احوال کچھ یوں ہے کہ عید کی شام اردو سروس کی سینئر ساتھی
مسرت صاحبہ ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ چائنا میڈیا
گروپ کا ایشین-افریقن سینٹر عید کی مناسبت سے ایک ڈاکومینٹری تیار کررہا ہے۔
اس کے لئے ہم آپ کے اور آپ کے اہل خانہ کے تاثرات ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں۔
آپ عید کے دوسرے دن پاپا اوشن سب وے اسٹیشن پر آجائیں وہاں سے اردو سروس کے
ساتھی تبسم ریکارڈنگ کے مقام تک آپ کی رہنمائی کریں گی۔ شام کی شفٹ میں
ڈیوٹی پر ہونے کی وجہ سے میں نے تقریب میں شرکت کرنے سے معذرت کی، مسرت
صاحبہ کی طرف سے جواب ملا سربراہ اردو سروس مہوش صاحبہ سے بات ہوگئی ہے۔ اس
کے علاوہ یہ ریکارڈنگ ڈیوٹی شروع ہونے سے قبل ختم ہوجائے گی۔
عید کے دوسرے روز یعنی پیر کو میں، اردو سروس کے ساتھی شاہد افراز خان،
جناب شاکراللہ اور محترمہ سارہ افضل صاحبہ اور ہمارے بچےمقررہ وقت پر گھر
سے نکلنے لگے تو بارش شروع ہوگئی۔ ہم سمجھے اب تو ریکارڈنگ ملتوی ہوگئی ہے
لیکن جناب چینی عزم سے سرشار اردو سروس کی ہماری ساتھی تبسم صاحبہ اور چوشی
صاحبہ اپنی اپنی گاڑی میں تشریف لائیں اور ہمیں ساتھ لے گئیں۔ اس وقت تک ہم
میں سے کوئی بھی یہ نہ بھانپ سکا کہ ہمارے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے۔
منزل مقصود پر پہنچے تو پہلے سے ایک ریکارڈنگ جاری تھی مسرت صاحبہ نے ہاتھ
کے اشارے سے ہمیں اندرآنے سے روک دیا۔ اس دوران ہم لوگ اردو سروس کی ساتھی
میڈم طاہرہ کے ساتھ سلیفیاں بنانے لگے۔ نسیم صاحبہ کی بیٹی جو کہ میری
چھوٹی بیٹی ماہ نور کی بہت اچھی دوست ہے وہ بھی وہاں موجود تھی آپس میں
کھیلنے لگیں۔ معاملہ ابھی تک سمجھ سے باہر تھا۔ خیر جناب جب ہمیں اندر
بلایا گیا تو عقد کھلا۔
اردو سروس کے ساتھی ایف ایم 98 دوستی چینل کے سوشل میڈیا پیج پر ایک لائیو
شو ہوسٹ کر رہی تھے۔ بھائیوں جیسا پیارا دوست طاہربھی موجود تھا۔ اردو سروس
کی ساتھی عفت بھی موجود تھیں۔ ہم سب حیران رہ گئے۔ ہمارے اعزاز میں شاندار
عید ملن پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مسرت صاحبہ نے ہمارا اور ہمارے اہل
خانہ کا والہانہ استقبال کیا ہر طرف سے عید مبارک ،عید مبارک کی صدائیں
بلند ہونے لگیں۔ وہاں موجود نسیم صاحبہ کی بیٹی کی استاد جو مشرقی رقص میں
مہارت رکھتی ہیں انہوں نے استقبالیہ رقص پیش کیا۔
یہ تو ابھی حیرانیوں کی ابتدا تھی۔ ہم یہ سمجھ رہے تھےکہ یہاں افریقن سروس
کے دوست بھی آئیں گے اور ریکارڈنگ شروع ہوگی ۔ اس کے بعد مسرت صاحبہ نے
باضابطہ طور پر بتایا کہ آج کی یہ پارٹی اردو سروس کے چینی ساتھیوں کی جانب
سے اردو سروس کے پاکستانی ساتھیوں کے اعزاز میں منعقد کی گئی ہے۔ نورین
صاحبہ نے باقاعدہ طور پر عید ملن پارٹی کے آغاز کا اعلان کیا۔ سب سے پہلے
ہمارے چینی ساتھیوں نے ہاتھ سے بنی ہوئی ایک تصویری ڈائری ہمیں پیش کی۔ سب
