کیاع مران بھائی کا دھرنا صرف 2k
کی بس اور w-11 کی ویگن ہی بند کر اسکا.....؟؟؟
ہم اپنے آج کے کالم کی ابتدا12مئی 1950کے خان لیاقت علی خان کے شکاگو میں
کئے جانے والے اُس خطاب سے کررہے ہیں جس میں اُنہوں نے پاکستان کی
خودمختاری اور غیرت کا احاطہ کچھ اِس طرح سے کیا کہ آج اُن کا یہ خطاب
ہماری غیرت وہمیت کا درجہ حاصل کر گیا ہے اُنہوں نے فرمایا کہ” پاکستان کو
ایشیا میں نہایت اہم پوزیشن حاصل ہے اِس لئے پاکستان تاریخِ عالم میں ایک
اہم اور عظیم کردار ادا کرے گا۔میں جو کچھ سوچتا ہوں وہ یہ ہے کہ امریکا کے
پاس تکنیک ، علم ، تجربہ اور روپیہ ہے۔امریکا کا مشن یہ ہے کہ دنیا میں
استحکام، مضبوطی اور امن قائم کیا جائے ۔یہ مشن اُسی طرح پورا ہوسکتا ہے کہ
امریکا اپنے علم، تجربے اور روپے سے مشرق کے پسماندہ ملکوں کو فائدہ
پہنچائے۔ہم خیرات یا عطیہ نہیں چاہتے ۔ہم یہ چاہتے ہیں کہ دنیا کے اِس حصے
میں جہاں ہم رہتے ہیں،امریکی سرمایہ لگانے سے اگر ہمیں فائدہ پہنچتا ہے تو
ایسا ضرور ہونا چاہئے۔اگر ایشیا میں امن نہ ہوا تو دنیا میں کہیں امن نہ
ہوگا۔“ خان لیاقت علی خان کا یہ وہ تاریخ ساز خطاب ہے جس پر آج تحریک انصاف
پاکستان کے سربراہ مسٹر عمران خان پوری طرح سے کاربند نظر آتے ہیں اور اپنے
پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان کے اِسی ورژن پر قائم رہتے ہوئے اپنی
جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
مگر اِس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کے سابق کرکٹر اور تحریک انصاف پاکستان کے
سربراہ مسٹر عمران خان ملک اور قوم کے ساتھ جہاں مخلص نظر آتے ہیں تو وہیں
کبھی یہ اندورنی اور بیرونی دباؤ کی وجہ سے مصالحت پسند ی کا شکار ہوتے
ہوئے بھی محسوس ہوتے ہیں اِس حوالے سے ہم ذکر کریں گے کراچی میں اِن کے کئے
جانے والے اُس دو روزہ احتجاجی دھرنے کا جو اِنہوں نے امریکی ڈرون حملوں کے
خلاف کراچی میں نیٹی جیٹی پل پر دو روز تک دیئے رکھا جس سے متعلق یہ خیال
کیا جارہا ہے کہ عمران بھائی کا دھرنا جہاں کامیابی کا عظیم شاہکار تصور
کیا جارہا ہے تو وہیں اِس سے قطع نظر ہمارے نزدیک اِس دھرنے میں کئی ایک
ایسی خامیاں بھی رہیں جو اِس کی کامیابی سے زیادہ اِس کی ناکامی کی غماز
کرتی نظر آئیں ۔ ظاہر سی بات ہے اِس جانب نہ توخود عمران خان کی توجہ گئی
ہوگی اور نہ ہی اِن کی جماعت سے تعلق رکھنے والے کراچی کے کرتا دھرتاؤں نے
اِس جانب غور وخوص کیا ہوگا ۔مگر چوں کہ اِس کی ناکامی کا یہ پہلو ہمیں یوں
نظر آیا کہ ہم خود عمران خان کے دھرنے کے اُس مقام سے کچھ گھنٹے قبل گزرے
تھے جہاں عمران بھائی اور اِن کے کارکنان نے دھرنا دیا تھا تو اُس وقت ہمیں
یہ احساس بڑی شدت سے ہوا تھا کہ مسٹر عمران خان اور اِن کی پارٹی والوں نے
دھرنے کا جو مقام منتخب کیا اِس میں یقیناً سندھ انتظامیہ کی مرضی اور
ایجنسیوں کے پریشر کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے مسٹر
عمران بھائی اِس مقام پر اپنا دھرنے کا شوق پورا کرنے پر مجبور ہوئے ۔
بہرحال!یہاں یہ ساری باتیں کرنے سے ہمارا مقصد عمران بھائی اور اِن کی
جماعت سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں اور کارکنان کی حوصلہ شکنی کرنا ہرگز
