کسی جادوئی بادشاہت میں، جہاں رنگین پھولوں کے باغات اور
چاندی سی چمکتی نہریں تھیں، شہزادی آئرہ رہتی تھی۔ آئرہ کا دل سمندر جیسا
گہرا اور ستاروں جیسا روشن تھا۔ وہ ہر روز محل کے قریب جنگل میں جاتی، جہاں
وہ جانوروں سے باتیں کرتی اور ان کی مدد کرتی۔ آئرہ کو اپنے جنگل کے دوستوں
سے بہت پیار تھا، چاہے وہ کتنے ہی غریب کیوں نہ ہوں۔
ایک ٹھنڈی صبح، جب ہوا میں خزاں کی خنکی تھی اور موسم سرما قریب آ رہا تھا،
آئرہ جنگل میں سیر کے لیے نکلی۔ وہاں اس نے تین جانوروں کو دیکھا جو پریشان
دکھائی دیے۔ ایک بھوکا چوہا، جس کا نام چھوٹو تھا، کھانے کی تلاش میں تھا۔
ایک ٹھٹھرتی چڑیا، جسے پھدکو کہتے تھے، گرم گھونسلے کی تلاش میں تھی۔ اور
ایک تھکا ہوا کچھوا، جس کا نام سستو تھا، اپنے گھر کو گرم کرنے کے لیے پتے
ڈھونڈ رہا تھا۔
“اوہ، میرے دوستو! تم سب اتنی پریشانی میں کیوں ہو؟” آئرہ نے نرمی سے
پوچھا۔ چھوٹو نے اپنی ننھی مونچھوں کو ہلایا اور کہا، “شہزادی، موسم سرما آ
رہا ہے، لیکن میرے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔” پھدکو نے اپنے پروں کو
سمیٹتے ہوئے کہا، “میرا گھونسلا ٹوٹ گیا ہے، اور مجھے سردی لگ رہی ہے۔”
سستو نے اپنا سر باہر نکالا اور آہستہ سے بولا، “میرے گھر کے لیے گرم پتے
نہیں ہیں، اور میں بہت تھک گیا ہوں۔”
آئرہ نے اپنی جادوئی چھڑی اٹھائی، جو اسے اپنی دادی سے ملی تھی، اور
مسکرائی۔ “فکر نہ کرو، ہم سب مل کر تمہاری مدد کریں گے!” اس نے اپنے دوستوں
کو اکٹھا کیا اور ایک منصوبہ بنایا۔ “ہم موسم سرما کے لیے ایک گرم اور
خوشحال جگہ تیار کریں گے!”
آئرہ نے چھوٹو کو محل کے باورچی خانے سے کچھ اناج اور گریاں لانے کے لیے
کہا۔ چھوٹو تیزی سے دوڑا اور ایک چھوٹی ٹوکری بھر کر لایا۔ پھدکو کے لیے،
آئرہ نے اپنی جادوئی چھڑی سے نرم، گرم تنکوں کا ایک گھونسلا بنایا، جو جنگل
کے سب سے بلند درخت پر رکھا گیا۔ سستو کے لیے، آئرہ نے جنگل سے رنگین پتے
جمع کیے اور اپنی چھڑی سے انہیں ایک گرم کمبل میں بدل دیا، جو سستو کے گھر
کو آرام دہ بنا دیتا تھا۔
لیکن ایک مشکل تھی۔ جنگل میں ایک بڑی چٹان تھی، جو ایک چھوٹے غار کے دروازے
کو روک رہی تھی، جہاں سب دوست مل کر موسم سرما گزار سکتے تھے۔ “یہ چٹان بہت
بھاری ہے!” چھوٹو نے پریشانی سے کہا۔ آئرہ نے ہنس کر کہا، “ہم سب مل کر اسے
ہٹائیں گے!” چھوٹو نے چٹان کے نیچے مٹی کھودی، پھدکو نے اپنے پروں سے ہوا
چلائی، اور سستو نے اپنی مضبوط پیٹھ سے چٹان کو دھکیلا۔ آئرہ نے اپنی
جادوئی چھڑی سے چٹان پر چمکتی روشنی ڈالی، جس سے وہ ہلکی ہو گئی۔ “ایک، دو،
تین!” سب نے مل کر زور لگایا، اور چٹان ایک طرف سرک گئی۔
غار کھلنے کے بعد، آئرہ اور اس کے دوستوں نے اسے ایک گرم اور خوشگوار جگہ
میں بدل دیا۔ چھوٹو نے اناج کے ڈھیر لگائے، پھدکو نے اپنا گھونسلا اوپر
بنایا، اور سستو نے اپنا گرم کمبل بچھایا۔ موسم سرما کے لیے سب تیار تھے!
جنگل کے دوسرے جانوروں نے آئرہ کی تعریف کی اور کہا، “شہزادی آئرہ، تم نے
ہمیں سکھایا کہ مہربانی سے سب کچھ ممکن ہے!”
اس رات، آئرہ اور اس کے دوستوں نے غار میں ایک چھوٹی سی دعوت کی۔ چھوٹو نے
گریاں بانٹیں، پھدکو نے گیت گائے، اور سستو نے ایک پرانی کہانی سنائی۔ آئرہ
نے اپنے دوستوں کو گلے لگایا اور کہا، “جب ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں،
تو ہر موسم میٹھا بن جاتا ہے!”
اخلاقی سبق: مہربانی اور مل کر کام کرنا ہر مشکل کو آسان بنا دیتا ہے، اور
دوسروں کی مدد سے دل کو سکون ملتا ہے
|