سے پہلے طاہر صاحب نے سارہ افضل صاحبہ کو ڈائری پیش کی جس میں سارہ صاحبہ
کے حوالے سے چینی ساتھیوں کی رائے اور ان کی تصاویر موجود تھیں۔ سارہ صاحبہ
نے فرط جذبات اور مسرت سے لبریز آواز میں اس خصوصی تحفے پر سب کا شکریہ ادا
کیا۔
اس کے بعد شاہد افراز صاحب کو مسرت صاحبہ نے اسی طرز کی بنی ہوئی ایک ڈائری
پیش کی اور ان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ یہ واقعی
کسی بھی شخص کی محنت کا شاندار انعام تھا، شاہد صاحب نے مسرت صاحبہ اور
اردو سروس کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا ہے اور اس پارٹی کو یادگار قرار دیا۔
اب جناب میری باری آئی مجھے اردو سروس کی ساتھی چوشی صاحبہ نے یہ ڈائری پیش
کی انہوں نے بتایا کہ ڈائری کے سرورق پر بنایا گیا ڈیزائن چین کے شاہی
خاندان کا خصوصی ڈیزائن ہے۔ اس دوران انہوں نے ہمارے دورہ شنگھائی کے دوران
بنائی گئی ایک ویڈیو کی نشاندہی کی جس کو اس روز تک پچاس لاکھ لوگ دیکھ چکے
تھے۔ چوشی صاحبہ نے اپنے والہانہ انداز میں مجھے یہ تحفہ پیش کیا۔ سب ان کے
برجستہ جملوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔
اس کے بعد ہمارے ہر دلعزیز جناب شاکر اللہ خان بھائی کی باری آئی انہیں
ہماری اردو سروس ساتھی تبسم صاحبہ نے دیدہ زیب ڈائری پیش کی۔ انہوں نے شاکر
صاحب کے لئے شاندار الفاظ کا چناؤ کیا اور شاکر صاحب کی اردو سروس کے لئے
خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ شاکر صاحب نے اس عید ملن پارٹی کو ایک یادگار
لمحہ قراردیا اور چین دوستوں کا شکریہ ادا کیا۔
ہمیں ملنے والی ان ڈائریوں کا ایک ایک صفحہ چینی روایتی ثقافت اور چینی
دوستوں کی ہم پاکستانیوں کے لئے والہانہ محبت سے مہک رہا تھا ۔ پاکستان سے
لاکھوں لوگ اس منظر کو براہ راست دیکھ رہے تھے۔ میڈم مہوش ، میڈم طاہرہ،
میڈم مسرت، میڈم نسیم، چوشی صاحبہ، تبسم صاحبہ، نورین صاحبہ، عفت صاحبہ اور
پیارے بھائی طاہر کا ہمارے لئے ایک ایک لفظ ہمارے لئے سونے لفظ اور ایک ایک
جزبہ چاندی کی طرح اجلا اور شفاف جزبہ تھا۔
اس کے بعد ہماری تواضع نہایت لذیز کھانوں سے کی گئی۔ کھانے بھی نہایت خوش
ذائقہ تھے۔ دستر خوان نہایت کشادہ تھا اور ہر طرح کی دستیاب نعمتوں سے سجا
تھا۔ شاکر صاحب مزے مزے سے تکے کھاتے رہے۔ میں اور شاہد صاحب انہیں تکتے
رہے۔ کھانے دوران نسیم صاحبہ نے روایتی چینی مہمان نوازی کا ثبوت دیا اور
ہم سب لوگوں کا دستر خوان پر خوب خیال رکھا۔ کھانے کے بعد افریقن -ایشین
سینٹر کے ڈائریکٹر سون صاحب اور ڈپٹی ڈائریکٹر میڈم مہوش نے ہمارے ساتھ مل
کر عید کا کیک کاٹا۔
دیس سے دور اپنے دوسرے دیس چین میں ہماری یہ عید یادگار اور شاندار ہوچکی
تھی ۔ الفاظ یقیناً ان جذبات کی ترجمانی نہیں کر پارہے جو اس وقت تلاطم بن
کے میرے دل میں موجزن ہیں۔ میں اپنی جانب سے اور اپنے اردو سروس کے ساتھیوں
کی جانب سے چینی دوستوں کی اس پرخلوص مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
|