تحریک انصاف حکومت کا دوسرابجٹ پیش کردیاگیاہے جس
میں کوئی ٹیکس نہیں لگائے گئے دیکھنے میں یہ بجٹ غریبوں کیلئے زیادہ دکھ
تکلیف نہیں لے کرآیامگرمحترم قارائین فلورملزمالکان نے 20کلوآٹے کے تھیلے
کی قیمت میں 100روپے اضافہ کردیاہے اور20کلوآٹے کاتھیلامارکیٹ میں 1100روپے
سیل ہورہاہے گندم بھی 1800روپے فی من فروخت ہورہی ہے گندم اورآٹے کے ریٹ کی
وجہ سے سادہ روٹی 8روپے اورنان 15روپے کردیاگیاہے جس سے یقیناً غریب کے منہ
سے نوالہ چھیننے کی سازش نظرآتی ہے اگرچینی کی بات کریں توسب دکاندارکہتے
ہیں ’’چینی کم ہے چینی کم ہے تھوڑی تھوڑی سی ہے کم چینی کم‘‘ بات اس گانے
کی نہیں ہورہی تھی مگردکاندار70روپے کلوچینی دینے کوتیارنہیں 3دن پہلے میں
جوہرٹاؤن لاہورکے ایک سٹورپرگیاجس سے اولپردودھ لیااورایک کلوچینی کابھی
کہاتودکاندارنے کہاکہ چینی نہیں ہے تومیں نے کہابھائی جان پھریہ دودھ بھی
رکھ لیں کیونکہ چائے چینی کے بناتوپی نہیں جائے گی تودکاندارنے لڑکے سے
کہاپیچھے سے چینی لے کے آؤلڑکاگیافٹاک سے کلوکاپیکٹ پکڑکے لے آیاجس پراس نے
مجھے 80روپے ریٹ لگایاتومیں نے کہامحترم ریٹ تو70روپے ہے تواس نے کہابھائی
جان لینی ہے تولیں ورنہ دونوں چیزیں رکھ کے جاسکتے ہیں اب کیاکرتے ٹائم
نکلاجارہاتھا دکانیں بندہورہی تھیں تومجبوری کے تحت دودھ اورچینی لے لی اب
ہم توچینی سے محروم نہ ہوئے یقیناً وفاقی بجٹ میں بزرگوں کونظراندازکرکے
حکومت مجبورکررہی ہے کہ وہ وباکے دنوں گھرسے نکلیں حالانکہ پوری دنیابزرگوں
کوگھرمیں رہنے کی تدابیریں کررہی ہے پاکستان کاانحصارزراعت پرہے اوروفاقی
بجٹ زراعت دشمن ہے حکومتی بجٹ سے شعبہ صحت اورزراعت کوتباہ کن نقصان پہنچے
گااگربجٹ کے خلاف عوام نے مزاحمت نہ کی تو قحط جیسی صورتحال
کاسامناکرناپڑسکتاہے عمران نیازی عوام سے اس بات کابدلہ لے رہے ہیں کہ
انہیں ووٹ کیوں نہیں دیے کیونکہ وہ الیکٹ نہیں سلیکٹ ہوئے ہیں بجٹ کے
اعدادوشمارسے واضع پتہ چلتاہے کہ ملک کو تباہی کی سمت ڈال دیاگیاہے وفاقی
بجٹ میں طبعی عملے تنخواہ دار طبقے، پینشنرزاورپسماندہ
افرادکونظراندازکرناافسوسناک ہے ۔الیکشن سے پہلے خان صاحب کہتے تھے آئی ایم
ایف کے پاس جانے سے بہترمیں خودکشی کرلوں مگرافسوس اب بجٹ IMFکی سفارشات سے
بن رہاہے 8روپے یونٹ بجلی ہونے پرمیڈیاکے سامنے بلوں کوآگ لگادی گئی مگراب
غربت کی ستائی عوام 18روپے فی یونٹ بھرنے پرمجبورہے اتنے سنہرے خواب دکھائے
تھے کہ باہرکے ممالک سے لوگ نوکری کیلئے آئیں گے مگرسٹیل ملز کے
9000افرادکوگھرپرفارغ بٹھادیاگیاکہ یہی آپ کوغریب عوام کی فکرتھی ۔چینی
