جدوجہد کے بنا منزل

پاکستان کوآزادہوئے 70سال سے زائدگزرگئے ہیں مگرسرائیکی قوم کے حقوق پرڈاکے پہ ڈاکے ڈالے جارہے ہیں کوئی بھی حکومت آتی ہے وہ نئے صوبے کالالی پاپ دے کے اپناوقت گزارکے چلی جاتی ہے اسی طرح پاکستان تحریک انصاف نے بھی 100دنوں میں صوبے کا وعدہ کیاتھامگر2سال ہونے کوآئے پروعدہ ابھی تک وفانہ ہوا۔کچھ لوگ اسے اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں مگرجنہوں نے لوگوں کے حوصلے ہمیشہ بلندکیے اورلوگوں کوبتایاکہ مایوسی کفرہے ایسے ہی لیڈرسے میری پہلی ملاقات 2017میں ہوئی جب جھوک سرائیکستان ملتان میں سرائیکی اجرک ڈے کے حوالے سے پروگرام منعقدہواہم جتوئی سے سینئرسرائیکی رہنماڈاکٹرعاشق ظفربھٹی ارشاد خان اور،کامران ظفربھٹی اورہم ناچیز ساتھ تھے پروگرام شروع ہواتوہرکوئی ایک دوسرے سے گپ شپ کررہے تھے مگراس محفل میں ایک ایسے شخص کو ہم نے دیکھاجس نے جب بھی کوئی بات کی توناپ طول کے کی جیسے کہ لفظ ان کے محتاج ہوں چہرے پراداسی جیسے کوئی چیز صدیوں سے گم ہواورمل نہ رہی ہومیں نے کامران ظفربھٹی صاحب سے عرض کی کہ مجھے اس عظیم شخصیت سے ملناہے توپروگرام کے بعدکامران صاحب نے میری ملاقات کرائی اورمشرقی صاحب نے مجھے گلے لگایااورپہلی بار ان کومیں نے ہنستے دیکھادل میں سوچتارہاکہ یہ انسان ہنستاکیوں نہیں؟ گزشتہ عام انتخابات میں سب نے دیکھاکہ جوبھی سیاستدان تقریرکررہاہوتاتھااس میں الگ صوبے کی بات کیے بناتقریرمکمل نہیں ہوتی تھی اوراب الگ سیکرٹریٹ تک بات جاپہنچی ہے تواس میں ایسے لیڈروں کی قربانیاں ہیں جن کاسرائیکی وسیب ہمیشہ مقروض رہے گاان لیڈروں نے کیامسائل ومصیبتوں کاسامناکرکے اس مقام پرپہنچے ہیں اس حوالے سے سرائیکی قوم کے عظیم دانشورہردلعزیزلیڈرعنایت اﷲ مشرقی مرکزی صدرسرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی سے سرائیکی تحریک کے ماضی حال اورمستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہیں :


آپ نے جب سرائیکی تحریک میں قدم رکھاتب کتنی تنظیمیں تھیں؟اب تومیڈیااورسوشل میڈیاکادورہے اورسرائیکی تحریک کے حوالے سے بہت تنظیمیں ہیں مگراس وقت چندہی تھیں جن میں سرائیکی سٹوڈنٹ فیڈریشن،سرائیکی شاگردسانجھ ، سرائیکی لوک سانجھ،سرائیکی ادبی ثقافتی سنگت۔سوال:مشرقی صاحب آپ نے سرائیکی تحریک کے ساتھ کب سے جڑے ہوئے ہیں ؟1984میں جام پورسے ایف اے کرنے کے بعدملتان ایمرسن کالج آیاتووہاں آکے سرائیکی سٹوڈنٹ فیڈریشن میں سرائیکی دوست شامل تھے اورایہ وہ وقت تھاجب چھپ چھپ کے اجلاس ہوتے تھے جسے دیکھ کراپنی قوم کیلئے تڑپ پیداہوئی ۔سوال:آپ سب سے پہلے کس تنظیم میں شامل ہوئے ؟1985میں سرائیکی شاگرد سانجھ بنی تواس میں شمولیت اختیارکی اورسرائیکی شاگرد سانجھ کے پہلے اجلاس سے حصہ بنا۔سوال : اس وقت کے سرائیکی قوم سے محبت کرنے والے کس شخص سے آپ سب سے زیادہ متاثرہوئے؟سرائیکی شاگردسانجھ کے بانی استادفداحسین گاڈی سے بہت متاثرہواکیونکہ وہ سرائیکی تحریک کو ادب کی چادرلپیٹ کرسرائیکیوں کے حقو ق کی بات کرتے تھے۔ سوال:آپ نے سرائیکی لوک سانجھ کاذکرکیاتھااس کے بارے میں کچھ بتائیں؟ سرائیکی لوک سانجھادب اورثقافت کوفروغ دے کراپنے حقوق کی بات کرتی تھی ۔سوال:آپ نے سرائیکی ادبی ثقافتی سنگت کابھی ذکرکیاتواس پربھی ذراروشنی ڈالیں کیونکہ ہمارے پڑھنے والوں کو اپنے ماضی میں یقیناً دلچسپی ہوتی ہے؟