عید کا دن ہے گرمی بھی زوروں پر ہے۔میں نے اپنا ہفتہ وار
کالم بھی لکھنا ہے قارئین گزشتہ عید مبارک۔پینسٹھ کا ہونے والا ہوں طویل
عمر کی بور عید،منتشر فیملی اور اداس ماحول ہے۔اس پر مزید اداسیہے سن لیجئے
۔
ظہیر چودھری کے بزرگوں نے ملک و قوم کے لئے ہجرت کی انہوں نے سوچا تھا کہ
چلئے پاکستان چلتے ہیں جہاں اﷲ اور اس کے رسولﷺ کے نام پر ایک ایسی تجربہ
گاہ بن گئی ہے۔وہاں امن ہو گا بھائی چارہ ہو گا۔اس نسل نے قربانیاں دیں اس
وقت کوئی راجہ چودھری بٹ جرال اعوان نہ تھا یہ ؒوگ اپنا سب کچھ چھوڑ کر
پاکستان آ جاتے ہیں ۔ایک نسل اﷲ کو پیاری ہو جاتی ہے دوسری کا نہ صرف آزاد
کشمیر ہے بلکہ پورا پاکستان اس کا ہے سچ پوچھئے کشمیریوں نے پاکستان کے
ماتھے پر روشن جھومر لگائے ہیں ۔کشمیری النسل لوگوں نے پنجاب میں اپنے آپ
کو برادریوں سے ہٹ کر ایک پہچان بنائی اب یہ لوگ پورے پاکستان میں خوجہ بٹ
گجر جاٹ اعوان سے زیادہ کشمیری کہلواتے ہیں ۔ان کے اپنے حلقے ہیں گجرانوالہ
سے دستگیر خان کی دوسری نسل تک کو کوئی ہرا نہیں سکا ۔چودھری اسمعیل گجر
وہاں جیت جیت کے تھک چکا ہے ۔لیکن ظہییر کی کہانی سن کر دل خون کے آسو رویا
گویا اس کی دلیری اور بہادری پر ٹسوے بہانا اس کے ساتھ زیادتی ہے اس کا
قصور کیا ہے سنا ہے کہ اس نے کسی پولسئے کے بارے میں پوسٹ پر کمنٹ کیا ہے
۔کسی نے سوال اٹھایا ہے کہ اس افسر کا 36 کا پینٹ ہااؤس ہے سینٹوریس کے اس
پینٹ ہاؤس کی ٹرانسفر کے حوالے سے بھی بڑی داستانیں مشہور ہیں گلبرگ گرین
میں 200فلیٹ ہیں ایف 6 میں پلاٹ کوٹھی میر پور میں پمپ کمرشل پلازے دبئی
میں کمپنیاں مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ کوئی جتنا مال رکھے لیکن یہ یاد
رکھئے کہ حضرت علی کا قول ہے کہ جہاں دولت کے انبار ہیں اس کے پچھے بے
ایمانی ہے ناجائز ذرائع ہیں
چار بھائی ہیں ایک کلرک ایک لیفٹین ایک پولیس افسر دنوں میں یہ سب کچھ ایسے
تو نہیں آ جاتا ۔ایک اور قول بھی ہے اور نہ جانے کس بزرگ کا ہے کہ حرام
کاری سے ہی نہیں حرام کمائی سے بھی پیدا ہونے والی اولادیں حرام کہلاتی ہیں
میں سمجھتا تھا کہ راؤ انوار ایک ہی ہے لیکن میں نے دیکھا کہ یہ پلے ہر جگہ
ہوتے ہیں ۔پچھلے ماہ پنجاب پولیس کا ایک افسر یہاں میری رہائیش والے علاقے
سے ٹرانسفر ہو کے کلر سیداں ہوا میں نے اس افسر کے اعزاز میں ایک چھوٹی سی
ضیافت دی اور معمولی سا تحفہ دیا اس نے کہا سر یہ کس خوشی میں دیا جا رہا
ہے میں نے کہا اس سے بڑح کر کیا خوشی ہو گی کہ آپ نے اپنے اس مختصر قیام
میں کسی کی پگڑی نہیں اچھالی غریب کی داد رسی کی ہے ۔اس نے بھرائی ہوئی
آواز میں کہا سر ہماری بد قسمتی ہے پنجاب پولیس کو لوگ برا کہتے ہیں ہم
