ماہ رمضان فضیلت اور اہمیت

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر شمائلہ خرم
رب کائنات جب امت کو بخشنے پر آتا ہے تو تحفے میں رمضان دیتا ہے رمضان بہت ہی بابر کت مہینہ ہے ماہ رمضان کو عظمتوں رحمتوں اور برکتوں والامہینہ بھی کہا جاتا ہے جس طرح دنوں میں جمعہ کے دن کواور آسمانی کتابوں میں قرآن پاک کو فضیلت حاصل ہے اسی طرح 12 مہینہ میں ماہ رمضان کو بہت فضیلت حاصل ہے ماہ رمضان کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔1 رحمت 2 مغفرت 3 نجات پہلے عشرے کو رحمت کا عشرہ کہا جاتا ہے اﷲ پاک فرماتے ہیں’’کو ئی مانگنے والا میں اس پر رحمتوں کی انتہا کردوں‘‘اے بندے تو مانگ تو سہی ہے کوئی رحمت کا طلبگار کہ میں اس پر رحمت برسا دوں۔تو ہمیں اﷲ رب العزت سے یہ دعا مانگنی چاہیے ترجمہ!’’اے میرے رب مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما دے بے شک تو بہتر رحم فرمانے والا ہے‘‘ دوسرے عشرہ کو مغفرت کا عشرہ کہا جاتا ہے۔اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ’’ اے بندے تو مغفرت مانگ تاکہ میں تجھے بخش دوں تو اپنی خطاؤں کی معافی مانگ بے شک میں ہی تجھے بخشنے والا ہوں‘‘ہمیں دوسرے عشرے میں مغفرت طلب کرنی چاہیے بیشک میرا رب بخشنے والا اور ہر چیز پر قادر ہے ہمیں یہ دعا مانگنی چاہیے۔ ترجمہ!’’میں اﷲ سے اپنے تمام گناہوں کی بخشش مانگتی ہوں جو میرا رب ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتی ہوں‘‘تیسراعشرہ نجات کا عشرہ کہلاتا ہے اس عشرے میں اﷲ پاک ہمیں مصیبتوں، بلاؤں اور پریشانیوں سے نجات دلاتا ہے اگر ہم سچے دل سے توبہ کرے تو وہ رب توبہ قبول کرتا ہے رسول اﷲ کا ارشاد مبارک ہے کہ’’جس نے ایمان کے ساتھ اورثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے‘‘ ہمیں یہ دعا مانگنی چاہیے ترجمہ! ’’اے اﷲ! بے شک تو معاف کرنے والہ ہے۔معاف کرنے کو پسند کرتا ہے بس تو ہمیں معاف فرما دے‘‘۔

اﷲ پاک فرماتا ہے’’ اے بندے تو رمضان میں روزے رکھ،بیشک روزہ دار کے لیے دو بڑی خوشیاں ہے‘‘رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ’’روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں ایک اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے تو خوشی محسوس کرتا ہے اور دوسرا جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو روزے کا ثواب دیکھ کر خوش ہو جائیگا‘‘دوسرے مقام پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جس نے اﷲ کی رضا کے لیے روزہ رکھا گویا اس نے اﷲ کو پا لیا‘‘ اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ ’’بندوں کو اس کی نیکیوں کے بدلے جنت دی جائیگی مگر روزہ دار کے لیے صرف اﷲ ہے‘‘ اسی طرح ایک اور مقام پررسول اﷲ نے فرمایا کہ!’’جو ایک دن کا روزہ اﷲ کی رضا کے لئے رکھے اﷲ اس بندے اورجہنم کے درمیان خندق بنادے گا‘‘ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی شیاطین کو زنجیریں پہنا دی جاتی ہے جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے ( ایک روایت میں جنت کے دروازے) کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کے دیئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں‘‘ ۔اﷲ تعالی فرماتے ہے’’ کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ایک دروازے کا نام ریان ہے اس دروازے سے وہی لوگ جنت میں داخل ہونگے جو روزہ رکھتے ہیں‘‘ روزہ داروں کے لیے اﷲ پاک نے جنت کا ایک دروازہ مخصوص کر رکھا ہے کہ اس (ریان) نامی دروازے سے صرف اور صرف روزہ داروں کو جنت میں داخل کیا جائے گا

رسول اﷲ نے فرمایا کہ اﷲ پاک نے واضح الفاظ میں فرمایا ہے کہ ’’میں روزہ دار بندوں کی دعا کبھی ردنہیں کرونگا‘‘ارشاد گرامی ہے کہ اﷲ پاک تین بندو کی دعا کبھی رد نہیں کرے گا 1 روزہ دار کی افطار کے وقت2 عادل بادشاہ کی 3 مظلوم کی! ایک روایت ہے کہ حق تعالی شانہ’’ رمضان میں عرش اٹھانے والے فرشتوں کو حکم فرماتے ہیں کہ اپنی عبادت کو چھوڑ دو اور روزہ داروں کی دعا پر آمین کہا کرو‘‘روزہ داروں کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی کیونکہ اﷲ پاک خود فرماتے ہیں تو اس میں کوئی شک نہیں کے دعا ردنہ ہوگی بلکہ مختلف روایات میں ماہ رمضان کو دعا کا خصوصیت سے قبول ہونا کہا جاتا ہے کیونکہ دعا کی قبولیت کا وعدہ اﷲ پاک نے خود کیا ہے ماہ رمضان بہت برکتوں والا مہینہ ہے ماہ رمضان کو بہت اہمیت حاصل ہے حضرت عبدﷲ بن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اﷲ کو یہ ارشاد فرماتے سناکہ’’جنب کو رمضان المبارک کے لئے خوشبوؤں کی دھونی دی جاتی ہے اور شروع سال سے آخر ت سے آراستہ کیا جاتا ہے جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے ’’مشیرا‘‘ ہے اس کے جھونکوں سے جنت کے درختوں کے پتے اور دروازوں کے حلقے بجنے لگتے ہیں جنت کے دروازے رسول پاک کی امت کے لئے کھول دیئے جاتے ہیں اورجہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور جبرائیل کو حکم ہوتا ہے کہ سرکش شیاطین کو قید کرکے گلے میں طوق ڈال کر دریا میں پھینک دو تاکہ امت محمدی کے روزوں کو خراب نہ کرے‘‘رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہے کہ! اﷲ پاک ایک منادی کروانے کا حکم دیتا ہے اور ان الفاظ کو تین مرتبہ دہرایا جاتا ہے کہ1 ہے کوئی مانگنے والامیں عطا کروں،2 ہے کوئی توبہ کرنے والہ میں توبہ قبول کرو،3ہے کوئی مغفرت کرنے والہ میں مغفرت کروں رسول اکرم فرماتے ہیں کہ’’ اگر میری امت کو پتہ چل جائے کہ ماہ رمضان کیا ہے تو وہ پورا سال اﷲ رب العزت سے ماہ رمضان ہی مانگے‘‘یا اﷲ پاک اس مبارک مہینہ میں ہم تیری رحمتوں کے طلبگار ہیں اﷲ پاک ہمیں سچی توبہ کرنے کی توفیق دے (آمین) ہمارے گناہوں کو بخش دے اور آئندہ گناہوں سے بچتے رہنے کی توفیق دے ماہ رمضان میں بھی اور ماہ رمضان کے بعد بھی آمین ۔


 

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 470038 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.