درود شریف کے فضائل و برکات

درود شریف کے فضائل و برکات
از ابوالحامد پیرمحمدامیرسلطان چشتی قادری مرکزی چیف آرگنائزر جمعیت علمائے پاکستان نیازی
حضرت عبدالرحمٰن بن ابولیلی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم عرض گزار ہوئے :۔ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی خدمت میں سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ پر درود کیسے بھیجا کریں؟ فرمایا کہ یوں کہاکرو : اے اﷲ! درود بھیج حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پراور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جیسے تونے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر بیشک تو بہت تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! برکت دے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جیسے تونے برکت دی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والاہے
بخاري، شریف، کتاب الدعوات، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم،

از ابوالحامد پیرمحمدامیرسلطان چشتی قادری مرکزی چیف آرگنائزر جمعیت علمائے پاکستان نیازی
حضرت عبدالرحمٰن بن ابولیلی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم عرض گزار ہوئے :۔ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی خدمت میں سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہے لیکن ہم آپ پر درود کیسے بھیجا کریں؟ فرمایا کہ یوں کہاکرو : اے اﷲ! درود بھیج حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پراور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جیسے تونے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر بیشک تو بہت تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! برکت دے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جیسے تونے برکت دی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والاہے
بخاري، شریف، کتاب الدعوات، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم،
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس شخص کے سامنے بھی میرا ذکر ہو اسے مجھ پر درود بھیجنا چاہیے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے
نسائي، السنن الکبريٰ.مجمع الزوائد، الترغيب والترهيب، تفسيرابن کثير،
حضرت حسن بن علی علیہم السلام سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو بیشک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتاہےمجمع الزوائد،فيض القدير،المعجم الاوسط، الترغيب والترهيب،
حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یوں کہو : أللهم صلِّ علي محمد و أزواجه و ذريته، کما صليت علي آل إبراهيم و بارک علي محمد و أزواجه و ذريته کما بارکت علي آل إبراهيم، إنک حميدٌ مجيدٌ ’’اے میرے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج اور اولاد پر درود بھیج جس طرح تونے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور اے اﷲ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات اور اولاد کو برکت عطا فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل کو برکت عطا فرمائی بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘بخاري شریف، کتاب الأنبياء، باب يزفون النسلان في المشي
مسلم شریف، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد،
ابن ماجه شریف، کتاب إقامة الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم،
نسائي، السنن الکبري،
مالک، الموطا، باب ما جاء في الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم،
حضرت عقبہ بن عمرو سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے یوں کہا کرو : أللهم صل علي محمدٍ النبي الأمي و علي آل محمدٍ.’’اے میرے اﷲ تو درود بھیج حضرت محمد نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر
ابو داؤدشریف، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي بعد التشهد،
حضرت زید بن خارجہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر درود بھیجا کرو اور خوب گڑگڑا کر دعا کیا کرو اور یوں کہا کرو : صلوا علي واجتهدوا في الدعاء و قولوا : أللهم صل علي محمد و علي آل محمد.’’اے اﷲ تو حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود بھیج
نسائي شریف عمل اليوم والليلة،
حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔ اب بندہ چاہے تو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے اور چاہے تو کم درود بھیجے
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں (جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس جبرئیل امین تشریف لائے تھے اور انہوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود اور دس مرتبہ سلام (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔
نسائي، السنن الکبري،السنن دارمي، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم،
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کے خدوخال خوشی کے باعث چمک رہے تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سے پہلے آپ کو اس طرح خوشگوار اور پُرمسرت انداز میں کبھی نہیں دیکھا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اتنا زیادہ خوش کیوں نہ ہوں؟ حالانکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام مجھ سے رخصت ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال سے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتاہے اور فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اسی طرح درود بھیجتا ہے جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں) میں نے پوچھا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کے وقت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتے کی یہ ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے وہ اس کے جواب میں یہ کہے کہ (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اﷲ تجھ پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے
