارہ بے بس ہے۔ اس رویہ سے پاکستان کے نظام کے دو چہرے عیاں ہو تے ہیں۔ میری احکام بالا سے یہی درخواست ہے کہ سروے کروا کر ضرورتمندوں کو ریلیف دے کر پھر100فیصد لاک ڈاؤن پر عمل کروایا جائے تاکہ اس متعدی اور موذی وبا سے جتناجلدی ہو سکے چھٹکارا حاصل کیا جائے سکے، پھر سے زندگی رواں دواں ہو، خوشیاں لو ٹ آئیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وبا سے محفوظ رکھیں اگر کسی شیطان یہودی کی چال ہے تو اللہ کریم اسے نیست و نابود کرے آمین۔ مسلم امہ کو اس کڑے وقت میں مواخات مدینہ جیسا جذبہ، انسانیت سے پیار اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار فرمائے آمین۔ ثم آمین

 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 173885 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More