نہیں ہے بلکہ اِنہیں یہ بتانا اور سمجھانا مقصود ہے کہ عمران بھائی کے ساتھ
جب اتنی بڑی عوامی طاقت اِن کے ساتھ تھی تو عمران بھائی نے سندھ کی
انتظامیہ کے سامنے ہتھیار کیوں ڈالے.....؟ اور کسی ایجنسی کے بیجا دباؤ میں
کیوں آئے.....؟؟ اور اَنہوں نے ایسا مقام دھرنے کے لئے کیوں چُنا جس سے اِن
کے ہاتھ وہ مقاصد بھی نہ آسکے جن کے لئے اِنہوں نے دھرنا دیا تھا.....؟ اِس
موقع پر ہم یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ اگر یہی دھرنا اِس مقام کے بجائے اُس
مقام پر ہوتا جہاں سے نیٹو کو تیل کی سپلائی اُس وقت بھی جاری تھی جب عمران
بھائی کا دھرنا اپنی ابتدا سے اختتام تک کامیابی سے جاری تھا تو اِس کے
صحیح معنوں میں کچھ ایسے نتائج ضرور سامنے آتے جن کے لئے تحریک انصاف
پاکستان کے سربراہ مسٹر عمران خان نے اپنا دو روزہ دھرنا دیا تھا۔اور اِس
سے امریکا سمیت اوروں پر یہ بھی واضح ہوجاتا کہ واقعی عمران خان وہ سب کچھ
کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے جس کی امریکا اِن سے توقع نہیں رکھتا۔
بہرکیف !ہمارے نزدیک یہ بات انتہائی غور طلب ہے کہ مسٹر عمران خان نے نیٹی
جیٹی پل کے جس مقام پر اپنا دو روزہ دھرنا دیا تھا اِس دھرنے سے مسٹر عمران
خان یقینی طور پر اپنے دھرنے کا شوق تو پورا ضرور کر گئے مگر انہیں وہ
مقاصد شائد حاصل نہیں ہوسکے جن کے حصول کے خاطر اِنہوں نے دھرنا دیا تھا
اور اِس کے ساتھ ہی ہمیں یہاں یہ بھی کہنے دیجئے کہ عمران بھائی نے اپنے
اِس دھرنے سے ٹاور سے کیماڑی جانے اور آنے والی پبلک ٹرانسپورٹ بالخصوص بس
2-K اور W-11 کی ویگن سمیت دیگر بسوں اور ویگنوں کو روکنے کے سوا کیماڑی سے
نیٹو کو تیل سپلائی کرنے والے کنٹینروں کو نہ روک سکے اِس کے علاوہ یہ بھی
حقیقت ہے کہ نیٹی جیٹی پل کی وہ سڑک جو کیماڑی سے ٹاور آتی ہے اُس پر جب
عمران بھائی کا دھرنا جاری تھا تو اُن ہی لمحات میں عمران بھائی کے دھرنے
کے یکدم پچھلی سڑک (یعنی کیماڑی آئل ٹرمینل سے براستہ نیٹی جیٹی پل اور آئی
سی آئی پل سے) اِسی طرح نیٹو افواج اور ڈرون طیاروں کو حملوں کے لئے تیل کی
سپلائی بڑے بڑے کنٹینروں کے ذریعے جاری تھی جس طرح عام دنوں میں جاری رہتی
ہے۔اِن کنٹینروں کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے یہ عمران بھائی کے اِس
دھرنے کو دیکھ کر منہ چِڑھا رہے ہوں اور عمران بھائی کو داد دے رہے ہوں کہ
واہ ....عمران واہ کیا خوب طریقے سے عوام کو نیٹو افواج کے ڈرون حملوں کو
رکوانے کے لئے دھرنے کے نام پر بے وقوف بنا رہے ہو جو اتنا اچھا موقع اپنے
ہاتھ سے گنواں چکے ہو۔اگر تم چاہتے تو اپنی عوامی قوت سے کم ازکم اُس سڑک
پر ہی دھرنا دے دیتے جو سٹرک کیماڑی سے آئی سی آئی پل کیجانب جاتی ہے جو
نیٹو افواج اور ڈرون طیاروں کو تیل کی سپلائی کا ابتدائی راستہ ہے ۔مگر اِس
خامی کے باوجود بھی ہم عمران بھائی اور اِن کی پارٹی کی کارکردگی سے
نااُمید نہیں ہوئے ہیں اور اُمید رکھتے ہیں کہ تحریک انصاف پاکستان کے
سربراہ عمران خان اور اِن کی جماعت کے عہدیداران اور کارکنان اِسی طرح اپنی
جدوجہد سے ملک اور قوم کے بہتر مستقبل اور قوم کو امریکی مظالم سے نجات
دلانے کے خاطر اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔(ختم شد) |