ؒعالمگیر وبا کورونا کے باعث سعودی حکومت کی جانب سے
محدود حج کا اعلان کرتے ہوئے صرف سعودی عرب میں موجود ملکی اور غیر ملکی
افراد کو حج کرنے کی اجازت دی ہے ،سعودی حکومت کی کوشش تھی کہ فریضہ حج کی
ادائیگی میں زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کوشریک کیاجائے اس کے لیے مختلف
تجاویزبھی زیرغورتھیں یہی وجہ ہے کہ حج بارے فیصلہ کرنے میں تاخیرکی گئی
سعودی حکومت کوامیدتھی کہ شایدکوروناوائرس کازورٹوٹ جائے مگرکوروناوائرس
کاپھیلاؤکم نہ ہواجس کے بعدسعودی حکومت نے رسک لینے اور حج منسوخ کرنے کی
بجائے حج محدود کرنے کااعلان کیاجوکہ خوش آئندہے ۔سعودی حکومت کایہ اقدام
صحتِ عامہ کے نقطہ نظر سے حج بیت اﷲ کی محفوظ انداز میں ادائیگی کو یقینی
بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایک اعلامیے میں کہاگیاہے کہ مملکت نے ہمیشہ عازمین
حج اور عمرہ کی سلامتی اور تحفظ کو اولین ترجیح دی ہے۔اس فیصلے کا مقصد بھی
یہ ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے کسی عازم حج کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ
پہنچے۔اس کے ساتھ ساتھ سعودی مملکت نے کورونا وائرس کی وبا، ازدحام اور بڑے
اجتماعات میں اس کے پھیلنے،دوسرے ممالک میں اس کی منتقلی اور عالمی سطح پر
اس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے، اب جن لوگوں
پرحج فرض تھا اورانہوں نے امسال حج کاارادہ کیاتھا اب وہ شرعی طور پر معذور
ہیں لہذا ان کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔شریعت اسلامیہ استطاعت
رکھنے والوں کے لیے حج کا حکم دیتی ہے ،صحت ، مال اور امن استطاعت میں داخل
ہے۔
کوروناوائرس کے بعد جہاں انسانوں کی طرززندگی بدل گئی ہے وہاں عبادات کے
طریقے بھی بدل گئے ،دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبا کورونا وائرس کی
وجہ سے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اجتماعی عبادات کرنے میں شدید مشکلات
درپیش ہیں اور تقریبا تمام مذاہب کے پیروکاروں نے اجتماعی عبادات کو عارضی
طور پر معطل کردیا ہے۔دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی طرح مسلمانوں کی
اجتماعی عبادات کو بھی عارضی طور پر محدود کیاہے ،اس حوالے سے مختلف
پابندیاں عائدکی گئی ہیں تاکہ انسانی زندگی کوزیادہ سے زیادہ محفوظ
بنایاجاسکے ،جن افرادکوحج کی اجازت دی گئی ہے ان کے حوالے سے چندشرائط رکھی
گئی ہیں جن کی پاسداری لازمی ہوگی ،سعودی حکومت کاعزم ہے کہ تمام حفاظتی
احتیاطی تدابیر کی پاسداری کی جائے گی،وبا کے خطرات سے بچنے کے لیے سماجی
فاصلے کے پروٹوکولز کی پاسداری کی جائے گی اور اسلامی تعلیمات کے مطابق بنی
نوع انسان کی زندگیوں کا تحفظ کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح البنتن نے کہا ہے کہ ہم نے حج
سیزن کو محفوظ بنانے کے لیے وزارت صحت کے ساتھ مل کرحفاظتی احتیاطی تدابیر
اور پروٹوکول وضع کیے ہیں۔ ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ افراد کو حج کے
مناسک ادا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔مقدس مقامات پر پہنچنے سے قبل تمام
عازمین حج کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔اس مرتبہ صرف 65 سال سے کم عمر مسلمانوں کو
حج کرنے کی اجازت ہوگی۔تمام عازمین مناسکِ حج کی تکمیل کے بعد خود کو
قرنطین کر لیں گے۔ تمام ورکروں اور رضا کاروں کے حج کے آغاز سے قبل ٹیسٹ
کیے جائیں گے۔تمام عازمین حج کی صحت کی صورت حال کی روزانہ کی بنیاد پر
نگرانی کی جائے گی۔ حج کے دوران میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے
