دو ما ہ کا راشن تو اسٹور کر لیا ہے مگر یہ سبزیاں اور
پھل وغیرہ تو تازہ ہی خریدنا پڑتا ہے اب اس کے لئے با ہر نکلنا ہوگا لاک
ڈاون کے دوران دو خاتون خانہ فون پراسی قسم کی گفتگو کر تی نظر آئیں گی
دوسری جا نب سے جواب دیا جا تا ہے اس کے لئے بھی گھر سے با ہر جانے کی
ضرورت نہیں ہے اب یہ سب آن لا ئن آرڈر پر منگو ایا جا سکتا ہے مگر یہ کیسے
ممکن ہے؟ خراب گلی سڑی با سی سبزی دے جا ئیں گے خاتون خا نہ نے حیرت بھری
آواز میں سوال کیا تو جوابابتا یا جا تا ہے نہیں آج ہی تو ہم نے آن لا ئن
ڈھیروں سبزیاں اور فروٹس منگوا ئے ہیں سب مناسب قیمت کے ساتھ اچھی کو الٹی
میں ہیں آپ بھی آرڈر پر منگوا لیں خاتون خا نہ کے لئے یہ سب نیا تھا یہ
ٹیکنالوجی کے ثمرات ہیں کہ خام اجناس سے لے کر پکے ہو ئے کھا نے تک آپ ایک
فون یا انٹر نیٹ کے ذریعے منگوا سکتے ہیں جس قسم کا کھاناپسند ہو آپ آڈر کر
یں آپ کے گھر کھا نا پہنچ جا ئے گا با ہر کے ممالک میں تو یہ سب عام تھا
لیکن ہما رے ملک میں کرونا کی وباآنے بعد آن لا ئن شا پنگ کے رجحان میں اضا
فہ ہوا ہے۔
یہ سب اچا نک کیا سے کیا ہو گیا ایک جھٹکے سے قدرت نے ہم سب کو اس لائن میں
دھکیل دیا جہاں ہم جیسی قوم کبھی لگنا ہی نہیں چا ہتی تھی جب کہ اس راستے
پر چلتے ترقی یا فتہ قو موں نے اپنا وقت اور پیسہ دو نوں بچا یا اور ہم جو
اس جدید ٹیکنا لو جی کو ہوا سمجھ کر کبھی نزدیک جا نے کی اور سمجھنے کو شش
ہی نہیں کرتے تھے پھرہما ری کیمسٹری میں شامل ہے کہ ہم سر پر مصیبت پڑنے کے
بعد ہی کام کی کو شش کرتے ہیں سو جب کرونا کی آفت نے چا روں جا نب سے
گھیرلیا ملک لاک ڈاون کر دیا گیا تو اس کا توڑ بھی سب کو ٹیکنا لو جی کے
استعمال میں نظر آیا وبانے ملک کے چھوٹے کا روبا ری طبقے سے لے کر بڑ ے
برانڈز سب کو اس سے استفادہ پر مجبور کر دیا جو اس سے آگا ہ نہیں وہ اسے
سیکھنے سمجھنے اور کام میں لا نے کی کوششوں میں مصروف ہیں ساتھ شرمندہ بھی
ہیں کہ اتنے عرصے آگا ہی کیوں حا صل نہ کی اب آن لائن کاروبار نے سب کو ایک
دوسرے سے جوڑ دیا ہے ایسا نہیں کہ اس سے پہلے اس کا استعمال نہ تھا پہلے
بھی گروسری ،کپڑے ،جوتے الیکٹرونک آئیٹم اور کتا بیں آن لائن دستیاب تھیں
لیکن اس کی اہمیت کا اندازہ اب ہوا ہے ۔
ٹیکنالوجی کے ثمرات میں ای میڈیکل کا نیا تجربہ اسی لا ک ڈاون میں ہم نے
سیکھا جب اسپتا لوں کی او پی ڈی میں تا لے لگ گئے اس جگہ جہاں ہر وقت ایک
میلے کاسماں رہتا تھا مریض جوق در جوق جمع رہتے تھے اب سنسان نظر آتے ہیں
تو اس دوران آن لا ئن میڈیکل سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں داوں کے حصول کو
بھی آن لائن کر دیا گیا بس گھر بیٹھے آپ انٹر نیٹ سے ڈرگز آڈر کر یں میڈیکل
اسٹورز نے ہوم ڈلیوری کو ممکن بنا دیا ہے ہر شعبے سے منسلک ما ہر ڈا کٹرز
آن لا ئن مو جود ہیں آپ کو ہمہ وقت طبی مشورے دینے کے لئے حاضر ہیں ۔آج
گھروں میں بیٹھے اسٹوڈنس کو اسکول کا لجز آن لائن کورس پڑھا رہے ہیں بلکل
ایک کلاس کی طرح آپ ٹیچرس سے سوال کر سکتے ہو سمجھ سکتے ہو قرآن پاک کو
پڑھنا سمجھنا آسان ہو گیا ہے بڑ ے بڑے اکابرین علماء دین کے حوالے سے ہر
