موت کا دوسرا نام۔۔۔ تمبا کو نوشی

بلاشبہ ’’ہر ذی روح نے موت کامزا چکھنا ہے ‘‘ لیکن کیا اِسکا مطلب خود کشی کر لینا ہے کہ مرنا ہے تو اپنے ہاتھوں ہی گلا گھونٹ لیا جائے ۔ زندگی قدرت کا وہ انمو ل تحفہ ہے جس کی قدر ہر انسا ن پر لازم ہے اور اس م یں وہ ذرا برابر بھی شک نہیں کہ انسان زندگی کی کچھ بُری عادات زندگی سے محبت اور اسکی حفاظت کے حقیقی دعوؤں ہکو ہوا کر دیتی ہے ۔ جن میں سے ایک عادت تمبا کو نو شی ہے ۔ ایک عالمی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ دل اور سڑوک کی بیماری ہے اور انتہائی افسوس کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے کہ ان دونوں بیماریوں کے جنم تمباکو نوشی کا حصہ 30،30فیصد ہے جبکہ پھیپھڑوں کے کینسر میں یہ حصہ 90فیصد تک بڑھ جاتا ہے ۔ انکے علا وہ ہائی بلڈ پریشر ،منہ ، گلے کا کینسر اور سانس کی بیماریاں وغیرہ بھی تمباکو نوشی کاہی تحفہ ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہر سال90لاکھ افراد تمباکو نوشی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ۔ جن میں سے 80لاکھ افراد وہ ہیں جو تمباکو نوشی کرتے ہیں جبکہ باقی 10لاکھ سے زائد وہ افراد ہیں جو خود تو سگریٹ ، بیڑی ،سگار یا حقہ نہیں پیتے لیکن کسی دفتر ،گھر ، بس سٹاپ ،سڑک ،گاڑی یا کسی اور عوامی مقامات پر تمباکو کادھواں سانس کے ذریعے با اصر مجبوری انکے اندر چلا جاتا ہے ۔ تو یوں تمباکو نوش نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جان کو بھی خطرات لاحق کرنے کا باعث بن رہے ہیں ۔ لہذا ضرورت اس امرکی ہے کہ تمباکو نوشی کے تدراک کیلئے نہ صرف قوانین پر سختی سے عمل درآمد کر وایا جائے بلکہ شہریوں میں اس کے نقصانات کے حوالے شعور بھی اجاگر کیا جائے ۔ تمباکونو شی کے حوالے سے ہمارے ہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ اس بُری عادت کو چھوڑنے کاارادہ بھی کرتے ہیں ۔ لیکن بار بار خود سے وعدہ کرنے کے باوجود ان کو وفا نہیں کر پاتے ۔ ایسے افراد کو ک بھی نیکو ٹین کی فوری کمی کا درد ستانے لگتاہے ۔ کام کے بوجھ میں خود کو ریلیکس کرنے کا ذریعہ تو کبھی کوئی غم بھُلانے مقصود بن جاتا ہے ۔ چرس ،گر دہ ،افہیم ،ہیر وئن جیسی لت صرف اور صرف سگریٹ نو شی کی ہی بدولت ممکن ہو پاتی ہے اور لوگ اسکے بُری طرح عادی ہو جاتے ہیں جس سے وہ آہستہ آہستہ خوبصورت زندگی کی بہاریں چھوڑ کر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں تمبا کو نو سی سے بچنے کیلئے آپ اپنے ذہن کو اس طرف نہ لے کر جائیں بلکہ جتنا ممکن ہو اپنے خیالات کو اس سے دور رکھیں ۔ امریکن ایسوسی ایشن برائے سموکنگ ایشو ز کے چیئرمین گیلنے مونے کہتے ہیں کہ آپ اپنی ڈائری میں یہ تحریر کریں کہ کن کن مو اقعوں پر پا اُوقات میں آپکو سگریٹ کی بہت زیادہ طلب ہو تی ہے ۔یہ چیز آپکو تمبا کو نوشی ترک کرنے میں بہت معاون ثابت ہو گی ۔ پھر ان مواقعوں پر سگریٹ پینے کی بجائے آپ خود کو کسی اورسر گر می میں مصروف کریں ۔ْ جیسے سیر کو جائیں ۔ پانی پیئں ،بچوں کو پیار کریں ۔ گیم کھیلیں ، اپنی گاڑی دھوئیں ۔ الماری کو صاف کریں ۔چیونگم چبائیں ،منہ دھوئیں ، دانت صاف کریں ، کچھ دیر کے لئے سو ج ائیں ، چائے یا کا فی پئیں ،لمبے لمبے سانس لیں وغیرہ وغیرہ ۔

’’ڈاکٹر ڈینٹل زیڈ لیبرمین ‘‘ کہتے ہیں کہ اپنے قریبی لوگوں سے پوچھیں کہ ماضی میں وہ کون کو ن سے اہداف تھے جنہیں آپ نے انتہائی کامیابی کے ساتھ حاصل کیا ۔ کیوں کہ ایسا کرنے سے آپ کو خود اعتمادی حاصل ہو گی اور آپ خود کو قائل کر سکتے ہیں کہ تمبا کو نوشی کے بغیر بھی آپ یہ سب کام اچھے طریقے سے سر انجام دے سکتے ہیں

سگریٹ کی بجائے سورج مکھی کے بیج ، لولی پاپ ، چیونگم ، گاجر اور اجوائن جیسی خوراک پاس رکھیں جونہ صرف آپ کو سگریٹ کی طلب سے بچائیں گی بلکہ انکے استعمال سے صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ اس کے علاوہ اخروٹ سگریٹ نوشی کی عادت ترک کروانے میں نہایت اہمیت کاحامل ہے ۔ سگریٹ کی طلب ہو یا نہ ہو تھوڑی دیر بعد اخروٹ کا کچھ حصہ چبا لینا چاہئے ۔کیونکہ ایسا کرنے سے آپ کو بالکل بھی سگریٹ کی طرح اپنا ہاتھ اورمنہ جلانا نہیں پڑے گا اور یوں آپ سگریٹ سے نجات حاصل کر سکتے ہیں ایک اور تحقیق کے مطابق جوکا عرق سگریٹ کی طلب کم کرنے میں نہایت مفید ہے ۔ دن میں چار بار ایک ملی لیٹر جو کہ عرق استعمال کرنے سے سگریٹوں کی تعداد میں واقع طور پر کمی واقع ہوسکتی ہے ۔ جان ہے تو جہان ہے ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Mehr Ishtiaq
About the Author: Mehr Ishtiaq Read More Articles by Mehr Ishtiaq: 31 Articles with 21445 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.