ضرور برے ہوں گے لیکن اتنے بھی نہیں کہ ہم مریں تو ہلاک اور دوسری وردی
والا مرے تو شہید۔قارئین سچ پوچھیں احسن یونس سی پی اور بینش فاطمہ اے ایس
پی نے پولیس کے بارے میں لوگوں کی سوچ بدل دی ہے۔
میں آزاد کشمیر کے راؤ انوار سے پوچھوں گا کہ تم کیا حضرت عمر سے بھی بڑے
پو؟معاذ اﷲ۔کہ تم سے حرام کی کمائی سے بنائے گئے اثاثوں کے بارے میں نہیں
پوچھا جا سکتا ظہیر چودھری پی ٹی آئی کا کارکن ہے اس کے ساتھ وحشیانہ سلوک
پر بیریسٹر صاحب راجہ مصدق کو کیوں نہیں احساس ہوا شائد ہم لوگ برادری
قبیلوں میں بٹے ہوئے لوگ کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں ۔ظہیر کا گجر ہونا قصور
ہے اور پھر اس کے ساتھ کیا ہوا اسے میرپور سے ورغلاء کر کوٹلی لے جایا گیا
وہاں اسلام گڑھ تھانے میں کفر کی حدوں کو چھوا گیا۔جہاں ظلم وہاں خبریں کیا
اس اخبار کے نوید سوئے رہے ملک منظور کو احساس نہیں امتیاز بٹ کیوں چپ رہے
کیا ضیاء شاہد کو علم ہے کہ آزاد کشمیر میں ایک دھبنگ شخص کے ساتھ کس قدر
مجرمانہ سلوک ہوا ہے اسے ننگا کر کے اس سے شہزاد راٹھور جیسے صحافی کے خلاف
بیانات لئے گئے۔
اس روز انڈین ٹی وی پر تھا تو اینکر نے سوال کیا کہ مسٹر چودھری پاکستانی
مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے میں نے اسے کہا شرم کرو
ہمارا کشمیر تو آزاد ہے ہمارے لوگ مزے میں ہیں میں نے نام لے لے کے کہا کہ
ہمارے لوگ دیکھو کس شان سے رہتے ہیں ۔تم جھوٹ بولتے ہو۔میں اب اسے کیا جواب
دوں گا کہ ظہیر کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ایسا کام یا تو انڈین کشمیر میں پولیس
والا مسلمانوں پر کرتا ہو گا یا راؤ انوار نے کیا ہو گا۔
افسوس کے فیس بک کے اک کمنٹ پر اس قدر ظالمانہ حرکت کی گئی بعد میں ایک
جھوٹا پرچہ بنا کر معاملے کو دبایا جا رہا ہے۔راجہ فاروق حیدر کی حکومت
جتنے مرضی ظلم کرے لیکن میں ذاتی طور پر جاناتا ہوں فاروق حیدر اس قسم کی
نچلی اور گھٹیا حرکت نہیں کر سکتے ۔
اوئے آزاد کشمیر کے راؤ انوار تمہاری جرا ء ت کیسے ہوئی کہ تم کسی کے قوم
قبیلے کو تحقیر کی نظربکر وال ہونا کوئی گناہ نہیں میرے پیارے نبی ﷺ نے
بکریاں چرائی ہیں انبیاء کا پیشہ ہے لیکن ہو سکتا ہے کشمیر میں تحقیری طور
پر آپ ایک اکثریتی قوم کو یہ کہتے ہوں گے۔پتہ نہیں ہم کب دور جاہلیت سے
نکلیں گے یہ بیماری ہر جگہ پھیل چکی ہے آپ کو ماں بہن کی گالی سے زیادہ آپ
کی ذات کو گھٹیا کر کے پیش کیا جائے گا یہ ہندوں کے دور میں ہوتا تھا لوگ
حجام لوگوں کو راجہ کہتے تھے اور ہندو مسلمانوں کو خلیفہ بولتے تھے۔اس گند
