پہلی جنگ عظیم جس کا آغاز 28جولائی 1914میں یورپ سے ہوا
تقریباً 20ملین سے زائد ہلاکتوں کا باعث بنی اور اس جنگ میں تقریباً 21ملین
سے زائد افراد زخمی ہوئے ، اس جنگ کا اختتام 11نومبر 1918ء میں ہوا جس کے
بعد 10جنوری 1920ء کو انسانی حقوق کا سب سے پہلے ادارے ’’لیگ آف نیشنز ‘‘
کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ اس تنظیم کا قیام اس لئے عمل میں لایا گیا
تھاتاکہ دنیا کو مزید جنگوں سے بچایا جاسکے اور دنیا میں امن قائم کیا
جاسکے لیکن یہ تنظیم اپنے تمام تر فرائض انجام دینے میں مکمل ناکام رہی اور
نتیجہ یہ ہوا کہ دنیا میں ایک اور عالمی جنگ چھڑ گئی جسے ’’جنگ عظیم دوم ‘‘
کہا جاتا ہے۔جنگ عظیم دوم کا آغاز1939ء میں ہوا جو 1945ء میں جاکر اختتام
پذیر ہوگئی ۔ اس جنگ میں تقریباً 80ملین سے زائد افراد ہلاک ہوئے ۔ اس جنگ
کے بعد 24اکتوبر 1945ء کو کیلیفورنیا میں اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا
گیا اور اس کے ساتھ ہی 20اپریل1946ء کو لیگ آف نیشنز کو ختم کردیا گیا۔
اقوام متحدہ کا قیام اس لئے عمل میں لایا گیا کیونکہ لیگ آف نیشنز اپنے
تمام تر فرائض انجام دینے میں بری طرح سے ناکام ہوگئی تھی اور جنگ عظیم دوم
کی موجب بنی ، جس کے بعد اقوام متحدہ پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی کہ وہ
آئندہ مزید جنگوں سے دنیا کو بچائے اور دنیا میں امن قائم رکھے ۔ ویسے تو
اقوام متحدہ اپنے آپ کو انسانی حقوق کی محافظ کہتی ہے لیکن اگر دیکھا جائے
تو دراصل اقوام متحدہ ہی انسانی حقوق کی قاتل ہے ۔ ایک وحشی قاتل جس نے
انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے اصول و قوانین میں یہ بات
واضح لکھی ہوئی ہے کہ مذہبی و نسلی امتیاز انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی
ہے ، لیکن اگر آج موجودہ حالات کی طرف دیکھا جائے تو اقوام متحدہ یہ خلاف
ورزی خود کررہی ہے ۔ اقوام متحدہ کے یک طرفہ اقدامات پوری دنیا کیلئے ایک
سوالیہ نشان بن گئے ہیں ۔ وہی ادارہ جو انسانی حقوق کا محافظ ہے ، آج
انسانی حقوق کا قاتل بن چکا ہے ۔ جب محافظ خود ہی قاتل بن جائے تو انصاف کس
سے مانگا جاسکتا ہے ؟ کس سے انصاف کی توقع کی جاسکتی ہے ؟ ۔ آج اقوام متحدہ
کی بھی صورتحال بالکل یہی ہے ۔ اقوام متحدہ آج اپنے یک طرفہ اقدامات کی وجہ
سے جنگ عظیم سوم کو دعوت دے رہا ہے اور اقوام متحدہ کے یہ یک طرفہ اقدامات
صرف اور صرف مسلمانوں کے خلاف ہی ہیں ۔ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو
پتا چلتا ہے کہ اقوام متحدہ کے قیام کے بعد ہمیشہ سے ہی مسلمانوں کے ساتھ
ظلم و ذیادتی برتی گئی ، مسلمان ہمیشہ سے ہی انصاف کیلئے بھٹکتے رہے لیکن
اُن کی مدد کسی نے نہ کی ، مگر جب مسلمانوں کو انصاف نہ ملا اور اُنہوں نے
ظلم کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا تو اقوام متحدہ جیسے اداروں نے اُن کے پاؤں
میں زنجیرے ڈالی اور اُنہیں دہشتگرد بلانا شروع کردیا ۔ دنیا میں جب کوئی
عیسائی ، یہودی یا ہندو کسی مسلمان کو شہید کردے تو اُسے ’’ہیرو‘‘ کے نام
سے پکا را جاتا ہے لیکن اس کے برعکس مسلمان کو ’’دہشتگرد ‘‘ کہہ کر پکارا
جاتا ہے ۔ مسلمانوں کا کوئی بھی مسئلہ ہوتو اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی
پھرتی ہے لیکن جب بات آتی ہے تو عیسائیوں ، ہندوؤں اور یہودیوں پر تو اقوام
متحدہ یک دم سے سرگرم ہوجاتی ہے یہ یک طرفہ اقدامات نہیں تو کیا ہیں ؟ ۔
آخر ابھی تک فلسطین ، برما اور کشمیر جیسے مسئلوں کو حل کیوں نہیں کیا گیا؟
۔ اقوام متحدہ اکیلی یہ سب کچھ نہیں کررہی بلکہ اقوام متحدہ ایک بہت بڑی
سازش کا حصہ ہے اور وہ سازش مسلمانوں کے خلاف رچائی جارہی ہے ، بھارت ،امریکہ،اسرائیل
،روس یہ سب اس سازش کا حصہ ہیں ۔ اس سازش کا مقصد مسلمانوں کی نسل کشی کرنا
ہے ۔دیکھا جائے تو آج کفار اس سازش پر عمل پیرا ہے ۔ تبھی تو اسرائیل
فلسطین پر ناجائز قبضہ جمائے ہوئے ہے ، بھارت کشمیر پر ناجائز قبضہ جمائے
ہوئے ہے اس کے علاوہ برما کے مسلمانوں کی اگر آب بیتی سنی جائے تو دل خون
کے آنسو روتا ہے لیکن اقوام متحدہ جیسے وحشی درندہ مسلمانوں کی بے بسی پر
ہنستا پھر رہا ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر اقوام متحدہ کو ختم کردیا جانا
چاہیے ، اقوام متحدہ جب انسانی حقوق کی محافظ نہیں بن سکتی تو اس کا قتل تو
نہ کرے ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں پر ظلم
و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ، ماؤں ،بہنوں ، بیٹیوں کی عصمت دری کی جارہی
ہے ، کشمیری نوجوانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جارہا ہے لیکن اقوام
متحدہ اب بھی خاموش ہے ۔ اس کے علاوہ اس وقت بھارت میں بھی مسلمانوں کے
ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے جس کا ذکر میں اپنے گزشتہ مضامین میں
کرچکا ہوں ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ اپنے یک طرفہ اقدامات سے
گریز کرتے ہوئے سب کیلئے یکساں انصاف کا اہتمام کرے ۔ کیونکہ اس وقت بھارت
اور امریکہ جیسے ممالک دنیا کے امن کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں
اور تیسری جنگ عظیم کو دعوت دے رہے ہیں ، اقوام متحدہ کو ان کی سازش کا حصہ
نہیں بننا چاہیے بلکہ دنیا کو تیسری جنگ عظیم سے بچانا چاہیے اور یہ تب ہی
ممکن ہوگا جب بھارت اور امریکہ جیسے ممالک کو ان کے مذموم مقاصد پورے کرنے
سے روکا جائے اور مسلمانوں کو انصاف دلایا جائے ورنہ اس کا اور دوسرا کوئی
حل نہیں ۔
|