بھارت کی فوج دنیا کی بزدل اور منتشر فوج ہے۔ اس کے
باوجود انتہا پسند جن سنگھی حکمران پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
بھارت پہلے ہی چین اور نیپال جیسے دنیا کے طاقت ورترین اور کمزور ممالک کے
آگے بے بس ہے۔ اس کے فوجی روزانہ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ فورسز اہلکار ذہنی
کوفت میں مبتلا ہیں۔ وہ نوکریاں چھوڑ کر فرار ہو رہے ہیں۔ بھارتی فوج میں
ہزاروں افسران کی کمی ہے۔ بھارتی فوج بھارت کے اندر تباہ ہو رہی ہے ، وہ
لڑنے سے پہلے ہی نفسیاتی شکست سے دو چار ہے۔اس کا مورال گر چکا ہے۔معیشت کے
مراکزتباہ کئے بغیر کسی ریاست کا تکبر اور غرور ختم نہیں ہو سکتا۔تو کیا اس
ہاتھی کو سوئیاں چبونے کے بجائے اب اس کا سر اور پاؤں کاٹنے کا وقت آ گیا
ہے۔
شمال مشرقی بھارت آگ اور خون میں ڈوبا ہوا ہے۔ پنجاب میں خالصتان کے جانباز
منظم ہو رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر سے فوجی چین سرحد پر جا رہے ہیں۔ نیپال کی
سرحد بھی گرم ہو رہی ہے۔ ایسے میں اگر افغانستان اور بنگلہ دیش کے کے
باشعور لوگ کفار کی چالوں سے باخبر ہو جائیں تو اس خطے میں نئے تاریخ رقم
ہو سکتی ہے۔پاکستان بھارتی دھمکیوں کا درست انداز میں جواب دے رہا ہے۔ پاک
فوج نے دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنائے ہیں۔ اگر بھارت نے پھر بھی کسی
فضائی حملے یاکسی بھی نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کی غلطی کی تو منہ توڑ جواب
ملے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے فضائی حملے کی
دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے صاف کہہ دیا ہے کہ بھارت حماقت نہیں کرنا کیونکہ
پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ
محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو واضح کرنا چاہتا ہوں
کہ بھارت نے حملے کی غلطی کی تو اس کا منہ توڑ اور فوری جواب دیا جائے گا۔
امیت شاہ کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، دنیا بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا
نوٹس لے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت یہ گیڈر بھبکیاں بند کرے، پاکستان
نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے لیکن بھارت معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا
ہے۔بھارتی وزیر داخلہ کو مخاطب کرکے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امیت شاہ سے
پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کا لداخ کے بارے میں کیا خیال ہے، بھارت لداخ پر
سرجیل اسٹرائیک کیوں نہیں کرتا۔
لداخ کے معاملے پر بھارتی میڈیا خاموش ہے، جبکہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ
پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔ بھارت میں اقلیتیں حکومت سے نالاں ہیں جبکہ
معاشی حالات بگڑ چکے ۔کشمیر میں بھارت نے ظلم کی انتہا کی ہوئی ہے اور
دوسری طرف افغانستان کے امن عمل کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اپنے
اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ بھارتی
ریاست اڑیسہ میں اپنے خطاب میں بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے مودی حکومت
کی جانب سے قومی سلامتی کے لیے کئے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا
کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے دور میں پاکستان کے اندر جاکر سرجیکل
اسٹرائیک کا حکم دیا تھا۔ امیت شاہ نے کہا تھا کہ بھارت کی سرحد پار کرنا
بچوں کا کھیل نہیں ہے اور اس کی سزا بھی ہے، جس کو دنیا جانتی ہے۔ان کا
کہنا تھا کہ حالات ایسے ہوئے تو مودی سرجیکل اور فضائی کارروائی کے لیے ایک
منٹ کی تاخیر نہیں کرتے، انہوں نے پاکستان کے اندر عسکریت پسندوں کوسزا
دینے کے لیے ایسا کیا تھا۔
مگر بھارتی وزیر داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ کس طرح پاکستان نے بھارت کے
تکبر اور طاقت کے نشے کو ملیا میٹ کر دیا۔27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے
پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا
طیاروں کو مار گرایا تھا۔ پاک فضائیہ نے سیز فائر لائن پر بھارتی فضائیہ کی
دراندازی کو ناکام بنا دیا اور 2 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔ ایک
بھارتی لڑاکا طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا جبکہ دوسرا طیارہ آزاد
کشمیر میں گرا۔بھارت کا مِگ 21 طیارہ آزاد کشمیر میں تباہ کیے جانے کے بعد
اس کے پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا گیا ۔اگلے روز ہی
وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ ہم
امن کے لیے بھارت کے گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو رہا کردیں گے۔پاکستان نے
پائلٹ کو رہا کر دیا۔ یکم مارچ کو ابھی نندن کو سخت سیکیورٹی میں واہگہ
بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا ۔اس سے قبل جنوری 2017 میں بھارتی
فوج کے سربراہ نے دھمکی دی تھی کہ بھارت جنگجوؤں کے ٹھکانوں کے خلاف سیز
فائر لائن کی دوسری طرف بھی کارروائی کا حق رکھتا ہے، جبکہ ضرورت پڑنے پر
مزید سرجیکل اسٹرائیکس کی جائیں گی۔ مگر بھارت کو اس کی مہم جوئی کا منہ
توڑ جواب مل گیا۔اس نے کئی محاذ کھولے ہیں۔ اس کی ٹکراؤ کی پالیسی شدت
پسندوں کو مشتعل کرنے کے لئے ہے۔ اب جب کہ بھارت ایک ساتھ چین ، پاکستان
اور نیپال کو دھمکیاں دے رہا ہے تو دفاعی مبصرین کا دعویٰ ہے کہ بھارت کی
زرا سی بھی حماقت اسے دنیا کے نقشے سے غائب کر سکتی ہے۔ اگر پڑوسی ممالک نے
بھارت کی ریاستی دہشتگردی کو ختم کرنے اور اس خطے میں امن کے قیام کو یقینی
بنانا ہے تو پھر بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے۔
|