سے نکلنا ہو گا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے میرپور سے ظہیر چودھری کو جب کوٹلی بغیر کسی وارنٹ کے
لے جایا گیا تو اس پر اغواء کا پرچہ نہیں درج ہو تا؟اس کو برہنہ کر کے ایک
معزز کشمیری کی تذلیل کی جاتی ہے تو اس پر دہشت گردی کی دفعات نہیں
لگتیں؟اس سے ناجائز بیان ریکارڈ کرائے جاتے ہیں یہ آزادی ء رائے پر قدغن
نہیں ہے؟
آج پورا کشمیر سراپہ ء احتجاج ہے۔آج یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا بھارت جو
مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے وہ ظہیر چودھری کے اوپر کئے گئے
مظالم جیسے نہیں ہیں؟
ہمیں شائد علم ہی نہیں کہ بھارت سر عام کہہ رہا ہے کہ میں پاکستان کے
مقبوضہ کشمیر کو بزور بازو لے لوں گا وہ تو خیر اس کا باپ بھی نہیں لے سکتا
لیکن جو کام اس پولیس افسر نے کیا ہے کیا اس نے بھارت کو یہ جواز نہیں مہیا
کیا کہ پاکستان کے کشمیر میں لوگوں کی زندگیاں مشکل ہیں۔مجھے اس بات سے
کوئی غرض نہیں کہ پولیس والا اس کے دیگر بھائی لوٹیں مارٰن کھائیں پیئیں
لیکن یہ حق ان کو سکی نہیں دیا کہ وہ ایک آزاد شہری کو ننگا کریں اور اس کے
ویڈیو کو بلیک میل کرنے کے لئے استعمال کریں ۔وہ بندہ کوئی عام بندہ نہیں
مجاہد آزادی ہے۔اس کا ایک نام ہے کالج زمانے میں پی ٰاس ایف کا لیڈر رہا ہے
دھبنگ آدمی ہے مقرر ہے رائٹر ہے ۔مظلوں کے لئے آواز اٹھانے والے شخص ہے-
یقینا جس وقت اس کے کپڑے اتارے جا رہے ہوں گے اس نے بہت کچھ سوچا ہو گا
۔ظالمو آپ کس قدر سفاک لوگ ہو آپ کی توہین ہو گئی کہ اس نے پوسٹ پر کمنٹ
کیوں کئے۔شرم آنی چاہئے ایک جانب بارڈر کے اس پار آٹھ مہینے سے یہ کرفیو ہے
بھارتی بھیڑئے وہاں کیا کیا ظلم ڈھا رہے ہوں گے کرفیو ہے پابندی ہے ۔اس
جانب بر بریت ہے اور تم بھی انہی بھیڑیوں جیسا کام کر رہے ہو۔
یہ پینٹ ہاؤس سینکڑوں فلیٹ پللازے کوٹھیاں حرام کی کمائی سے بنتی ہیں حلال
کمائی سے تو دو وقت کی روٹی کھائی جاتی ہے۔ان سب سے بڑھ کر یہ سب حرام
گردیاں کرنے کے بعد کسی اونچی بلڈنگ کے نیچے کھڑے ہو نے بعد کوئی بھی گزرنے
والے سوائے لعن طعن کے اور کیا دے کے جائے گا۔
میں درخواست کروں گا اپنے دوست مشتاق منہاس سے کہ وہ اس معاملے کو دیکھے۔اس
قسم کے واقعات کشمیریوں کی نیک نامی پر ایک داگ کے سوا کچھ نہیں۔نفرتیں گند
پیدا کرتی ہیں ۔میں دیکھ رہا ہوں کہ اگر ریاستی طاقت کو استعمال کر کے کسی
عزت دار کی عزت کو اچھالا گیا تو اس کے نتائیج اچھے نہیں نکلیں گے۔میں اپنی
زندگی میں اس قسم کے کئی واقعات دیکھے اور ان کے بھیانک انجام بھی۔یاد
رکھئے ظلم کا
بیج بونے سے انتقام کے ایٹم بم اگتے ہیں ۔ان بموں کو افزائیش کو روکئے۔اس
نفرت کی فصل کو نہ بوئیے۔
|