نواز شریف جب تک حکومت میں رہے ڈاکٹر محمد طاہر القادری
نے اس سے’’ آڈھا‘‘ لگا ئے رکھا پھرسانحہ ٔ ماڈل ٹاؤن کے بعد ان کا لب و
لہجہ مزید جلالی ہوگیا انہیں کچھ لوگ آتش فشاں بھی کہتے ہیں مگر مسلم لیگ ن
کی حکومت نے ’’شیخ الاسلام‘‘ کی ایک نہیں چلنے دی حتی ٰ کہ سانحہ کی رپورٹ
بھی پبلک نہیں ہونے دی یہ ہوتی ہے حکومت کی طاقت پھر بھی ’’شیخ الاسلام‘‘
ایک عرصہ سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ موجودہ متعفن نظام بْری طرح ناکام ہو
چکا، عوام بے وقار اسمبلیوں اور جھوٹوں کو صدر بنانے والے پارلیمنٹرین سے
نفرت کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام کا اس وقت بھی کہنا تھا سلامتی کے اداروں کے
پیش نظر یہ حقیقت رہنی چاہئے گزشتہ دور ِحکومت میں صرف پنجاب میں ہزاروں کی
تعداد میں خلاف ضابطہ اسلحہ لائسنس جاری ہوئے اور غیرقانونی اسلحہ کی
خریداری کی سب سے بڑی منڈی پنجاب ہے۔نوازشریف دورکی اشرافیہ اپنی چمڑی اور
دمڑی بچانے کیلئے کسی حد تک بھی گر سکتی ہے دیکھتے ہیں ریاست کب ریاست ہونے
کا ثبوت دیتی ہے۔ اس وقت کی مسلم لیگ ن کی حکومت نے شیخ الاسلام کو کھپا
کھپا کر تھکا دیا پھر بڑے میاں صاحب پربراوقت آگیا عام انتخابات میں بھی ان
کی پارٹی نہ جیت سکی اور عمران خان وزیر اعظم بن گئے کئی سال گذرجانے کے
بعدبھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا خون رنگ نہ لاسکا یکایک ایک دن سانحہ
میں شہید ہونے والی ایک خاتون کی بیٹی بسمہ چیف جسٹس کی کار کے سامنے انصاف
مانگنے آگھڑی ہوئی اس کی استدعا پر سپریم کورٹ نے نئی جے آئی ٹی بنانے کا
حکم دیا پھر اس کے خلاف بھی کچھ لوگ عدالت میں چلے گئے معاملہ پھر لٹک گیا
یہ کیس اب انتہائی سست روی سے اپنے منظقی انجام تک بڑھ رہاہے کہ عوام کی
دلچسپی ختم ہوکررہ گئی ہے اور یوں لگتاہے جیسے سانپ اور سیڑھی کا کھیل
کھیلا جارہاہو بہرحال متاثرین کو انصاف ملنے میں اتنی تاخیرہوگئی ہے کہ کسی
کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا اب تو شیخ الاسلام احتجاج کر کرکے بھی تھک گئے
ہیں بافی بچیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے لئے فقط طفل تسلیاں۔
بعض خبریں بڑی حقائق کشاء ہوتی ہیں جن سے حالات ِ حاضرہ کا پتہ چلتارہتاہے
اصل کے پیچھے کیسی بناوٹ چھپی ہوتی ہے آپ خودجان لیجئے اخباری ا طلاعات میں
کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد اپنے ہاتھوں ہی اپنی زندگی کا
خاتمہ کررہی ہے اور رپورٹ کے مطابق ہر 3 روز میں ایک بھارتی فوجی خودکشی
کرتا ہے۔بھارتی وزارت دفاع نے گذشتہ سال کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں تینوں
مسلح افواج میں خودکشی کے بڑھتے رجحان کا جائزہ لیا گیا۔ ہر 3 دن میں ایک
بھارتی فوجی کی خودکشی کے واقعات نے انڈیا کی عسکری قیادت کو ہلاکررکھ
دیاہے جبکہ خودکشی کرنے والے 80 فیصد اہلکاروں کا تعلق زمینی فوج سے ہے جن
کی کل تعداد 276 بنتی ہے جبکہ اسی دوارنیے میں بحری فوج میں شامل 12
اہلکاروں نے خود اپنی جان لے لی۔رپورٹ میں بتایا گیا 1185 روز میں 348
فوجیوں نے دوران ڈیوٹی اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق
اس سال2018ء میں جو اعدادوشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق خودکشی کرنے
والوں میں بڑی تعداد ان اہلکاروں کی تھی جو عرصہ دراز سے مقبوضہ کشمیر میں
