ملک قیوم سے ارشد ملک تک!

 مشہور ہے کہ کفر کا معاشرہ قائم رہ سکتا ھے، ناانصافی کا نہیں، لیکن حیرت ھے طاقت وروں کے "انصاف" کے لیے ھمیشہ انصاف کا ھی قتل کیوں ھوا؟ آج احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا، حالانکہ بڑے جرم کا چھوٹا فیصلہ سنایا گیا تھا، میاں نواز شریف کو العزیزہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی اور فلیگ شپ میں باعزت بری کر دیا گیا تھا، واقفان حال جانتے ہیں کہ اسی طبقے نے تقریباً ملک کے ہر ادارے سے پیسے کے زور پر کام لیا، جج ملک قیوم کی آڈیو ھو یا ارشد ملک کی ویڈیو آخر یہ بنانے والے ، ریکارڈ کرنے والے بھی تو کوئی دباؤ، کوئی لالچ اور کوئی"کمیشن" تو دیتے ھوں گے، اگرچہ جج کو ان سب چیزوں سے پاک ھونا چاھیے مگر کیا ھمارے وکلاء کی اخلاقی تربیت اور قوت اس سچائی کا تقاضا کرتی ہے، کیا مریم نواز، ناصر بٹ، طارق محمود بھی براہ راست مجرم نہیں، کیا میاں صاحب کو جج سے ملاقات کرنی چاہیے تھی سوال تو یہ بھی اھم صرف یہ اھم نہیں کہ جج کے فیصلے کالعدم قرار دے کر سات سال سزا بچائی جائے حالانکہ وہ میاں نواز شریف پہلے ھی سات ھفتے بھی پورا نہیں کر سکے اور بیمار ی کو لے کر فرار ھو گئے، پچاس روپے کا اشٹام پیپر عدالت کے سامنے پیش کیا، کیا عدالت واپسی کا پوچھے گی؟کیا ملک قیوم کے جھوٹے فیصلے اور رشوت دینے اور لینے والے بے نقاب ھوں گے، مرسڈیز، لیموزین، پلاٹ، بریف کیس بھرے تازہ نوٹ، قلم کی سچائی خریدنے والے، تھانے بدلنے والے،اور پولیس کو اپنا وفادار، اور بیوروکریسی کو فدوی بنانے والے کیسے نجات پائیں گے، اس ملک کا نوجوان اس ساری تاریخ سے واقف ھو چکا ھے، وہ تو نہیں بھولے گا، اب یہ تواتر سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ نواز شریف بے قصور ثابت ہو گیا، فواد چوہدری نے خوبصورت بات کی ہے کہ جج پر دباؤ ڈال کر میاں صاحب نے کمزور فیصلہ حاصل کیا، سزا زیادہ بنتی تھی، جج نے صرف تھوڑی سی بے وفائی کی تھی کہ کہ ایک کیس میں ان کی خواہش کے مطابق بری اور دوسرے میں مکمل بری کرنے کی بجائے سات سال سزا دی گئی، حالانکہ ایوان فیلڈ کی بڑی سزا تو موجود ہے صرف کیس کو سیاسی بناکر نکلنے کی کوشش کی جارہی ھے، حالانکہ سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو سزا سنائی تھی، وہ بھی باقی ہے، پھر مٹھائیاں بانٹیں جا رہی ہیں، لیکن جولائی 2019ء میں منظر عام پر آنے والی یہ ویڈیو خود مریم نواز نے پیش کی، جس سے صاف ظاہر تھا کہ یہ ویڈیو بنائی ھی اسی لیے گئی، ھم عمران خان کی حمایت میں یہ نہیں کہہ رہے بلکہ غیر جانبدار انصاف کے تقاضے اور دباؤ کس نے ڈالا ھے وہ دیکھا جائے، ھمیں میاں صاحب بہت پسند تھے لیکن دوستو کوئی ایک ادارہ اٹھا کر دیکھ لیں، تقرری سے خراج تک انہی کا مرہون منت تھا، اس اسٹیٹس کو کو توڑنا کتنا مشکل ہو گا آپ خود ہی اندازہ لگا لیں، جہاں قانون وانصاف کو بھی بکنے کی عادت ڈال دی جائے، جہاں حدیبیہ پیپرز مل جیسا اصل کیس اور تمام مقدمات کی ماں کو تحفظ دے دیا جائے وہاں انصاف کیسے ہو گا؟ خدا خدا کر کے سپریم کورٹ سیاسی دباؤ سے آزاد ھوئی تھی، جس پر بھی میاں صاحب نے کاری ضرب لگانے کی کوشش کی سب کچھ پھر بھی آپ کے مطابق ھورہا ھے، خدا راہ اب چھوتی مرتبہ وزیراعظم بننے کی ضد نہ کیجیے گا، ارشد ملک اور قیوم ملک کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے تو حقائق سامنے آئیں گے، لیکن یک طرفہ اگر نواز شریف کی سزا اس کیس کی بنیاد پر کالعدم قرار دی گئی تو نئی نسل کو انصاف سے یقین ھمیشہ کے لئے اٹھ جائے گا، اس میں ملوث تمام نیٹ ورک کو سامنے لانا قانون وانصاف کی ذمہ داری ہے، معاشرے میں واضح تقسیم ھو جائے گی، یہ ایک جج ارشد ملک نہیں ہے، اس کے پیچھے بہت کچھ ھوگا،جج کو شاید اس زیادہ سزا ملنی چائیے تھی مگر باقی مجرم بھی آپ کے سامنے ھیں۔

 

Prof Khursheed Akhtar
About the Author: Prof Khursheed Akhtar Read More Articles by Prof Khursheed Akhtar: 89 Articles with 68501 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.