اس وقت جہاں پوری دنیا کے لئے کرونا وائرس ایک چیلنج بن
چکا ہے ، جہاں اس وائرس کے خلاف پوری دنیا اپنی پوری طاقت کے ساتھ لڑرہی ہے
، وہی جنوبی ایشیاء کا ایک ملک بھارت اس وقت بجائے اس وائرس کے خلاف لڑنے
کے ، انسانیت کا دشمن بنا ہوا ہے ، وہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا میں کرونا
وائرس جیسی وباء نے تباہی مچارکھی ہے ، وہ اپنے اکھنڈ بھارت کے خواب کو
انجام پہنچانا چاہتا ہے ۔ جہاں اس وقت وہ بھارت سمیت وادی جموں و کشمیر کے
مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کی بھرپور کوشش کئے ہوئے ہے ۔وادی جموں و کشمیر
میں گزشتہ 9ماہ سے تاریخ کا طویل ترین اور بدترین لاک ڈاؤن نافذ ہے ، ایسے
میں کرونا وائرس نے کشمیریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے ، مقبوضہ
جموں و کشمیر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس وبا کے نتیجے میں اموات کی
اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے۔وادی کشمیر میں ایسے وقت
میں ادویات بھی ناپید ہوگئی ہے اور نہتے کشمیری میڈیکل کی سہولت سے بھی
محروم ہیں ، ایسے میں کرونا وائرس وہاں پر بہت تباہی مچاسکتا ہے
۔تقریباً9ماہ قبل پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیرریاست کو اپنے
ملک کے آئین میں آرٹیکل 370 اور 35Aکے تحت دی گئی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی
اور کشمیری عوام کے ردعمل سے بچنے کی خاطر وادی کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا
تھا، جو اب تک جاری ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث کشمیری عوام گوناگوں مشکلات سے
دوچار ہیں۔ایک طرف غذائی اجناس اور ضروریاتِ زندگی کی کمی ہے جبکہ دوسری
جانب ادویات کی قلت بھی ہونے لگی ہے۔ کشمیریوں کے انٹرنیٹ اور موبائل سروس
کے استعمال پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ بے چارہ مظلوم کشمیری بیرونی
دنیا سے رابطہ نہ کرسکیں اوراپنی حالت ِزار کے بارے میں دنیا کو آگاہ نہ
کرسکیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ساری دنیا کرونا وبا سے مقابلہ میں مصروف
ہے۔بھارت نے اس وقت نہ صرف کشمیریوں پر ظلم وستم کا بازار گرم کر رکھا ہے
بلکہ اس نے اپنی روایتی مکاری سے کام لیتے ہوئے مقبوضہ جمو ں کشمیر ریاست
کو ہڑپ کرنے کی طرف ایک اور بڑا قدم اٹھایاجس طرح ہمیشہ سے ہی اس کی روایت
رہی ہے ۔ چند روز پہلے بھارتی حکومت نے ایک نیا ڈومیسائل قانون جاری کیا جس
کے تحت مقبوضہ ریاست میں بھارت کے دیگر باشندوں کو بڑے پیمانے پر آباد کیا
جاسکے گاجیسے اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میں دنیا بھر کے یہودیوں کو آباد
کیا۔مقصد یہ ہے کہ جموں کشمیر ریاست میں زمینی حقائق تبدیل کردیے
جائیں،اسکے کشمیری تشخص ،اسکی مخصوص تہذیب کو تحلیل کردیا جائے اوراس خطّہ
میں مسلمانوں کی غالب اکثریت کو بتدریج اقلیت بنا دیا جائے جو کہ ہمیشہ سے
ہی بھارت چاہتا تھا۔اس سے پہلے وہ بھارتی لوگ جو کشمیر سے تعلق نہیں رکھتے