تعینات تھے جنہوں نے ذہنی تناؤ کے باعث زندگی سے تنگ آکر موت کو گلے لگا
لیا۔ جبکہ ذہنی تناؤ کے سبب ایک دوسرے کو قتل کرنے کے رحجان میں مسلسل
اضافہ دیکھنے میں آیاہے یہ ہے بھارتی فوج کی اصل صورت ِ حال جسے دنیا سے
چھپایا جارہاہے۔ کیونکہ بھارت کی طرف سے عام انتخابات کی آء میں کئے جانے
والے ایڈونچر کا جو حشر ہواہے مودی سرکار اس سے ابھی تک نہیں سنبھل پائی۔
پاکستان نے جس طرح بھارتی جارحیت کے جواب میں ان کا مگ طیارہ ما ر گرایاہے
بھارتی سورماؤں کی صفوں میں آج تک صف ِ ماتم بچھی ہوئی ہے۔ ایک اور رپورٹ
میں کہا گیاہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ دنیا کی کمر
عمر ترین لڑکی ملالہ یوسفزئی نے یورپی رنگ میں رنگا شروع کردیا۔ یعنی ہم جو
سمجھ رہے تھے وہ اس کے برعکس ہے تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی جنہوں نے
کچھ عرصہ قبل آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیکر پڑھائی کا آغاز کر دیا
تھا۔یونیورسٹی جاتے ہی مغربی لباس میں ڈھل گئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ملالہ
یوسفزئی کی وائرل ہونے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملالہ یوسفزئی نے
مغربی طرز کے کپڑے زیب تن کیے ہوئے ہیں اس سال جو تصاویر سوشل میڈیا پر
سامنے آئی ہیں ان میں تو ملالہ کے کپڑے مختلف رنگوں سے رنگین نظر آرہے ہیں
لگتاہے وہ ہندؤں کا مذہبی تہوار ہولی مناتی ہے تاہم یہ بات پاکستانی عوام
کے لیے کافی حیران کن ہے کیونکہ ملالہ یوسفزئی نے آج تک کبھی ایسے کپڑے زیب
تن نہیں کیے ٰحتی کہ بڑی بڑی تقریبات میں بھی ملالہ یوسفزئی نے پاکستانی
لباس یعنی شلوار قمیض میں ہی نظر آئی ہیں لیکن آکسفورڈ یونیورسٹی جاتے ہی
ملالہ یوسفزئی نے مغربی طور طریقے ہی بدل گئے ملالہ یوسفزئی کی سوشل میڈیا
پر وائرل ہوتی رہتی ہیں ایسی تصویر پر سوشل میڈیا صارفین بالخصوص پاکستانی
عوام کی جانب سے جہاں تنقید کا سامنا ہے وہی پر ان کی اس تصویر پر مغربی
دنیا میں پسندیدگی کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے اسے کہاجاسکتاہے
بدلتاہے رنگ آسماں کیسے کیسے
انسان غلطی کا پتلا ہے اور غلطی سے کیا سے کیا ہو سکتاہے ہمیں اس کا اندازہ
ہی نہیں ہوتا لیکن غلطی سے ایک عام سا آدمی کیسے کھرب پتی بن گیا ملاحظہ
فرمائیں برطانیہ میں دکاندار کے اکاؤنٹ میں غلطی سے 7 لاکھ پاؤنڈ منتقل
ہوگئے جس میں سے اس نے دو لاکھ پانڈ خرچ کرڈالے تاہم اسے گرفتار کرلیا
گیا۔برطانیہ کے شہر لیسیسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک دکاندار کے اکاؤنٹ میں
غلطی سے 7 لاکھ برطانوی پاؤنڈ منتقل ہوگئے، جو اے ٹی ایم کمپنی ڈی سی پے
منٹس کی جانب سے ایک وولورہیمپٹن کے ایک جواخانہ (کیسینو) کے اکاؤنٹ میں
منتقل ہونا تھی۔ سندیپ سنگھ نے اس رقم سے ایک گھر خریدا اور 80 ہزار پاؤنڈ
رقم بھارت بھی بھیجی تاہم رقم بھیجنے والے کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو
اس نے رپورٹ پولیس میں درج کی جس کے بعد سندیپ سنگھ کو گرفتار کرلیا
گیا۔پولیس نے ملزم کو حراست میں لینے کے بعد اس کا بینک اکاؤنٹ بھی منجمد
کردیا جس میں اس وقت 5 لاکھ پاؤنڈ کی رقم موجود تھی۔ جج نے سندیپ سنگھ کو
جرم کی پاداش میں ایک سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ واضح طور پر یہ رقم
آپ کی نہیں تھی اس لیے آپ کو فوری طور پر بینک کو بتانا چاہیے تھا اسے کہتے
ہیں ہو چوپو۔
|