لیے ایک اسپتال تیار کرلیا گیا ہے۔ سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے لیے
اقدامات کا نفاذ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے
مارچ کے اوائل میں اپنی سرحدیں بند کردی تھیں، فضائی سروس معطل کردی تھی
اور اس سے قبل 27 فروری کو عمرے کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی
تھی۔دیگرممالک کوحج کمپنیوں اورحج معاہدے کرنے سے روک دیاتھا ،اب وہ بتدریج
ان بندشوں کو ختم کررہا ہے اور سرکاری اور نجی دفاتر کھولے جارہے ہیں
،سعودی حکومت نے اسی ہفتے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے عاید کردہ بہت سی
پابندیوں(لاک ڈاؤن) کو ختم کردیا ہے اور مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم سمیت مساجد میں فرزندان اسلام
کو پنج وقتہ نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ؒؒ
سعودی حکومت نے حج وعمرہ زائرین کے حوالے سے اب تک جوبھی اقدامات اٹھائے
ہیں وہ اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہیں ،سعودی حکومت بھی اگرہمارے
وزیراعظم کی طرح لاک ڈاؤن کے فلسفے بیان کرتی رہتی توآج یہ محدودحج بھی
ممکن نہ ہوتااورنہ ہی حرم شریف اورمسجدالنبوی کھلتیں ،بیت اﷲ الحرام اﷲ کا
مقدس گھر ہے دنیا بھر کے انسانوں کا مرکز جہاں کائنات ارضی کے کونے کونے سے
انسان جوق در جوق آتے اور عبادت کرتے ہیں ،ایسے میں اس گھر کو پاک و صاف
رکھنا ہر قسم کے جراثیم گندگی یا بیماریوں کے پھیلا ؤسے محفوظ بنانا حاکم
وقت کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔یہی وجہ ہے کہ سعودی حکومت نے کچھ عرصے کے لیے
کرونا وائرس سے بچنے کی احتیاط کے پیش نظر بیت اﷲ شریف کے گرد مطاف کو خالی
کرایا
اﷲ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتے ہیں
ترجمہ ! اور جب ٹھیک کردی ہم نے ابراہیم کو جگہ اس گھر کی کہ شریک نہ کرنا
میرے ساتھ کسی کو اور پاک رکھ میرا گھر طواف کرنے والوں کے واسطے اور کھڑے
رہنے والوں کے اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے،
آیت مبارکہ میں اﷲ رب العزت کا واضح حکم موجود ہے کہ بیت اﷲ کو طواف اور
عبادت کرنے والوں کے لئے پاک و صاف رکھا جائے۔کچھ لوگوں کی طرف سے یہ
پروپیگنڈہ کیاگیاکہ حرمِ کعبہ کو بند کیا گیا ہے،طواف رک گیا یہ قیامت کی
نشانیاں ہیں ۔ انہیں ضرور غور کرنا چاہیے کہ بلا تحقیق بات کرنا کس قدر
خطرناک ہوسکتا ہے۔ یہ سب اغلاط العوام ہیں اس بنیاد پر سعودی حکومت کے
اقدام پر تنقید کرنا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ حج کے
لیے ایسے احکامات جاری ہوئے بلکہ تاریخ میں درجنوں ایسے واقعات کا ذکر ہے
جب حج یا تو مکمل طور پر معطل کرنا پڑا یا بری طرح متاثر ہوا۔سعودی عرب کے
ملک عبدالعزیز سینٹر کے مطابق اب تک تاریخ میں40سے زائد ایسے مواقع آئے ہیں
جب حج متاثر ہوا ہے۔ اس کی وجوہات میں وباں کے علاوہ جنگیں، موسم،وبا اور
علاقائی عدم استحکام شامل ہیں۔
1932 میں جب سے سعودی عرب کی ریاست وجود میں آئی ہے، حج بیت اﷲ ہر سال ادا
کیا گیا، کبھی اس میں کوئی خلل واقع نہیں ہوا۔سعودی مملکت نے اپنایہ
اعزازبرقراررکھا کہ انہو ں نے امسال بھی حج مکمل طورپرمنسوخ نہیں کیا بلکہ
محدود پیمانے پرحج کرنے کی اجازت دی ہے ۔سعودی عرب کی حکومت نے حج کو منسوخ
کرنے کی بجائے مقامی ، ملکی اور غیر ملکی افرادکیلئے اہتمام کر کے امت
مسلمہ کے جذبات ، احساسات کی ترجمانی کی ہے جس پر خادم الحرمین الشریفین
شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ان کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان کا شکریہ
ادا کرتے ہیں۔
|