کا مخخف ہے۔Tuberculosis لفظ ٹی بی
جو 24 مارچ 1884 میں جرمن فزیشن اور مائکروبیولوجسٹ روبرٹ کوک
نے دریافت کی۔۔
انھوں نے کلینکل مریض کے بلغم کے نمونے سے ٹی بی ڈائیگنوس کی ۔۔۔14 سال بعد
نے ایکسرےدریافت کیا۔۔ Wilhelm roentgen
پھر اس ریسرچ کے بعد ویکسین اور دوائیں بننےمیں آسانی ہوئی ۔۔ ٹی بی آج بھی
دنیا میں بڑا انفیکشن مانا جاتا ہے۔ جو ملیریا اور ایچ آئی وی سے زیادہ
اموات کا باعث بنتا ہے-
ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہےجو ایک بیکٹریا کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی
ہے جیسے کا نام
ہے۔Mycobacterium tuberculosis
ٹی بی عمومآ پھیپھڑوں کو نقصان دیتی ہے اور جسم کے دوسرے اعضا کو بھی متاثر
کرسکتی ہے ۔
ٹی بی کا مریض جب کھانستا،چھینکتا یا بات کرتا ہے تو ٹی بی کے ہوا میں
پھیلتے ہیں۔۔۔اور جراثیم ہوا میں کچھ گھنٹے موجود رہتے ہیں اس طرح ماحول
میں موجود ٹی بی کے جراثیم دوسرے افراد کو متاثر کرسکتے ہیں ۔ٹی بی پھیلنے
کا خطرہ ساتھ رہنے والے افراد اورساتھ کام کرنے والوں میں زیادہ پایا جاتا
ہے
ٹی بی کا خطرہ شوگر کے مریضوں، اور کم قوت معدافت والے افراد میں ہوتا
ہے۔ٹی بی کے مریضوں میں ابتدائی علامات میں مسلسل دو ہفتے سےزیادہ کی
کھانسی، بلخم کا آنا، بھوک کا نہ لگنا ، کھانستے وقت بلخم میں خون کا آنا،
وزن کا کم ہونا، تھکاوٹ ،بخار ،رات کو ٹھنڈے پسینے آنا اور سینے میں درد کا
ہونا شامل ہے۔
ٹی بی کی تشخیص کے لیے کئے جانے والے ٹیسٹ میں جین ایکسپرٹ ،سینے کے ایکسر
ے اور خون کے ٹیسٹ شامل ہیں
- ٹی بی کےعلاج کا دورانیا چھ سے نو ماہ اور زائد کا ہوتا ہے
۔اگر آپکو ٹی بی ڈائگنوس ہوجاۓ تو اپنا مکمل علاج کروائیں
۔اسطرح آپ اپنے ساتھ رہنے والوں کی بھی مکمل جانچ کروائیں ۔۔علاج کے دوران
مکمل احتیاط کریں ماسک لگائیں ،جگہ جگہ تھوکنے سے پرہیز کریں ۔یہ احتیاطی
تدابیر ٹی بی سے لڑنے کے لۓ بہت ضروری ہے اسطرح علاج کے پورے دورانیے کے
دوران آپ عملے کے زیر نگرانی رہیں اور علاج کو ادھورا نہ چھوڑیں۔
کچھ مریضوں کو ٹی بی کی دواکے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں جس میں جلد کی الرجی
،بھوک کا نہ لگنا، متلی اور پیلیا جیسے اثرات شامل ہیں۔۔
اگر آپکو ان مسائل کا سامنا ہو تو فورا اپنے متعلقہ ڈاکٹر اور عملے سے
رابطہ کریں۔دنیا میں ۹۵ فیصد لوگ علاج کے بعد مکمل صحتیاب ہوجاتے ہیں ۔ اگر
آپ چند ہفتوں میں اپنے آپ میں بہتری محسوس کریں تو بھی ہر حال میں اپنا
علاج پورا کروائیں اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپکی ٹی بی خطرناک رخ لے سکتی
ہے-
ٹی بی کہتے ہیں۔۔MDR or XDR جسے سائنس کی ارتقاء میں
اور اسکا علاج ۱۸ سے ۲۴ ماہ ہوتاہے اور ٹی بی کے اس درجے میں صحت یابی کے
امکانات نہایت کم ہوجاتے ہیں
پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ کےزائد مریض رجسٹرڈ نہیں ہوپاتے جسکی بنیادی
وجہ شعور کی کمی،علاقوں میں سہولیات کا نہ ہونا، غربت،بھوک اور افلاس ہے۔
سالانہ 44000افراد ااس بیماری کی وجہ سےلقمہ اجل بن جاتے ہیں کیونکہ وہ
بروقت علاج کی سہولت سے محروم رہتے ہیں ۔
پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ ٹی بی سے متاثرہ 30 ممالک میں پانچویں نمبر
پر آتا ہے۔جو ٹی بی کے خاتمے کےلیے سر توڑ کوششیں کررہا ہے۔
گورنمنٹ آف پاکستان ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر'آو ٹی بی مٹاو'
پروگرام پر کام کررہی ہے اور کراچی سمیت پاکستان بھر میں بہت سے گورنمنٹ
اور پرائیوٹ ادارے کام کر رہے ہیں ۔جن میں سرفہرست انڈس اسپتال اوراس کے
زیر نگرانی کمیونٹی ہیلتھ سلیوشن کے تحت چلنے والے صحت مند زندگی
سینٹرزشامل ہیں۔جو عوام کی خدمت کےلیے مفت علاج کی سہولیات مہیا کررہے ہیں۔
منسٹری آف ہیلتھ کے مطابق ملک بھر میں 1700 سے زائد عملہ ٹی بی کے خاتمے
کےلیےعوام کی خدمت کررہا ہے۔
عوام کو بھی پاکستان سے ٹی بی مٹانے کے پروگرام کو کامیاب کرنے کے لیے
حکومت پاکستان کا ساتھ دینا چاہیے ۔اگر آپکو ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں تو
آج ہی اپنی قریبی ٹریٹمنٹ سینٹرسے اپنی جانچ کروائیں اور اگرٹی بی ڈایئگنوس
ہو جائے تو اپنا مکمل علاج کروائیں تاکہ آپ اپنی اور اپنے پیاروں کی
زندگیاں محفوظ کر سکیں۔۔
گورنمنٹ آف پاکستان کا عزم ہےکہ ہمیں 2030 تک پاکستان کو ٹی بی سے پاک کرنا
ہے۔۔۔ اللہ ملک پاکستان کو ٹی بی اور دیگر بیماریوں سے پاک کریں اور ہم سب
کو ملک وقوم کی خدمت کرنے کی توفیق عطا کرے ۔آمین ۔یارب العالمین
|