جنت نظیر وادی جموں و کشمیر میں جاری گزشتہ 72سالہ جدوجہد
آزادی میں اتنی تیزی کبھی نہیں آئی جتنی آج دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ وادی
جموں و کشمیر میں جہاں 2016ء میں برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی
کشمیر کو ایک نئی راہ ملی وہی ریاض نائیکو کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیرکو
ایک نئی جان دی ، جہاں پہلے سے ہی برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کے
اندر جذبہ آزادی کو دیکھ کر بھارت پریشان حال تھا وہی اب ریاض نائیکو کی
شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے حالات بھارت کے کنٹرول سے نکلتے جارہے ہیں جس
کی وجہ سے خود بھارت اور اس کی مکار فوج پریشان بیٹھی ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں
ریاض نائیکو بھارتی فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے شہادت کے اعلیٰ درجے پر فائز
ہوئے۔ یہ جدوجہد آزادی کشمیر کی نہ پہلی شہادت ہے نہ ہی آخری ، بلکہ یہ
سلسلہ آزادی کشمیر تک جاری رہے گا ۔ آزادی حاصل کرنے کے لیے بہادر قومیں
قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرتی آئی ہیں اور دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ
انسان آزادی حاصل کرنے کے لیے لڑتے لڑتے دنیا سے گئے ہیں۔اور بے شک آزادی
اُنہی قوموں کو میسر ہوتی ہے جو اس کیلئے اپنے دل میں جذبہ رکھتی ہیں اور
اس کو لینے کیلئے سرگرم رہتی ہے اور آج بالکل کشمیری مسلمان بھی یہی کررہے
ہیں ۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی بھی تاریخ کا حصہ ہے ایک متنازع علاقہ جہاں
اقوام متحدہ بھی بے بس ہے اور عالمی امن کے نام نہاد دعویداروں کی آنکھوں
پر بھی پٹی بندھی ہوئی ہے۔ بھارتی فوج طاقت اور اسلحے کے زور پر کشمیری
نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، معصوم بچوں پر تشدد ہو رہا ہے، خواتین کی
عصمت دری کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ 5اگست2019ء کے بعد بھارتی حکومت
نے کشمیریوں کی زندگی میں سختی کو اگلے مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔ نوجوانوں
کو چن چن کر سزائیں دی جارہی ہیں ۔اس وقت وادی کشمیر میں شہداء کی جسد خاکی
ورثاء کے حوالے اس ڈر سے نہیں کی جارہی کیونکہ بڑے بڑے جنازوں کو دیکھ کر
کہیں تحریک آزادی میں شدت نہ آئے، نوجوان متاثر ہو کر آزادی کی جنگ کا حصہ
نہ بننے لگیں، لیکن بھارت یہ نہیں جانتا کہ وہ اب زیادہ دیر تک کشمیری
مسلمانوں کو روک نہیں سکتا ۔اس وقت دنیا سوئی ہوئی ہے اور نریندر مودی تیزی
سے آزادی کا مطالبہ کرنے والوں کی زندگیوں سے کھیلتا جا رہا ہے۔ کشمیر ہر
غیر جانبدار رہنے والے ماہرین بھی اعتراف کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں
نوجوانوں کے پاس ہتھیار اٹھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا جب انہیں اظہارِ
رائے کی آزادی نہیں دی جاتی ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے تو پھر
وہ بندوق کا راستہ اختیار کرتے ہیں قابض بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کرتے
ہیں اور اپنی زمین کو ظالموں سے آزاد کروانے کی کوششوں میں موت کو خوشی سے
گلے لگاتے ہیں۔اس وقت مکار بھارت مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نئی سازشیں
کرنے میں مصروف ہے ، اس وقت بھارت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے ،
کشمیری مسلمانوں کو شہید کررہا ہے ، بھارتی مسلمانوں پر تشدد کررہا ہے اور
اس کے ساتھ ساتھ ہمہ وقت پاکستان کی سرزمین کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی
کررہا ہے ، یہ سازش ایک بہت بڑے پلان کا حصہ ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردوں
کی آمدورفت روکنے کیلئے ایف سی کی پٹرولنگ کرنے والی گاڑی کو آئی ای ڈی سے
نشانہ بنایا گیا ہے واقعہ میں ایک افسر اور پانچ جوان شہید ہو گئے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کی یہ گاڑی ضلع کیچ میں پاک ایران سرحد سے چودہ کلومیٹر کے
فاصلے پر بلیدہ نامی علاقے سے معمول کا گشت کر کے واپس آ رہی تھی کہ اسے
آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا۔ اس گشت کا مقصد مکران کے اس انتہائی دشوار
گزار علاقے میں دہشت گردوں کی آمد و رفت کے ممکنہ راستوں کی نگرانی کرنا
تھا۔ میجر ندیم عباس بھٹی، حافظ آباد، نائیک جمشید، میانوالی، لانس نائیک
تیمور، تونسہ شریف، لانس نائیک خضر حیات، اٹک، سپاہی ساجد، مردان، اور
سپاہی ندیم، تونسہ شریف نے جام شہادت نوش کیا۔ شہید ہونے والے میجر ندیم
عباس کا تعلق گاؤں برج دارا سے ہے۔ وطن کے محافظ ارض پاک کے تحفظ کے لیے
جانوں کا نذرانہ پیش کئے جا رہے ہیں۔ آج پاکستان کا وجود انہی قوتوں کو
کھٹک رہا ہے جو کئی سو سال پہلے غازی ارطغرل کے مد مقابل تھیں ہمیں اتحاد
کے ساتھ ان قوتوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہمیں ان دشمنوں کے ناپاک عزائم کو
ناکام بنانا ہوگا اور اگر کوئی اپنی حدیں عبور کرتا ہے تو پھر اسے ایسے سبق
سکھانا ہے کہ نسلیں یاد رکھیں۔ یہ وطن ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا اس
وطن کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اب
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دشمنوں سے اپنے اس وطن کی حفاظت کریں ۔
|