مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے حزب المجاہدین کے اعلی
ترین کمانڈرریاض نائکوکو شہید کردیا ہے۔ 8 جولائی 2016 کو اننت ناگ کے ضلع
کوکرناگ علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حزب
المجاہدین تنظیم کے پوسٹر بوائے اور کمانڈر برہان وانی کے شہید ہونے کے بعد
ریاض نائیکو نے حزب المجاہدین کے کمانڈر کا عہدہ سنبھالا تھا۔عسکریت پسندوں
کی صفوں میں شامل ہونے سے پہلے نائکو مقامی اسکول میں استاد تھے۔ وہ 33 سال
کی عمر میں بندوق اٹھانے سے پہلے پینٹنگ کے شوقین تھے۔
وادی کشمیر میں ماہ صیام کا پہلا عشرہ یعنی پہلے دس دن انتہائی خونین ثابت
ہوئے جس دوران حریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان معرکہ آرائیوں اور
دیگر مسلح تشدد کی وارداتوں میں کم از کم 29 اموات ہوئیں جن میں 18 حریت
پسند، 2 حریت پسندوں کے مبینہ ساتھی و حمایتی شہید ہوئے جبکہ بھارتی فوج کے
تین افسروں سمیت 8 سیکورٹی فورسز اہلکارہلاک ہوئے۔مقبوضہ کشمیر میں دس ماہ
کے سخت ترین لاک ڈاون کے باوجود کشمیریوں کی جانب سے آنیوالا ردعمل اور
اپنے شہدا کے جنازوں میں ہزاروں افراد کی شرکت یہ ظاہر کر رہی ہے کہ لاک
ڈاون اور کرفیو بھی کشمیریوں کے ردعمل پراثرانداز نہیں ہو پا رہا اور
بھارتی افواج کی جانب سے یہاں پھیلایا جانے والا خوف و ہراس اور موت کا ڈر
بھی کشمیریوں کو اپنی جدوجہد سے باز نہیں رکھ پا رہا تو بڑا سوال یہ سامنے
آ رہا ہے کہ ریاستی دہشت گردی بے دریغ بلا امتیاز ٹارگٹ کلنگ کے عمل کے
باوجود آخر کیا وجہ ہے کہ کشمیری بھارتی افواج کے سامنے سرنڈر کرنے کو تیار
نہیں۔ کشمیر کی وادی جنت فشاں باقاعدہ آتش فشاں میں تبدیل ہو چکی ہے مگر
دنیا بھر کی بڑی قوتیں اور انسانی حقوق کے ادارے بھی یہاں کشمیریوں سے روا
رکھے جانیوالے سلوک اور بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی مجرمانہ
خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور دوسری جانب کشمیر کا بنیادی فریق اور
کشمیریوں کا وکیل پاکستان بھی مقبوضہ وادی کے حالات پر سوائے مذمت اور
ٹویٹس کے ذریعہ احتجاج سے آگے نہیں بڑھ پا رہا۔رمضان کے مبارک مہینے میں یک
مرتبہ پھر کشمیری حریت پسند سروں پر کفن باندھ کر میدان میں نکلے ہیں اور
ان کی ان سرگرمیوں کی بنا پر بھارتی فوج چکرا کر رہ گئی۔ آج بھی لاک ڈاون
اور کرفیو کے باوجود کشمیر کا بنیادی مطالبہ حق خودارادیت ہے وہ ہر قیمت پر
بھارت سے نجات چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنے مستقبل کے فیصلہ کا
حق ملنا چاہئے جس کیلئے انہوں نے قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے جس کیلئے
انہوں نے مالی اور جانی نقصان برداشت کیا ہے ،دنیا کی تاریخ اس امر پر گواہ
ہے کہ جہاں ناجائز قبضہ ہوگا وہاں مزاحمت ہوگی اور غاصبوں سے آزادی بنیادی
انسانی حق ہے جسے طاقت سے نہیں دبایا جا سکتا۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ
دنیا کو بتایا جائے کہ ایک طرف کورونا کی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری طرف
نریندر مودی اس کی سرکار اور افواج کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں اور
کوئی اس کا ہاتھ پکڑنے کو تیار نہیں اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو
کشمیریوں کا یہ احتجاج اور رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے۔ حال ہی میں حزب
المجاہدین کے سپریم کمانڈر ریاض نائیکو کی شہادت کا عمل بھی ظاہر کر رہا ہے
کہ بندوق کی نوک پر کشمیریوں کو خاموش کرانے والا بھارت اپنے مقاصد میں
کامیاب نہیں ہو سکا۔ کیا کشمیری گوشت پوست کے انسان نہیں، کیاان کے خون کا
رنگ سرخ نہیں، انہیں زبردستی غلام رکھ کر بھارت کیا پیغام دینا چاہتا ہے
کشمیرمیں بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا عمل دنیا کیلئے چیلنج
