کیا آج کے حکمران عمران خان جانتے ہیں کچھ لوگ ان
کو قوم کی آخری امید سمجھتے ہیں؟ شاید اسی وجہ سے بیشترپاکستانیوں کو ان سے
بہت سی توقعات وابستہ ہیں جس کا تقاضا ہے کہ وہ ملک میں امن وامان کے قیام،
مہنگائی کے خاتمہ ،سماجی انصاف اور ہر سطح پر ظلم کی حکومت ختم کرنے کیلئے
اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کریں حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ کفرکی حکومت تو
قائم رہ سکتی ہے ظلم کی حکومت نہیں۔ہر پاکستانی کی طرح شاید عمران خان کو
بھی اندازہ ہوگیا ہوگا آج وطن عزیز پاکستان کو بہت سے مسائل درپیش ہیں،ملک
میں قیامت خیز مہنگائی سے غریبوں کا جینا عذاب بن گیا ہے ،بیروزگاری
اورغربت نے عوام کی خوشیاں چھین لی ہیں دہشت گردی، سماجی نا انصافی ،انتہاپسندی
جیسے حالات میں اکثر لوگ عمران خان کوپاکستان کا سب سے بڑا قومی رہنما
سمجھتے ہیں لیکن ملکی حالات ، امن و امان کی صورت ِ حال اور کرپشن نے محب
وطن پاکستانیوں کو انتہائی اضطراب میں مبتلاکرکے رکھ دیا ہے اﷲ تعالیٰ نے
جس کو تیسری بار اس ملک کاوزیر ِ اعظم بنایا اس سے بھی عام آدمی کو یہی
توقعات وابستہ تھیں لیکن انہوں نے صرف اپنے لئے دولت کے پہاڑ اکٹھے کرلئے
پاکستان اور اس کی سسکتی، بلکتی عوام کے لئے کچھ نہ سوچا وہی محرومیاں، وہی
مسائل ان کا مقدربنے رہے یہی سب کچھ آج کا عام آدمی عمران خان بارے جذبات
رکھتا تھا اسی لئے ان پر ووٹوں کی بارش کردی عام پاکستانیوں کا خیال ہے کہ
دوبڑے لیڈروں کو آزما لیا اب تیسرے کو بھی موقعہ دینا چاہیے شاید تبدیلی سے
یہ استحصالی نظام تبدیل ہو جائے عمران خان صاحب شاید قدرت آپ سے کوئی کا م
لینا چاہتی ہے شایڈ اسی لئے آپ وزارت ِعظمیٰ پر فائز ہیں غریبوں کے بہت سے
کام صرف آپ کی تھوڑی سی توجہ۔۔۔بہتر انتظامی حکمت ِ عملی،ٹھوس منصوبہ بندی
سے ہی ہو سکتے ہیں ۔اداروں میں روایتی لاپرواہی ۔ارباب ِ اختیارکی بے حسی
اور ہربات پر مٹی پاؤ کی صورت ِ حال نے مسائل کو مزید گھمبیر کرکے رکھ دیا
ہے آپ کے پیشرو نے بھی عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ نہیں کیا شاید اسی
پالیسی پر آج بھی عمل ہورہا ہے فوری اقدامات کریں، تاکہ عام آدمی کو بھی
سکھ کا سانس آسکے۔ متوقع بجٹ کو اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ بنانے سے گریز
کیا جائے حکومت کا اصل کام غربت کم کرنا ہے عوام تو مہنگائی کی وجہ سے
پریشان ہیں اس بارے حکمرانوں کوسوچنا چاہیے جن لوگوں کا یہ ایمان بن گیا ہے
کہ عمران خان کا نام پاکستان کی سا لمیت کی ضمانت ہے ہر پاکستانی کو یہ
محسوس بھی ہونا چاہیے حالانکہ سابقہ وزیر اعظم کے کریڈٹ پر ایٹمی
دھماکہ،موٹر وے، میٹرو بس ،تھر انرجی پراجیکٹ ،علامہ اقبال ائر پورٹ کا
قیام، صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم،پانی کا سمجھوتہ اوراورنج لائن ٹرین
ایسے کارنامے تھے لیکن وہ کرپشن کے دریا میں ایسے ڈوبے کہ عوام کے دلوں سے
اتر گئے لوگوں کو یقین ہے کہ عمران خان برسر اقتدا ر آئے ہیں تو وطن عزیز
پاکستان ہر لحاظ سے خوب ترقی کرے گا لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب دو نہیں ایک
پاکستان کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہو سکے گا ایک بات قابل ِ غور ہے کہ جب تک
جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچیں گے حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی عام آدمی
کی تو عمران خان سے مؤدبانہ اپیل ہے کہ قوم کو مایوس نہ کریں اور ہر معاملہ
پر ملک وقوم کو اولیت دیں آپ نے جب جب پکارا ہے پورا پاکستان آپ کی ایک
آواز پر امڈ آیا ہے پاکستان کی نازک ترین صورت حال پر جو آپ کا کردار ہونا
چاہیے وہ نظر نہیں آرہا کیونکہ کرونا وائرس کے باعث ملک میں غربت ایک عذاب
بن گئی ہے کاروبار بری طرح متا ثر ہورہے ہیں اس طرف فوری توجہ دینے کی
ضرورت ہے تاکہ صنعت وحرفت کی سرگر میاں جاری رہیں اورلوگوں کا کاروبار ی
نقصان نہ ہو۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ موجودہ حکومت سے لوگ مایوس کیوں
ہوتے جارہے ہیں ؟ آپ کو یہ بھی احساس کرنا ہوگا کہ معاشی چکی میں پسے عوام
موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں حکمران عوام کی مشکلات کا
احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے
لوڈشیڈنگ،مہنگائی اور کرپشن جیسی لعنتوں سے پاک ۔خوشحال ،پر امن اورایک نیا
پاکستان بنانے کیلئے آپ کو پہلے سے زیادہ غور،فکر اور محنت کرنی چاہیے دل
گواہی دیتا ہے آپ کے ویژن کی روشنی میں انقلابی اقدامات اور بہتر پالیسیوں
کی بدولت ملک کو اقتصادی طور پر مستحکم کیا جا سکتاہے۔ ملک کے بیشتر جولوگ
صادق جذبوں سے یہ محسوس کرتے ہیں اس وقت پاکستان کو عمران خان کی ضرورت ہے
کیونکہ وہ قوم کی آخری امید ہیں۔۔۔اگر یہ امید بھی ٹوٹ گئی توپاکستان کیلئے
ایک بہت بڑا المیہ ہو گا ۔۔ امید۔خوش فہمی ۔یقین اور جاگتی آنکھوں کے سپنے
ہمیں مسلسل حوصلہ دیتے رہتے ہیں شاید اسی لئے یہ کہاوت ضرب المثل بن گئی ہے
امید پر دنیا قائم ہے۔۔۔ اﷲ کرے ہماری سب کی امید قائم رہے۔
|