امریکی ماہرین فلکیات کی پیشنگوئی...اور بروس ریڈل کا دعویٰ

چار سیاروں کا اجتماع خُوف اور تباہی کا پیش خیمہ ہوگا!!.....امریکی نجومی
ملا عمر کراچی میں کہیں روپوش ہے...ماہر امریکی اِنسدادِ دہشت گرد

ستاروں اور سیاروں کی چال سے اپنی قسمت کا حال معلوم کر کے اپنے اچھے بُرے پر یقین کرنے والوں کے لئے یقیناً امریکی ماہرین فلکیات کی یہ پیشنگوئی اِن کے لئے حیرانگی اور پریشانی میں اضافے کا باعث ہوگی جس کے مطابق رواں ماہ کی آخری راتوں میں چار روش ستاروں مشتری، زہرہ، مریخ اور عطارد ایک جگہ اکٹھے نظر آئیں گے جنہیں آسمانی سیاروں کی ایک بڑی اور ہنگامی طور پر منعقد ہونے والی کانفرنس بھی کہا جاسکتا ہے امریکی ماہرین فلکیات اور نجومیوں نے ستاروں کی اِس ہنگامی کانفرنس کو زمینی حقائق کے برعکس تصور کرتے ہوئے اِن چار سیاروں کے اجتماع کو خُوف اور تباہی کا بڑا پیش خیمہ قرار دیا ہے اِن کا خیال ہے کہ اِس ماہ تین سیارے کم ازکم 5ڈگری کے ڈائیامیٹر میں انتہائی گرم جوشی کے ساتھ دوبار الگ الگ بھی اکٹھے نظرآئیں گے اور اِسی طرح گزشہ بدھ کو بھی عطارد، زہرہ اور مشتری 205 ڈگری پر ایک دوسرے کے اتنے مدِمقابل تھے کہ اِس سے پہلے یہ کبھی اتنے قریب نہیں دیکھے گئے تھے ۔

اگرچہ ماہرین فلکیات کا اِس حوالے سے یہ کہنا انتہائی غور طلب ہے کہ اِسی طرح کا ایک اور ٹرائیکا ٹھیک دس دن بعد بھی آمنے سامنے ہوگاجو 213ڈگری پر عطارد،زہرہ اور مریخ پر مشتمل ہوگا اور اِن ستاروں کا یہ اجلاس مسلسل تین دن تک جاری رہے گا جس میں یہ فیصلہ کریں گے کہ خوف اور تباہی کا کیا معیار مختص کیا جائے کہ جس سے اِن کے ہونے والے اجلاسوں کا حق ٹھیک طرح سے ادا ہوسکے اور اِس کے ساتھ ہی ماہرین فلکیات نے اپنی اِس پیشنگوئی کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اِن کا عقیدہ ہے کہ جب 29اور31اگست تک مسلسل تین دن نحیف سا چاند بھی مشتری ، مریخ،زہرہ اور عطارد کے قریب سے گزرے گا تو یہ دنیا میں خُوف اور تباہی لانے کے باعث ہوں گے امریکی نجومیوں نے اِس کی مثال 1186ء کی دیتے ہوئے یوں کہا ہے کہ اِس سال بھی جب پانچ سیارے ایک ساتھ اکٹھے ہوئے تھے تو اِنہیں اُس سال ننگی آنکھ سے بھی دیکھا گیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اُس سال جن افراد نے اِن پانچ سیاروں کی اِس ہنگامی کانفرنس کو دیکھا تھا اُن سب میں ایسا خُوف پیدا ہوگیا تھا کہ جو ایک بڑے عرصے تک اِن کے ذہنوں پر طاری رہا اور اُس سال بھی ستاروں اور سیاروں کی چال پر یقین رکھنے والے بہت سے امریکی مذہبی رہنماؤں نے سیاروں کے اِس طرح کے ملاپ کو کئی خُوف ناک تباہی اور بربادی سے تعبیر کیا تھا جس کے بعد امریکا سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں ایسی ہولناک تباہی ہوئی جو تاریخ کا حصہ بن گئیں اور اِس کے ساتھ ہی اِن امریکی ماہرین فلکیات اور نجومیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِس رواں ماہ کی آخری راتوں سے شروع ہونے والی چار ستاروں کی کانفرنس کا یہ طویل سلسلہ جو 31اگست تک جاری رہے گا اِس سے امریکا سمیت دنیا میں کس قسم کی تباہی آتی ہے اِس کی نوعیت سے متعلق قبل ازوقت کچھ نہیں کہا جاسکتا سوائے اِس کے کہ اِن سیاروں کے کم کم فاصلے پر اکٹھے ہونے سے دنیا کو تباہی اور بربادی کا منہ ضرور دیکھنا پڑے گا۔

بہرحال ! بحیثیت مسلمان ہمارا یہ یقین ہونا چاہئے کہ ستاروں اور سیاروں کی چال ہماری قسمت پر اثرانداز نہیں ہوتی اور ہماری زندگی میں جو اچھا یا بُرا ہوتا ہے وہ سب ہمارے رب کائنات اللہ رب العزت کے حکم خاص سے ہی ہوتا ہے یہ ستاروں اور سیاروں کی چال کا معاملہ امریکیوں اور غیر مسلموں کے لئے تو ضرور کچھ اہمیت کی حامل ہوسکتا ہے مگر ہم مسلمانوں کی زندگیوں پر اِس کا کوئی اثر نہیں پڑتا اِس لئے میرا اپنے اُن مسلمان بھائیوں سے یہ کہنا ہے کہ جو ستاروں اور سیاروں کی چال اور اُن کی پوزیشوں کے تبدیل ہونے سے اپنی زندگی میں روزمرہ کے معاملات طے کرتے ہیں وہ یہ ضرور سوچیں کہ کیا وہ اپنے اِس یقین اور ایمان کو کمزرو سمجھتے ہیں کہ جو کچھ بھی اچھا یا بُرا ہمارے لئے ہوتا ہے وہ منجانب اللہ اور اِس خاص حکم سے ہوتا ہے.....؟