یہ وہ وقت تھاجب سرائیکی تحریک کو پرموٹ کرنے کیلئے ادبی تنظییموں کی بہت ضرورت تھی اس ضرورت کومدنظررکھتے ہوئے 1987میں سرائیکی ادبی ثقافتی سنگت کی جامپور میں بنیاد رکھی اور اس کے پہلے پروگرام میں جمشیدکمترکی کتاب کی رونمائی ہوئی اورموسیقی کیلئے استاد سخاوت حسین خان آئے تھے۔سوال:آپ بے باک اوربے لوث لیڈرہیں مگرکئی دوست یہ سوال کرتے ہیں کہ مشرقی صاحب ہنستے بہت کم ہیں اس کی وجہ؟1985کی بات ہے جب میری بہن نفسیات میں ماسٹرکرنے کی غرض سے گوجرانوالہ انٹرویودینے گئی انٹرویوکے بعدمیں نے حال حوال پوچھاتوبہن نے جواب دیاانٹڑویونہیں ہوامگرسرائیکی ہونے کی وجہ سے تحقیرکانشانہ بنایاگیاجسے سن کردل جیسے غم سے بھرگیاہو ہم نے اتنے دکھ دیکھے جس کی وجہ سے ہماری مسکراہٹ چھن چکی ہے ۔سوال:مشرقی صاحب یونیورسٹی دورمیں سرائیکی تحریک کے بارے میں کچھ بتائیں؟یونیورسٹی میں اگرسرائیکی زبان کالفظ آتاتوہمیں ملک دشمن ،تعصب کی فضاہموارکرنے والے اورایسے کئی القابات تھے جنہیں بیان بھی نہیں کرسکتے اوریونیورسٹی میں اتناٹارچرکرتے تھے کہ مجھے لفظ’’صوبے ‘‘کے نام سے بلاتے تھے اگرکوئی مجھے دیکھ لیتاتوکہتاصوبے کیاکررہے ہوصوبے کہاں جارہے ہوجس کی وجہ سے میری اپنی شناخت چھن گئی ۔سوال:سرائیکی تحریک اوریونیورسٹی کاکوئی ایساواقعہ جوآپ کبھی نہیں بھولے ؟میں ایک سچاوسیب کابیٹاتھاجس وجہ سے میں سرائیکی زبان میں بات کرتاتھاتوکچھ سٹوڈنٹس نے مجھے بری طرح تشددکانشانہ بنایااورمجھے زخمی کردیا۔ایک مرتبہ میں سرائیکی شاگردسانجھ کارسالہ چھاپنے کے بعدیونیورسٹی لے کے آیاتوجمیعت اسلامی کے لڑکوں نے وہ چھین لیے اورمزاکرات کی بات کاکہہ کے مجھے لے گئے اوربری بطرح مارااورسرائیکی رسالے بھی آگ کی نظرکردیئے ۔سوال:مشرقی صاحب آپ نے سرائیکی تحریک کاماضی توہمیں بتادیااب جوحال ہے اس کے بارے میں آپ کیاکہیں گے یعنی جنوبی پنجاب؟تمام سیاسی اقتدار پرست جماعتیں’’صوبہ جنوبی پنجاب‘‘ کانعرہ لگاتی ہیں جوہمارامطالبہ ہے ہی نہیں اورنہ ہی تحریک انصاف کامعاہدہ سرائیکی قوم کے نمائندہ لوگوں سے تھاوہ اقتدارپرست اورمفادپرست گروہ تھاجو ہر حکومت میں نت نئے طریقے اپناتے رہتے ہیں اس مرتبہ سرائیکی قوم سے الگ صوبہ کے نام پرووٹ لے کراقتدارکے مزے لوٹ رہے ہیں ۔ہم لسانی جغرافیائی اورثقافتی طور پر پاکستان کے اندررہتے ہوئے 23اضلاع پرسرائیکستان کامطالبہ کرتے ہیں ۔سوال:مشرقی صاحب آپ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی صدرہیں اس حوالے سے کچھ بتائیں؟سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی سرائیکی تحریک کی سب سے بڑی اورمتحرک پارٹی ہے جس میں بزرگ،نوجوان ،بچے اورعورتیں اپنااپناکرداراداکررہے ہیں اس تنظیم کوکامیابی سے منظم طریقے سے چلانے کا کریڈٹ چیئرمین رانافرازنون کوجاتاہے پاکستان کے ہرصوبے اورہرشہرمیں سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کی متحرک ممبران کام کررہے ہیں۔سوال:مشرقی صاحب اجازت لینے سے پہلے سرائیکی تحریک کے مستقبل کے بارے میں ہمارے پڑھنے والوں کوکچھ بتا دیں؟کوئی مانے یانہ مانے مستقبل قریب میں صوبہ سرائیکستان بن کے رہے گااﷲ پاک سے پوری امیدہے کہ اس دنیاسے رخصت ہونے سے پہلے اپنی محنت کاپھل ضرورکھائیں گے۔ا
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224319 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.