حکو مت پا کستان نے ایکٹ 74کے بعد ایکٹ 2020سا منے لا نے
کا فیصلہ کیا ہے وزیر قا نون فر وغ نسیم کی سر برا ہی میں کمیٹی نے 10صفحا
ت پر مشتمل تر میمی بل تیا ر کر کے آ زاد کشمیر حکو مت کو منظور ی کے لیے
بھیج دیا ہے جو منظور ی کے فو را بعد نا فذ العمل ہو گا ۔راجہ فاروق حیدر
نے ایکٹ 2020ء (ترمیمی بل 13ویں ترمیم) کو کسی بھی صورت آزاد کشمیر قانون
ساز اسمبلی سے منظور نہ ہونے دینے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت
کا فیصلہ کیا ہے۔ ماضی میں 47ء میں بننے والی آزاد حکومت کے اختیارات کو
سلب کر کے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اس دور کے وزیر قانون عبدالحفیظ
پیرزادہ کی طرف سے سامنے لائے گئے ایکٹ 74کو آزاد کشمیر کی اس وقت کی
اسمبلی نے بغیر پڑھے محض ایک گھنٹے کے مختصر وقت کے اندر منظور کر لیا تھا۔
اس اسمبلی میں آزاد کشمیر کے اہم ترین سیاست دان بیرسٹر ابراہیم خان،
عبدالقیوم خان، چوہدری نور حسین بھی شامل تھے۔ جنہوں نے ایکٹ 74کی منظور ی
پر دستخط کیے تھے۔ اب نئے ایکٹ کی منظوری کے وقت ان کی اگلی نسل عتیق احمد
خان ، بیرسٹر سلطان محمود اور حسن ابراہیم کی صورت اسی اسمبلی میں موجود
ہیں۔ ان تینوں پر امتحان آن پہنچا ہے کہ وہ اس بل کی حمایت کر کے ریاستی
تشخص کا وجود مٹانے کے عمل میں حصہ دار بنتے ہیں یا مخالفت کر کے تاریخ میں
امر ہو جاتے ہیں۔ اس نئے بل کی صورت میں ریاست جموں کشمیر کے بجائے اس خطے
کو محض آزاد کشمیر کا نام دیا جائے گا۔ یہ بل آ زاد کشمیر میں قا ئم را جہ
فا روق حید ر کی حکو مت کی طرف سے کی گئی 13ویں ترمیم کے رد عمل میں 14ویں
آ ئینی تر میم کے طور پر نئے آ ئینی مسود ہ کی صورت تیار کر لیا گیا ہے۔ اس
مسو دہ کی خاص تر ین با ت یہ ہے کہ اس میں الحا ق پا کستان کے مخا لفین پر
پا بندی کی سفا رش کی گئی ہے۔ کوئی جماعت خود مختار کشمیر کے حق میں سیاست
نہیں کر سکے گی۔ کشمیر کونسل کے آئینی اختیارات جو تیرہویں ترمیم کے ذریعے
ختم کیے گئے تھے واپس بحال کر دیے گئے۔ سپریم کورٹ آزاد کشمیر اور ہائی
کورٹ آزاد کشمیر کے ججوں کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ہو گی۔ ججوں کی
تقرری وزیر اعظم آزاد کشمیر کریں گے۔ کونسل سے منظور بل کو صدر آزاد کشمیر
کی منظوری کی ضرورت نہ ہو گی۔ یہ نیا قانون حکومت پاکستان کو اختیارات دے
گا کہ آزاد کشمیر میں جو کوئی فرد یا سیاسی جماعت پاکستان کی سالمیت کے
خلاف کام کر رہی ہے اس کی نشاندہی کے بعد حکومت پاکستان ایسے کسی معاملے کو
سپریم کورٹ میں لے جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ جو فیصلہ دے گی وہ حتمی ہو گا۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کسی بھی
صورت 13ویں ترمیم کی جگہ 14ویں ترمیم منظور نہ کرنے کا موقف اپنایا ہے۔ مجو
زہ تر میم کے آ ر ٹیکل 4کے پیر گرا ف سا تھ کی ذیلی دفعہ 3کے مطا بق آ زاد
کشمیر میں کسی بھی فر د یا سیا سی جما عت کو یہ اجا زت نہیں ہو گی کہ وہ
ریا ست کے پا کستان کے سا تھ الحا ق کے نظر یہ کے خلاف متعصبا نہ پر
اپیگنڈہ کر ے یا نقصا ن دہ سر گر میوں میں حصہ لے اس کے سا تھ کو ئی بھی
شہری جو سر کا ری ملازم نہیں ہے کو حق ہو گا کہ وہ سیا سی جما عت کا کا رکن
بنے یا کو ئی سیا سی جما عت تشکیل دے اگر کو ئی جما عت پا کستان کی خو
