ماں باپ کے لئے اولاد تو برابر ہی ہوتی ہے لیکن بیٹیوں کو وہ شہزادیوں کی
طرح پالتے ہیں۔۔۔یہ سوچ کر کہ اگلے گھر میں کہیں ناز نخرے نا اٹھائے گئے تو
بیٹی کو یہ خیال نا ہو کہ کہیں بھی خوشیاں نا ملیں۔۔۔اس لئے بیٹیوں کے ناز
نخرے اکثر ماں باپ بیٹوں سے بھی زیادہ اٹھاتے ہیں۔۔۔اور جب ان بیٹیوں کو
کوئی دکھ ملتا ہے تو ماں باپ کے لئے یہ کسی صدمے سے کم نہیں ہوتا۔۔۔وہ اندر
ہی اندر گھل جاتے ہیں۔۔۔لیکن اپنی بیٹیوں کی خاطر کھڑے رہتے ہیں۔۔۔شوبز میں
بھی ایسے ستارے ہیں جنہوں نے اپنی جوان بیٹیوں کو دکھ اور اذیت میں دیکھا
اور کبھی ظاہر نہیں کیا۔۔۔
غزالہ جاوید
اداکارہ غزالہ جاوید اکثر لوگوں کو ہمیشہ ہنستی مسکراتی ہی نظر آئی ہیں ۔۔۔لیکن
ان کے اندر دکھوں کا ایک طوفان ہے جو انہوں نے کبھی ظاہر نہیں کیا۔۔۔وہ بہت
نوجوانی میں ہی بیوہ ہوگئی تھیں اور اپنے بچوں کی پرورش کی۔۔۔خاندان سے مدد
مانگنا گوارہ نہیں کی اور معین اختر مرحوم نے ان کو میڈیا میں متعارف
کروایا۔۔۔شدید محنت کے باوجود وہ ہمیشہ لوگوں سے مسکرا کر اور زندہ دلی سے
ہی ملیں۔۔کچھ عرصہ قبل ان پر ذمہ داری دہری ہوگئی جب ان کی نوجوان بیٹی
بیوہ ہوگئی اور بیٹیوں جیسا داماد اچانک ہی زندگی کی بازی ہار گیا۔۔۔بیٹی
اپنے دو بچوں کو لے کر ان کے گھر ہی آگئی۔۔۔وہ ایک پرائیوٹ اسکول میں
پڑھاتی تھی۔۔۔یوں غزالہ جاوید کی زندگی میں دو بچوں نے اور جگہ بنائی اور
انہوں نے بیٹی کے اس دکھ کو بھی پی لیا۔۔۔
|