امریکی ماہرین فلکیات اور نجومیوں کی یہ پیشنگوئی تھی اُن لوگوں سے متعلق جو ستاروں اور سیاروں کی چال سے اپنی قسمت بننے اور بگڑنے پر یقین رکھتے ہیں مگر اِس کے ساتھ ہی اُن لوگوں اور افراد کے لئے بھی امریکا سے ہی ایک چونکا دینے والی یہ خبر بھی آئی ہے کہ جو اپنے ملک پاکستان سے متعلق ہر دم فکر مند اور تفکر میں خود کو مصروف رکھتے ہیں یوں اُن کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے لئے امریکی صدر بارک اوباما کے سابق مشیر اور انسداد دہشت گردی کے ماہر بروس ریڈل نے ایک جرمن جریدے ”ڈرسپیگل“ کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں ایک حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں نائن الیون کو ہونے والے دہشت گردی میں ملوث بڑے دہشت گرد اُسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں روپوشی کی طرح جسے امریکی فورسز نے دو مئی کو ایک آپریشن میں شہید کردیا اِسی طرح القاعدہ سے تعلق رکھنے والا ایک اور دہشت گرد جو امریکا کو مطلوب ہے ملا عمر کراچی میں کہیں روپوش ہے اور اپنے اِسی انٹرویو میں بروس ریڈل نے ہنستے ہوئے اپنے کندھے اُچکاتے ہوئے کہا کہ یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ اُسامہ وزیرستان کے کسی غار میں نہیں تھا،وہ پاک افغان سرحد پر کسی قبائلی علاقہ میں نہیں تھا بلکہ حیرانگی اور سخت حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ اُسامہ ایبٹ آباد کینٹ میں مقیم تھا جو اسلام آباد سے صرف48کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے یہ وہ سوال ہے جس کا جواب ہر حال میں پاکستان کو ضرور دینا ہوگا یہ امریکی دھمکی یہیں ختم نہیں ہوگئی بلکہ اِسی طرح کی ایک اور تڑی لگاتے ہوئے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں جو ڈرون حملے اور آپریشن کر رہا ہے وہ باہمی اشتراک کا نتیجہ ہے مگر اِس کے باوجود بھی پاکستان کو یہ بات واضح کرتے ہوئے خاص طور پر امریکا کو ضرور بتانا ہوگا کہ اُسامہ ایبٹ آباد میں کیا کر رہا تھا یہاں میرا خیال یہ ہے کہ امریکا اِ س قسم کے حربے استعمال کر کے پاکستانی سول حکومت اور فورسز پر بھی اپنا دباؤ بڑھا رہا ہے او ر اِس پر اَب ہماری حکومت اور فورسز کو یہ بتا دینا چاہئے کہ ہمارے حکمران یہ جانتے ہوئے کہ دو مئی کو امریکا نے پاکستان میں جو ڈرامہ رچایا اُس سے اُن کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے مگر پھر بھی یہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں کیوں....؟؟اور اَب وقت اور حالات یہ نقاضہ کر رہے ہیں کہ یہ اپنے عوام اور دنیا کے سامنے اِن حقائق کو سامنے لے آئیں کہ اُسامہ پاکستان میں نہیں تھا اِسے کہیں اور مار کر امریکا پاکستان لایا ہے اور اُلٹا پاکستان کو اپنے دباؤ میں رکھنے کے لئے ہم پر بیجا دباؤ ڈال رہا ہے پاکستان کے حکمران اور فورسز کے اعلیٰ حکام یہ کیوں نہیں اپنی اور امریکی قوم کو بتاتے ہیں کہ پاکستان نے جہاں امریکی جنگ میں فرنٹ لائن کا اَب تک کردار ادا کیا ہے تو وہیں اِسی پاکستان نے دو مئی کو ایبٹ آباد میں پیش آنے والے سانحہ(درحقیقت رچائے گئے امریکی ڈرامے میں حقیقی رنگ بھرنے) کے حوالے سے بھی امریکی انتطامیہ کی مدد کر کے سارا گناہ اپنے سر لے کر صدر اوباما اور امریکی انتظامیہ کو امریکی عوام میں ذلیل اور خوار ہونے سے بھی بچا لیا ہے جس پر اپنی(امریکی) عوام کا بے حد دباؤ تھا ۔ اور اِس پر یہ کہ امریکا نے اُلٹا پاکستان کی معنی خیز خاموشی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اِس پر الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت کے خلاف بھی ہے تو وہیں عالمی قوانین اور ضابطوں کے برعکس بھی ہے امریکا کو پاکستان پر غلط اور منفی پروپیگنڈوں کا سلسلہ بن کر کے پہلے اپنے گریبان میں جھانکا چاہئے کہ وہ خود کتنا بڑا جھوٹا اور دھوکے باز اور بدمعاش ہے جس نے اپنے مکروفریب سے پاکستان سمیت دنیا کا امن وسکون تباہ وبرباد کر دیا ہے۔جب اِسے اپنے گریبان میں جھانکنے کے بعد اپنی ذرا سی بھی کہیں سے پارسائی نظر آئے (مجھے یقین ہے کہ ایسا نہیں ہوگا)تو پھر یہ پاکستان پر الزام تراشیوں کا بازار کھولے رکھے ورنہ اِسے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی افغانستان میں اپنی ہوتی ہوئی شکست کا ملبہ پاکستان کے سر ڈال کر اپنی مصنوعی فتح کا جشن بناتا پھرے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 897443 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.