دمختا ری کے خلاف تعصب پر مبنی سیا ست کر ے گئی تو حکو مت پا کستان اس طر ح
کے اعلان کے 15دن کے اندر معاملہ سپر یم کورٹ پا کستان میں بھیجے گی اس تر
میم کے ذ ریعے آزاد حکو مت کی ایگزیکٹو اتھا رٹی کی تو سیع ان معاملا ت تک
کی جا ئے گئی جن کے با رے میں اسمبلی کی قانون سا زی کی فہر ست سمیت قا نون
سا زی کرنے کا اختیار حاصل ہے اس تر میم کے تحت اقوا م متحدہ کے کمیشن بر
ائے بھا رت و پا کستان دفعہ کر نسی اور آزاد کشمیر سے متعلق خا رجہ امور سے
متعلق قانون سا زی کا اختیار دو نوں فورمز کو حا صل نہیں ہو گا ۔ قانون ساز
اسمبلی کو حاصل قانون سازی کے اختیارات بشمول تھرڈ شیڈول میں درج کشمیر
کونسل کی فہرست میں شامل معاملات حکومت کی اگزیکٹو اتھارٹی کو توسیع کا
اختیار ہو گا۔ آزاد کشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل اس ایکٹ کی منظوری کے بعد
حکومت پاکستان کو UNPCکی قرار دادوں کے تحت ملنے والی ذمہ داریوں خاص کر
آزاد کشمیر کا دفاع، سلامتی، کرنسی نوٹ کے اجراء ، بیرونی امور خاص کر
بیرونی ممالک سے آزاد کشمیر کی تجارت اور غیر ملکی امداد کا حصول پر آزاد
کشمیر اسمبلی کی طرح کشمیر کونسل بھی کوئی اختیار نہ رکھے گی اور یہ سب
امور حکومت پاکستان کو طے کرنے کا ہی اختیار ہو گا۔ پہلے وادی اور جموں سے
چھ چھ ممبران اسمبلی کا انتخاب کیا جا تا تھا اب ایکٹ 74کے آ رٹیکل 22میں
تر میم کر کے 5,5ممبران کا انتخاب ہو گا دو ممبران لداخ کے مہا جرین سے لیے
جا ئیں گے عبو ری ایکٹ 74میں آ رٹیکل 35کا اضا فہ کیا گیا ہے جس کے مطا بق
کشمیر کو نسل کے منظور کیے گئے بل کو صدر آ زاد کشمیر کی منظور ی کی ضرورت
نہ ہو گی بلکہ چیئر مین کو نسل کی تو ثیق کے بعد قانون کا درجہ حا صل کر دے
گا اور اسے ایکٹ آ ف کو نسل کہا جا ئے گا ایکٹ 74میں آ رٹیکل 41-Aکا اضا فہ
کیا گیا ہے جس کے تحت آ زاد کشمیر سپر یم کو رٹ اور ہا ئی کو رٹ ججز کی
تقرری کے لیے آزاد جموں کشمیر جو ڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جا ئے گا
سپر یم کورٹ کی تقرری کے لیے بنا ئے جا نے والے کمیشن کا چئیر میں چیف جسٹس
آ ف آزاد کشمیر کو مقرر کیا جا ئے گا جب کہ ممبران میں سپر یم کو رٹ کے
2سنئیر ترین ججز اور آزاد کشمیربا ر کو نسل کی جا نب سے نا مزد کر دہ سنئیر
تر ین وکیل اور وز یر قا نون شا مل ہو گا اس ممبر کی معیا د ایک سال ہو ا
کر ے گی جب کہ ہا ئی کو رٹ کے جج کی تقرری کے لیے بنا ئے جا نے والے کمیشن
میں سپر یم کو رٹ میں بنا ئے جا نے والے کمیشن چیف جسٹس ہا ئی کو رٹ اور ہا
ئی کو رٹ کے سنئیر تر ین جج کو شامل کیا جا ئے گا قو اعد کے تحت یہ کمیشن
ججز کی تقرری کے لئے تما م افر اد کی فہر ست میں سے اکثر یت کی بنیا د پر
ایک آ سامی کے خلاف تین نامو ں کا پینل تیا ر کر ے گا جو وزیر اعظم آ زاد
کشمیر کو بھیجاجا ئے گا اس تر میم کی منظور ی کے بعد صدر آ زاد کشمیر کی
ایڈوائس پر وزیراعظم آ زاد کشمیر سپر یم کو رٹ اور ہا ئی کو رٹ کے چیف جسٹس
صا حبا ن اور ججوں کی تقرری کر یں گے تر میم کے تحت آ رٹیکل 43میں تر میم
کر کے جج بننے کی اہلیت کی شرا ئط کے لیے وکلا ء کا تجر بہ 10سال سے بڑھا
کر 15سال جب کہ سیشن جج کی حیثیت سے 3سالا تجر بہ بڑھا کر 5سال کیا گیا ہے
۔
|