اور مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے اور پاکستان کیلئے پیغام ہے کہ مقبوضہ
وادی کے حالات پر اس نے بنیادی فریق اور وکیل کے طور پر کیا اپنی ذمہ
داریاں پوری کیں۔
بھارت میں آر ایس ایس کے نظریے کی حامی بھارتی جنتا پارٹی کے دور میں اسلام
مخالف پراپیگنڈے کو حکومتی پشت پناہی میں فروغ دیا جا رہا ہے۔ آر ایس ایس
کے بانی ہٹلر سے متاثر تھے جنہوں نے جرمنی سے یہودیوں کا صفایا کرنے کے عمل
کی توثیق کی۔ آر ایس ایس کے سیوکوں نے بھارت میں اسلامی تہذیب کے خاتمے کے
لئے نازیوں کی طرز پر ایک پروگرام شروع کیا۔ ہندو بالا دستی کے نظریے کے
حامی افراد کی اخلاقی اقدار کا اندازہ بی جے پی کے ممتاز رکن پارلیمنٹ کے
اس اعلامیے سے لگایا جاسکتا ہے کہ تمام لوگ برابر نہیں اور درجے کے لحاظ سے
مسلمان مساوی نہیں ہیں۔اگر مسلمان آبادی کے تیس فیصد سے زیادہ ہو گئے تو
ملک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماء کشمیریوں
کی حق خود ارادیت کی جدوجہد اور تحریک ِ آزادی کو کچلنے اور مقبوضہ وادی کو
ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیراء ہیں کیونکہ ان
کے نزدیک اس مسئلے کا حتمی حل یہی ہے۔بھارت پاکستان پر دراندازی کرنے اور
کشمیر میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے بے بنیاد الزامات لگا کر دنیا کی
آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دراصل بھارت، فالس فلیگ آپریشن
کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔ پاکستان دنیا کے تمام اہم فورمز پر بھارت کے
عزائم کو بے نقاب کر چکا ہے، کشمیر میں اس وقت جو صورتحال ہے وہ بھارت کی
اپنی پیداکردہ ہے، گزشتہ نو ماہ سے نہتے کشمیری بھارتی کرفیو کا سامنا کر
رہے ہیں، دنیا توقع کر رہی تھی کہ شاید کورونا کی وجہ سے بھارتی رویے میں
تبدیلی آئے گی مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ بھارت میں مقبوضہ کشمیر کے
اندر ایک پرامن تحریک جنم لے چکی ہے وہ لوگ جو پہلے بھارت کے ساتھ حکومت
میں شامل تھے آج دوسری جانب کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ بھارت کے خلاف کشمیریوں
میں پایا جانے والا غم و غصہ فطری ہے، بھارت نے جس طرح کشمیر کو 3 حصوں میں
تقسیم کیا ہے اور اس کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوشش کی ہے اس سے نہ صرف
کشمیری مسلمان بلکہ کشمیری پنڈت اور دیگر اقلیتیں بھی ناخوش ہیں۔ مقبوضہ
جموں و کشمیر کے حوالے سے پاکستان میں الحمدﷲ تمام سیاسی پارٹیوں میں اتفاق
رائے پایا جاتا ہے، ایک سے زیادہ مرتبہ متفقہ طور پر پارلیمنٹ میں
قراردادیں منظور ہو چکی ہیں۔ آج بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے
بھارت سرکار کشمیریوں سے اس قدر خائف ہے کہ جب وہ گھروں میں گھس کر تشدد
کرتے ہیں اور نوجوانوں کو اغوا کرتے ہیں تو ان کی لاشیں بھی واپس نہیں
کرتے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کہا کہ کورونا کی وبا اس قدر
تشویشناک ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں فوری طور پر جنگ بندی کا نفاذ ہونا
چاہیے لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے اپریل کے مہینے میں لائن آف کنٹرول کی
خلاف ورزیوں میں 36 شہادتیں ہو چکی ہیں۔ بھارت نے اپنی پالیسیوں اور ہندتوا
سوچ کے ذریعے لوگوں کو خود سے متنفر کیا ہے پھر تشدد کے ذریعے انہیں کچلنے
کی کوشش کی ہے، بھارت نے دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی لیکن
کارگر نہ ہوئی۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی
کے خلاف صرف بیانات بازی سے ہٹ کر عملی اقدامات کیئے جائیں، کشمیری کب تلک
قربانی دیتے رہیں گے، پاکستان کو اب کشمیر کے لئے حقیقی معنوں میں کھڑا
ہونے کی ضرورت ہے۔ |