حقیقت کیا افسانہ ۔افسانہ لکھھ رہا ھوں دل بے قرار کا

اپنے ایک سابقہ آرٹیکل کھیل اور کھلاڑی میں ۔ میں نے اس حقیقت پر سے پردہ اٹھایا تھا کھ 1947میں ھندو سرمایھ داروں اور مسلمان جاگیر داروں نے ابھرتے ھوئے سوشلسٹ انقلاب کو روکنے کے لیے ھندوں اور مسلمان غریب عوام کو آپس میں لڑوایا تاکھ ان کی دولت ادر جگیریں بچی رھیں ۔اور یہ جی بھر کر ان کا استحصال کر سکیں ۔ لحاظہ آج بھی بھارت میں سرمایہ دار اور پاکتان میں جاگیر دار عوام پر حکومت کر رھے ھیں اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رھے ھیں ۔

بھارت میں تو ایک نمائشی قسم کی جمھوریت قائم ھے مگر عوام کو غربت اور ذات پات میں بری طرح جکڑ دیا گیا ھے ۔

مگر پاکستان میں ایک دوسری طرح کا ڈرامہ اب تک کھیلا جاتا رھا ھے ۔یعنی کہ جب وڈیرے اور لٹیرے اقتدار میں ھوتے ھیں تو یھ دونوں ھاتھوں سے لوٹتے ھیں اور بیرون ملک جائیدادیں اور بینک بیلنس بناتے ھیں ۔

لیکن جب عوام تنگ آ کر ان کے خلاف تحریک چلاتے ھیں تو یھ مارشلا لگوا دیتے ھیں-

فوجی حکمران بھی یہی مشق دھراتے ھیں ۔ مقصد صرف ایک ھی ھوتا ھے کہ عوام کو مسلسل استحصالی شکنجے میں جکڑا رھا جا سکے ۔

مگر آج کل اس مشق کو دھرانہ زرہ مشکل نظر آ رہا ھے ۔ لحاظہ عام کے سامنے نئے صوبے بنانے نئے اتحاد بنانے توڑنے کے کھیل کھیلے جا رھے ھیں ۔

وار آن ٹیرر کی قربانیوں کے بڑے چرچے ھو رھے ھیں دن رات ٹی وی پر مذاکرے ھو رھے ھیں ۔ارے عقل کے اندھوں اگر تم پڑوسی کے گھر میں آگ لگاؤ گے تو کیا یہ آگ تم تک نھیں پھنچے گی ۔

عالمی سامراج تو اپنے پھیلائے ھوئے جال میں خود پھنس گیا ھے ۔جس کیپیٹلزم کو دوام دینے کے لیے اس نے ساری دنیا میں قتل عام مچا رکھا تھا ۔آج وھی کیپٹلزم خود ان کے اپنے ملکوں میں دم توڑ رہا ھے ۔

ھمارے حکمرانوں کے ھاتھ پاؤں پھولے ھوئے ھیں ۔ آج پھر کسی بڑے کھیل کو کھیلا جائے گا ۔ ھو سکتا ھے کھ اس کھیل کا ایندھن پاکستان کے لاکھوں نھیں کروڑوں عوام 1947. 1971, -2011-1980کے سالوں کی طرح بن جا اس وقت کے جرنیل جنھوں نے ضیا الحق کے ساتھ مل کر اس ملک کو افغان جنگ میں جھونکا تھا آج ٹیویوں پر بڑے دانشور بن کے آتے ھیں ۔ بڑی دور دور کی کوڑیاں توڑ کر لاتے ھیں ۔لحاظہ اے عوام اے بھیڑ بکریوں کے ریوڑ ھوش کرو ۔
SHAUKAT ALI KHAN
About the Author: SHAUKAT ALI KHAN Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.