مجمع الزوائد، الترغيب والترهيب،
حضرت ابن ربیعۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ خطاب یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے تو (اب امتی کے اختیار میں ہے) چاہے تو وہ مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘
مسنداحمد بن حنبل,، الترغيب و الترهيب،
حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود وسلام بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم یا زیادہ درود بھیجے
مسنداحمد بن حنبل,، الترغيب و الترهيب،
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مجلس جس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں نہ تو اللہ کا ذکر کریں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے وبال ہو گی اور پھر اگر اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو معاف فرما دے ابو عیسیٰ فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح حسن ہے۔
ترمذي شریف، کتاب الدعوات، باب في القوم يجلسون ولايذکرون اﷲ،
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب چند لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں پھر اس مجلس سے بغیر اللہ کا ذکر کیے اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کے لئے حسرت کاباعث ہو گی۔
المستدرک حاکم،
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی گروہ ایسا نہیں جو کسی مجلس میں بیٹھے پھر اس مجلس میں نہ تو اللہ کا ذکر کرئے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے مگر یہ کہ ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان پر حسرت بن کر نازل ہو گی۔
مجمع الزوائد،
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بھی لوگ کسی (مجلس) میں بیٹھتے ہیں پھر اس مجلس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر اٹھ جاتے ہیں۔ تو قیامت کے روز یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث ہو گی اگرچہ وہ جنت میں ہی داخل ہو جائیں۔
تفسيرابن کثير،
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر وہ مجلس جس میں لوگ بیٹھے ہوں اس حال میں کہ نہ تو اللہ عزوجل کا ذکر کیا او رنہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجا تو قیامت کے روز ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی، اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں
مجمع الزوائد، باب ذکر الله تعالي في احوال کلها والصلوٰة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
الترغيب والترهيب،
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔ اور ناک خاک آلود ہو اس آدمی کی جس کو رمضان کا مہینہ میسر آیا اور اس کی مغفرت سے قبل وہ مہینہ گزر گیا اور اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا لیکن وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرا سکے (کیونکہ اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوا)۔
ترمذي شریف، کتاب الدعوات، باب قول رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم رغم أنف رجل،
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا آمین آمین آمین عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آمین آمین آمین، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک جبرئیل امین میرے پاس حاضر ہوئے اور کہا کہ جو شخص رمضان کا مہینہ پائے اور اس کی بخشش نہ ہو اور وہ دوزخ میں داخل ہو جائے تو اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے (حضرت جبرئیل نے مجھ سے کہا) ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آمین کہئے‘‘ پس میں نے آمین کہا اور جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آیا اور جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین پس میں نے آمین کہا اور وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا اور وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا پس اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین تو میں نے کہا آمین۔
مجمع الزوائد،
المستدرک حاکم،
الترغيب و الترهيب،
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دعاء آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس میں سے کوئی بھی چیز اوپر نہیں جاتی جب تک تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہیں بھیجے۔
ترمذي شریف، کتاب الصلوٰة، باب ماجاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم،
حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کر رہا تھا اور حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک نماز تھے پس جب میں تشھد میں بیٹھا تو سب سے پہلے میں نے اﷲ تعالیٰ کی ثناء بیان کی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا پھر میں نے اپنے لئے دعا کی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا۔‘‘
ترمذي شریف، کتاب الصلاة، باب ما ذکر في الثناء علي اﷲ والصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم قبل الدعاء،
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رکھتا ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘
مجمع الزوائد، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في الدعاء وغيره
امیر المؤمنین حضرت علی بن ابو طالب علیہم السلام بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دعا ایسی نہیں جس کے اور اﷲ کے درمیان حجاب نہ ہو یہاں تک کہ دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درودبھیجے اورجب وہ درود بھیجتا ہے تو جو پردہ حائل تھا وہ پھٹ جاتا ہے اور دعاء (حریم قدس میں) داخل ہو جاتی ہے اور اگر دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ دعا واپس لوٹ آتی ہے۔
‘‘ مسندالفردوس،

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381235 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.