سوال کا جواب دینے کے لئے بنا ء کسی فیس کے مو جود ہیں بقول اقبال کے تربیت
تو عام ہے جوہر قابل ہی نہیں ۔
لاک ڈاون سے پہلے بھی آن لا ئن دفاتر کاروبار و دیگر شعبوں میں مفیدوکار
آمد تھا سرکا ری سطح پر تما م محکموں میں عوام سے را بطے اور دفاتر میں
ڈیٹا جمع کرنے کا کام مکمل کیا جارہا ہے بہت سے سرکا ری شعبوں کو
کمپیوٹرئزاڈ کر دیا گیا ہے جس سے افسران کسی معاملے میں مداخلت کے لئے بے
بس ہیں آن لا ئن شفا فیت کے ساتھ کام ایک بڑی کا میابی ہے جس سے کر پشن کا
امکان کم ہو گیا ہے خود کا ر طریقہ کا ر سے رائے لی جا تی ہے تاکہ مزید
بہتری لا ئی جا سکے ایک عام آدمی کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، صحت
کا رڈ اور پینشن کارڈ سہولت کے لئے استعمال ہو رہے ہیں آن لا ئن ٹیکسوں کی
ادا ئیگی و شناختی کا رڈ جس میں پورے خاندان کا با ئیوڈیٹا ایک کلک پر سا
منے آجا تا ہے اور کو ئی جعلی شنا ختی کا رڈ نہیں بنوا سکتا پا سپورٹ کا
حصول آسان ہو گیا ہے بس آپ بنک میں فیس جمع کروا کر ایک ہی دن میں سارے کو
ائف پا سپورٹ آفس کے دفتر میں دیتے ہیں اور ہفتے دس دن میں آپ کا پاسپورٹ
مل جا تا ہے اور اب تو ای ٹینڈرنگ کا نظام بھی بنا یا جا رہا ہے جس سے رشوت
کرپشن اور اقرباء پروری کی حو صلہ شکنی ہو گی پٹواری سسٹم کی خا تمے کی کو
ششیں جا ری ہیں ساتھ میں پلا ٹوں کی بیلٹنگ بھی پی آئی ٹی جی کے وضع کردہ
نظام سے کر نے کی سعی جاری ہے جس سے کسی شکوک و شبہات کی گنجا ئش نہیں رہتی
کئی منصوبوں میں ٹیکنالوجی سے مدد لی جا رہی ہے اس وقت پا کستان سمیت پوری
دنیا میں دفاتر ملازمین کو گھروں سے کام کر نے کاآڈردیا جا رہا ہے تا کہ کم
سے کم با ہر نکلا جا ئے اور رکونا سے محفوظ رہنا یقینی بنا یا جاسکے صوبا
ئی اسمبلی کا اجلاس سمیت وفاق بھی آن لا ئن میٹنگز منعقد کروا رہا ہے حتیٰ
کہ عالمی کا نفرنسس اور اقوام متحدہ کا اجلاس بھی آن لا ئن ویڈیو کا نفرنسس
سے کی جا رہی ہیں جس سے میزبان اور مہمانوں کے وقت کے ساتھ ساتھ ہوٹلز اور
سفر کی مد میں کروڑوں روپئے بچت ہو رہی ہے ۔
عوام بھی دیگر ضروریات زندگی کے استعما ل کے لئے ٹیکنا لوجی کی اہمیت کو
سمجھنے لگی ہے ہو سکتاہے اب لاک ڈاون ختم ہو نے کے بعد ہم بجلی گیس و پا نی
کا بل جمع کرا نے کے لئے گھنٹوں بنکوں کے سامنے دھوپ میں لمبی قطار بنا کر
کھڑے نہ ہوں بلکہ آن لا ئن ویب سا ئیٹس اور مو بائیل ایپس پربل جمع کرانے
کا طر یقہ کار سیکھ جا ئیں موبا ئل میں بیلنس ڈلوانے کے لئے کسی مو با ئل
شا پس پر جا نے کے بجا ئے لاک ڈاون کے زما نے کو یا د رکھیں اور اپنے بنک
کا رڈ کے ذریعے بیلنس ٹرانسفرکر وا لیں بچوں کی اسکول فیس جمع کر و انے کی
زحمت بھی نہیں رہی اب آن لا ئن پے منٹ کمپنیوں کے ذریعے کا م آسان ہو گیا
ہے لاک ڈاون نے ہم سب کو ٹیکنا لوجی کے ثمرات کا صیح استعمال سکھا دیا ہے
کہ دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے جو جس قدر جلدی اور تیزی سے اس سبق کو سیکھ
اور سمجھ سکے گا وہ ہی اس دنیا میں اپنی زندگی کے دن سہو لت سے گزار سکے گا
ورنہ محتاجی اور وہ بھی کم علمی کی سب سے بڑی سزا ہے۔
|