کاشورتوسب نے خوب کیامگراس سے پہلے عوام 55روپے فی کلولے رہی تھی مگرسبسڈی
کے بعدوہی چینی72روپے فی کلو ہوگئی پھراس پرتحقیقات بٹھائی گئی توماہ رانی
کو مزیدپرلگ گئے اور75کوپہنچ گئی مگرحکومت کوپھربھی مزہ نہ آیارپورٹ لیک
کردی اورچینی کوپہنچادیا80روپے پر پھرفرانزک رپورٹ آئی توچینی 90روپے
پربکنے لگی پرتب تک دیرہوچکی تھی حکومت نے عوام کوخوش کرنے کیلئے55روپے
والی چینی 70روپے ریٹ فیکس کردیے مگراب بھی 80سے 90روپے میں فروخت ہورہی ہے
محترم قارائین اگردیکھاجائے تو ایک روپے کے پیچھے ملزمالکان کوکروڑوں
کافائدہ پہنچتاہے مگریہاں تو25سے 30روپے کی بات ہے ۔ محترم قارائین حکومت
نے بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایاجوخوش آئندہے سیمنٹ،پاکستان میں بننے
والے موبائل ،موٹرسائیکل، رکشہ،کپڑے ،جوتے سے عوام کی مشکلات میں کمی آنے
کی توقع کی جاسکتی ہے ۔محترم قارائین حکومت یہ توکہہ رہی ہے کہ بجٹ ٹیکس
فری ہے مگرجب جب ٹیکس وصولی کاہدف پورانہیں ہوتاتوشامت توعوام پرآتی ہے
اورعجیب وغریب حربے اپناکرعوام کی درگت بنائی جاتی ہے کبھی پیٹرولیم
مصنوعات کوپرلگاناتوکبھی گیس کی قیمتوں کوہوامیں اچھال دیناتوکبھی بجلی کے
بلوں سے عوام کوجھٹکے لگاناعام سے بات ہوتی ہے ۔خان صاحب حکومت سے پہلے
غریب کی بات کرتے تھے اب غریب کی بات سنتے بھی نہیں ہیں انصاف حکومت نے
مہنگائی کے تمام ریکارڈز توڑدیے ہیں ۔کبھی آٹے کی لائن توکبھی چینی کی
توکبھی پیٹرول کی لائن خداراعوام کواس لائن کے چکرسے نکالو۔اپوزیشن تویہ
رونارورہی ہے کہ عوام دشمن بجٹ ہے جس کے بعدمہنگائی اوربے روزگاری کاطوفان
آئے گا اگراس پرعوام یقین نہ بھی کرے توکون سامہنگائی کم ہوگی ہمیشہ بجٹ کے
بعدمہنگائی کاطوفان آتاہے جوسال بھرمیں بڑھتے رہتاہے کم نہیں ہوتااس میں
حکومت کی نااہلی سامنے نظرآتی ہے کیونکہ گراں فروشوں کے خلاف ایکشن نہیں
لیاجاتاجس کی وجہ سے مہنگائی زمین سے آسمان تک پہنچتی ہے اگراس حوالے سے
دیکھاجائے توحکومت ہرسال بجٹ کاتکلف ہی کرتی ہے اس تکلف سے بہترہے پیش ہی
نہ کرے صرف اس تکلف سے غریب عوام کو تکلیف ہوتی ہے اورکچھ نہیں ۔آٹا،چاول
،دال ،دودھ، ،چینی،مصالحہ جات،کے ریٹ سرکاری نرخ سے بڑھے ان چیزوں سمیت
19اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے اب پنجاب کا ٹیکس فری بجٹ پیش ہوناہے جس
میں تنخواہیں اورپینشن نہیں بڑھے گی بجٹ کاحجم 22کھرب 40ارب ہے قومی بجٹ کی
طرح صوبائی بجٹ میں عوام کوریلیف تونہیں ملے گامگردعاکرنے میں
ہماراکیاجاتاہے اﷲ پاک ہمارے حکمرانوں کو غریبوں کی کے بارے میں سوچنے کی
توفیق عطافرمائے۔
|