صرف 26 سال کی عمر میں بہترین اداکاری کا ایوارڈ تو حاصل کر لیا لیکن علاج کی رقم نہ ہونے کے سبب دم توڑ گئیں --- شوبز کے ایسے لوگ جن کو بےوقت موت نے ہم سے چھین لیا

image


موت اس دنیا کی ابدی حقیقت ہے اس سے انکار ممکن نہیں ہے اور ہر انسان کی موت کا ایک خاص وقت متعین ہوتا ہے- مگر اس دنیا میں رہنے والے لوگوں نے زندگی کو مختلف ادوار میں تقیسم کر لیا ہے اور یہ مان لیا ہے کہ موت کی عمر بڑھاپے میں ہوتی ہے اور جوانی دنیا کے کاموں کے لیے ہوتی ہے- یہی سبب ہے کہ جب کوئی بھری جوانی میں اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو ایک جانب تو اس کی موت سب کے لیے شدید غم کا باعث ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پوری زندگی اس انسان کی کمی محسوس ہوتی ہے- ایسی ہی کچھ شوبز کی ہستیاں ہیں جن کی بے وقت موت نے نہ صرف سب کو رنجیدہ کر دیا بلکہ ان کی موت کے سبب پیدا ہونے والا شگاف آج تک نہ بھر سکا-

1: حسام قاضی
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے حسام قاضی نے اپنے کیرئير کا آغاز کوئٹہ ہی سے کیا ان کا شمار ان چند اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے کوئٹہ کے ساتھ ساتھ کراچی اور اسلام آباد سے بھی کام کیا اور اس کے بعد ان کی مقبولیت ان کو فلموں میں لے آئی ۔ جہاں ان کی شناخت ایک ڈانسر ہیرو کے طور پر ہوئی اور انہوں نے ڈراموں کے ساتھ ساتھ فلموں میں بھی کام کیا- صرف 35 سال کی عمر میں وہ دل کے عارضے میں مبتلا ہوۓ جس کے علاج کے بعد وہ بالکل ٹھیک ہو گئے تھے مگر صرف 40 سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد دل کے دورے کے سبب ان کی کراچی میں موت واقع ہو گئی- انہوں نے سوگواروں میں لاکھوں چاہنے والوں کے ساتھ ساتھ ایک بیوہ اور تین بچوں کو چھوڑا ۔ ان کے بعد فلم انڈسٹری کو ان جیسا اسمارٹ اور ہینڈسم ڈانسر ہیرو آج تک نہ مل سکا-

image


2: آغا سکندر
پاکستان ٹیلی وژن کے ڈرامے وارث سے اپنے کیرئير کا آغاز کرنے والے آغا سکندر نہ صرف ایک مسحورکن شخصیت کے مالک تھے اور چاکلیٹی ہیرو بننے کی تمام خصوصیات سے آراستہ تھے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کا پس منظر بھی شوبز سے ہی منسلک تھا- ان کے والد عنایت حسین بھٹی معروف گلوکار ، اداکار و ہدائتکار تھے جب کہ بھائی وسیم عباس بھی کامیابی سے کام کر رہے تھے- آغا سکندر کو پہلے ہی ڈرامے نے شہرت کے آسمان پر پہنچا دیا جس وجہ سے ایک جانب تو پاکستان ٹیلی وژن کو ان کی صورت میں ایک باصلاحیت اسمارٹ ہیرو مل گیا اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بڑی اسکرین پر بھی میاں بیوی راضی نامی فلم میں کویتا ، سنگیتا کے مقابل کام کر کے باکس آفس ہٹ فلم دے کر کامیابی کی سیڑھی پر قدم رکھ دیا- مگر کم عمری میں ملنے والی اس شہرت کو وہ سنبھال نہ سکے اور ہیروئين کے نشے کا شکار ہو گئے ۔ ان کے علاج کی ان کے خاندان والوں کی جانب سے کافی کوشش کی گئی مگر وہ خود کو اس موذی نشے سے آزاد کروانے میں ناکام رہے اور صرف چالیس سال کی عمر میں 1993 میں دو بیٹوں اور ایک بیوی کو چھوڑ کر ہیروئن کے نشے کے سبب ہلاک ہو گئے- ان کے دونوں بیٹے اس وقت بھی شوبز کا حصہ ہیں جن میں سے آغا علی اپنے والد کی طرح ہی اسمارٹ اور خوبصورت ہیں اور ان دنوں شو بز میں تیزی سے جگہ بنا رہے ہیں-

image


3: طاہرہ نقوی
باصلاحیت طاہرہ نقوی کا کیرئیر صرف چار سال پر محیط تھا جس میں انہوں نے وارث اور دہلیز جیسے مشہور تریں ڈراموں میں نہ صرف کام کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے دو فلموں بدلتے موسم اور میاں بیوی راضی جیسی سپر ہٹ فلموں میں بھی کام کیا- اس دوران ان کو بہترین ترین اداکارہ کا ایوارڈ بھی دیا گیا ان کے شوہر کا تعلق پاکستان آرمی سے تھا 1981 میں وہ شدید ترین بیمار ہو گئیں اور ڈاکٹروں نے ان کو کینسر تشخیص کیا- جس پر ساتھی اداکاروں کی جانب سے ان کے علاج کے لیے چندہ بھی جمع کیا گیا تاکہ ان کو بیرون ملک علاج کے لیے بھیجا جا سکے مگر رقم کی کمی کے سبب حکومت سے امداد کی اپیل کی گئی- مگر حکومت نے کسی قسم کی مدد نہ کی اور ان کا انتقال صرف 26 سال کی عمر ہی میں پاکستان میں ہو گیا-

image


4: نازیہ حسن
نازیہ حسن کا شمار بھی شوبز کی ان ہستیوں میں ہوتا ہے جنہیں بچھڑنے کی بہت جلدی تھی بہت ہی کم عمری میں انہوں نے پاک و ہند میں اپنی آواز کے جادو سے سب کو مسحور کر دیا- ان کی معصوم صورت اور چمکتی آنکھوں اور حسین مسکراہٹ کو دیکھ کر پاک و ہند کے بہت سارے لوگوں نے ان کو اداکاری کی آفر کی جس کو انہوں نے شرمیلی سی مسکراہٹ سے منع کر دیا- تیس سال کی عمر میں ان کی شادی پاکستانی بزنس مین اشتیاق بیگ کے ساتھ ہوئی جن سے ان کا ایک بیٹا عریض بیگ بھی تھا مگر شادی کے پانچ سال بعد ہی صرف پینتیس سال کی عمر میں کینسر کے مرض کے باعث نازیہ حسن اپنے چاہنے والوں سے جدا ہو گئیں-

image
YOU MAY ALSO LIKE: