بے غرص نیکی

بچوں! ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک نیک عورت کہیں گاڑی میں سوار جا رہی تھی کہ اُسے سڑک پر ایک کم عمر لڑکا نظر آیا جو کہ ننگے پاؤں جا رہا تھا اور تھکا ہوا لگ رہا تھا نیک عورت نے کہا اس کو گاڑی میں سوار کر لو اس کا کرایہ میں دے دو گی۔

اِس واقعہ کے پندرہ سال بعد اُسی سڑک پر ایک کپتان گاڑی پر سوار جا رہا تھا ۔اُس کی نظر اتفاق سے ایک بڑھیا پر جا پڑی جو تھکی ہوئی چال سے چل رہی تھی۔یہ دیکھ کر کپتان نے ڈرائیور کو گاڑی روکنے کا کہا اور بوڑھی عورت کو بھی بٹھا لیا اور کہا اس کا کرایہ میں ادا کرو گا۔

منزل پر سواریاں گاڑی سے اُترنے لگیں اور بوڑھی عورت نے کپتان کا شکریہ ادا کر کے کہا اس وقت میرے پاس کرایہ ادا کرنے کے لئیے دام نہیں۔

کپتان نے کہا فکر نہ کریں میں نے کرایہ دے دیا ہے۔کیونکہ مجھے بوڑھی عورتوں کو پیدل چلتے دیکھ کر ترس آجاتا ہے۔وجہ یہ ہے کہ پندرہ سال پہلے میں غریب لڑکا تھا۔مجھے اِسی جگہ کے آس پاس سڑک پر ننگے پاؤں چلتے دیکھ کر ایک رحم دل عورت نے گاڑی میں سوار کروا لیا تھا۔

بوڑھی عورت نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا کپتان صاحب وہ عورت یہی کمبخت بڑھیا ہے جو تمھارے سامنے کھڑی ہے اور جس کی حالت اتنی خراب ہے کہ وہ اپنا کرایہ بھی نہیں دے سکتی۔

کپتان نے کہا۔ نیک بخت اماں! اب آپ اس کا غم نہ کریں ۔میں نے بہت سارا روپیہ کما لیا ہے اور زندگی کے باقی دن آرام سے کاٹنے کے لئیے وطن آیا ہوں ۔تم جب تک زندہ ہو میں بڑی خوشی سے تمھاری مدد کروں گا۔

یہ سن کر بڑھیا نے اس کا شکریہ ادا کیا اور رو پڑی اور کپتان کو دُعائیں دینے لگی۔ کپتان تمام عمر اُس کی مدد کرتا رہا۔

نتیجہ:
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں مشکل میں غریب اور مجبور لوگوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ ہمارا اللہ ہم سے خوش ہو۔
Ghulam Mujtaba Kiyani
About the Author: Ghulam Mujtaba Kiyani Read More Articles by Ghulam Mujtaba Kiyani: 34 Articles with 89687 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.