کورونا وائرس، پاکستانی عوام اور حکومت

چین کے شہرووہان سے شروع ٰ ہونے والاکوروناوائرس اب تک تقریباََ213سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔اور جب یہ کالم شائع ہوگا تو شائد اس فہرست میں دو چار اور ممالک کا اضافہ ہوجائے۔

جب COVID-19 پاکستان میں داخل ہواتھاتواس پر کنٹرول کرنا آسان تھا ۔لیکن اس وقت حکومت نے غیرسنجیدگی اورلاپروائی کا مظاہرہ کیا۔وائرس سے متاثرہ افراد کو پاکستان آنے کی اجازت دی اس سے وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔اگر اس وقت پاکستانی حکومت موثر حکمت عملی کا مظاہرہ کرتی تو آج حالات مختلف ہوتے۔لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت کی ذاتی جنگ میں عوام چکی میں پس رہی ہے۔جب کراچی میں اس وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا تو پاکستان میں واقعی ایک خوف کی فضا تھی ہر شخص ڈرا ہوا تھا اگر اُس وقت مکمل لاک ڈاؤ ن کیا جاتا تو آج ہمیں مشکلات کا سامنانہ کرنا پڑتا لیکن حکومت نے نااہلی کا مظاہرہ کیاکھبی لاک ڈا ؤ ن،کھبی سمارٹ لاک ڈاون سے عوام کو کنفیوژن میں ڈال دیا۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے روزانہ تقریباََ ایک سو سے زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔امپیریل کالج لندن ایک غیرجانبدار ادارہ ہے۔ ان کی ریسرچ کے مطابق پاکستان میں اگر یہی حالات چلتے رہے تو 10 اگست تک 72000 یا78000 ہزارہ روزانہ کی اموات ہوں گئیں اور جنوری تک یہ اعدادو شمار 22لاکھ تک پہنچ جائے گئی۔

کرونا وائرس کی وبا زندگی کا حصہ بنتی جا رہی ہے ورلڈہیلتھ آرگنائزیش نے عندیہ دے دیا ہے کہ یہ وائرس اب ہمارے ساتھ رہے گا خود وزیراعظم عمران خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ہمیں اس وباؤ کے ساتھ رہنا ہو گا ایس اوپیز عمل درآمد کروانے والے سرکاری افسران اپنے دفاتر میں آتے ہی نہیں ہیں یا آتے ہیں تو 11بجے یا12بجے ایک یا دو گھنٹے کے بعد گھر چلے جاتے ہیں۔اب عوام حکومت پر بھروسہ نہیں کرتی ہے حکومت اپنی ناکامی عوام پرڈالتی ہے اور عوام ا یس اوپیز پر عمل نہ کرکے ساری ذمہ داری حکومت پر ڈالتی ہے نہ عوام کو حکومت پر اعتماد ہے اور نہ ہی حکومت کو عوام پر اعتماد ہے یہاں سنجیدہ کون ہے؟عوام یا حکومت؟ جواب انتہائی مشکل ہے حکومت کو چاہیے کہ سنجیدگی کے ساتھ پاکستانی ڈاکٹروں کی تجاویز کو مدنظر رکھے نہ کہ کاروباری افراد کی تجاویزکو مدنظر رکھے اور نہ ہی ان لوگوں کی تجاویز کو مدنظر رکھے جو کہ حکومت کے قریب ہیں۔پاکستانی عوام بہت نہادر ہے وہ دن دور نہیں جب ہم اﷲ تعالیٰ کی مدد اس وائرس پرقابو پالیں گئے۔آمین

امید اب بھی باقی ہے سحر ہونے تک
ذرہ حوصلہ رکھو منزل مل ہی جائے گئی۔

 

Muhammad Abdullah Butt
About the Author: Muhammad Abdullah Butt Read More Articles by Muhammad Abdullah Butt: 10 Articles with 8322 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.