تھے، یہاں کا ڈومیسائل حاصل نہیں کرسکتے تھے،نہ ریاست میں زمین و جائیداد
خرید سکتے تھے۔خصوصی آئینی حیثیت ختم ہونے کے بعد جموں کشمیر کے یہ تمام
حقوق ان سے چھین لئے گئے۔ کشمیریوں کے حقوق کو مزید پامال کرنے کی غرض سے
بھارتی حکومت نے ڈومیسائل کا جو نیا قانون نافذ کیا ہے اسے جموں و کشمیر ری
آرگنائزیشن آرڈر 2020ء کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ہر وہ بھارتی شخص جو
پندرہ سال مقبوضہ کشمیر میں رہ چکا ہو، اسے کشمیر کا مستقل رہائشی تسلیم
کیا جائے گا، ہر وہ شخص جو سات سال تک مقبوضہ کشمیر کے کسی تعلیمی ادارہ
میں تعلیم حاصل کرتا رہا ہو یا اس نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان یہاں
کے بورڈ سے پاس کیا ہو وہ بھی کشمیری ڈومیسائل حاصل کرسکے گا۔ اِس قانون کے
مطابق بھارت کی مرکزی حکومت کے ملازمین جو اس علاقہ میں دس سال تک تعینات
رہے ہوں وہ جموں کشمیر کا ڈومیسائل لینے کے اہل ہوں گے۔ اس قانون کے نافذ
ہونے سے بھارت کے تمام شہریوں کو جموں کشمیر میں سرکاری ملازمت کرنے کا حق
دیدیا گیا ہے جو پہلے صرف ریاست کے مستقل باشندوں کو حاصل تھا۔ صرف درجہ
چہارم کی ملازمتوں پرمستقل باشندوں کا خصوصی حق رہنے دیا گیا ہے۔ مقبوضہ
کشمیر پر پالیسی بنانے میں بھارت کا اْستاد مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ملک
اسرائیل ہے کیونکہ دونوں کا مقصد ایک ہی ہے مسلمانوں کا خاتمہ۔ کشمیر پر
اپنا غیرقانونی قبضہ جاری رکھنے کی خاطر بھارت ہر وہ کام کررہا ہے جو
اسرائیل فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے لیے 70 برسوں سے
کرتا آرہا ہے۔ اس نے نیا قانو ن بھی ان اسرائیلی قوانین کی طرز پر بنایا
ہے۔نئے قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرکے آزاد کشمیریا پاکستان آجانے
والے مہاجر بھی اپنی کشمیری شہریت سے محروم ہوجائیں گے جیسے لاکھوں فلسطینی
مہاجر۔ اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی یہودی بستیاں آباد کرکے جو
غاصبانہ قبضہ کیا ہے وہی کام بھارت مقبوضہ کشمیر میں شروع کرنے جارہا ہے۔
بھارت کی پالیسی ہے کہ طویل عرصہ تک طاقت کے زور پر کشمیر کی مزاحمت کو
دبائے رکھو تاکہ کشمیری بالآخر تھک ہار کر بیٹھ جائیں مگر نہ کبھی ایسا ہوا
ہے نہ ہی کبھی ایسا ہوگا کیونکہ وہ جدوجہد آزادی جو گزشتہ72سالوں سے چلی
آرہی ہے ، کیا بھارت یہ سوچتا ہے کہ اب یہ تحریک جاکر رک جائیگی ؟ نہیں
ایسا کبھی نہیں ہونے والا ، یہ جدوجہد آزادی کشمیر تک چلتی رہے گی
اورکشمیری اپنی آزادی اورحقوق کے تحفظ کی جنگ میں اس وقت تنہا نہیں ہیں ،
پاکستان ان کے ساتھ تھا ، ہے اور اُن کے ساتھ ہمیشہ رہے گا۔بھارت کی طرف سے
مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے دیرینہ خواب کو عملی جامہ
پہنانے کیلئے ڈومیسائل سے متعلقہ قواعد و ضوابط میں تبدیلی بین الاقوامی
قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے
جس کا اقوام متحدہ کو جلدازجلد نوٹس لینا ہوگا۔
|