ویل ڈن میاں شہباز شریف قوم آپ کے ساتھ ہے

آخر کار وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ایبٹ آباد آپریشن کے رد عمل کے طور پر آئندہ کسی بھی غیر ملک سے امداد نہ لینے کا اعلان کردیا ہے اور اسی ضمن میں امریکہ کی طرف سے صحت ،تعلیم اور سالڈ مینجمنٹ کے سلسلے میں ملنے والی 23کروڑ ڈالر کی اس امداد کو ٹھکرانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ چلنے والے چھ معاہدوں کو بھی منسوخ کردیا ہے۔ جمعہ 20مئی کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے اُن کا خطاب واقعی ایک شیر کی للکار معلوم ہو رہا تھا انہوں نے کہا ''ہمیں حقیقی آزادی اور معاشی ترقی کیلئے اغیار سے بھیک مانگنے کی پالیسی کو ترک کرنا ہو گا اگر ہمیں عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہنا ہے تو ہمیں اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہو گا،امریکہ نے ایبٹ آباد آپریشن کر کے ہماری قومی غیرت کو للکارا ہے آئندہ ہر گِز امریکی امداد نہیں لیں گے،غیر ترقیاتی اخراجات کم اور نئے وسائل پیدا کر کے دنیا کو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو کے دکھائیں گے''

آخرِ کار میاں شہباز شریف نے وہ غیرتمندانہ فیصلہ کر ہی ڈالا جس کا انتظار پاکستانی عوام ایک طویل عرصے سے کر رہی تھی اور اس بات میں کسی قسم کے شک کی گنجائش بھی نہیں کہ اگر زیادہ نہیں صرف دس سال قبل ہی کا ریکارڈ دیکھا جائے جب امریکہ نائن الیون کے ڈرامے کے بعد ایک پاگل سانڈھ کی طرح افغانستان پر چڑھ دوڑا تھا اور ایک امریکی ایلچی ہمارے کمانڈو صدر سے پوچھ رہا تھا کہ''تم ہمارے ساتھ ہو یا خلاف،اور یاد رکھو کہ ساتھ ہونے کی صورت میں تمھارا مسئلہ کشمیر حل اور ایٹمی پروگرام ہمیشہ کیلئے محفوظ ہو جائے گا ہم تمھارے لئے دودھ اور شہد کی نہریں جاری کر دیں گے اور اگر خلاف ہوئے تو ہم تمہیں پتھر کے دور میں پہنچا دیں گے''کاش اُس وقت یہ بزدِل ڈکٹیٹر قومی مفاد کے پیشِ نظر ایسا ہی فیصلہ کرلیتا تو نہ تو آج مسئلہ کشمیر یوں سسک رہا ہوتا اور نہ ہی ڈرون حملے ہمیں پتھر کے دور میں پہنچانے کا سامان کرتے ۔سچ کہا تھا ہنری کسنجر نے کہ ''آپ امریکہ کے دشمن بن کر تو زندہ رہ سکتے ہیں دوست بن کر نہیں ''

خیر بات ہو رہی تھی میاں شہباز شریف کے انقلابی اور دلیرانہ فیصلے کی جس کی اگر دیگر صوبے اور مرکز بھی تقلید کرتا ہے اور پوری حکومتی مشینری غیر ترقیاتی اور غیر ضروری اخراجات کو کم کرتے ہوئے خودداری اور حقیقی آزادی حاصل کرنے کا مصمم ارادہ کر لیتی ہے تو ہماری زندہ دِل قوم بھی اِس کارِ خیر میں اپنی حکومت سے پیچھے نہیں رہے گی اور روکھی سوکھی کھا کر بھی ان غلامی کی مکروہ زنجیروں کو توڑنے کیلئے تیار ہو جائے گی۔میں یہاں اِس طویل تاریخ کا تذکرہ کرنا ضروری نہیں سمجھتا کہ اِس سے ہر کوئی واقف ہے کہ امریکہ ہر اُس ملک اور شخصیت کو اپنے مخصوص صیہونی مقاصد کیلئے استعمال کرتا اور اس کی رگوں میں اُس وقت تک اپنے خونی پنجے گاڑھے رکھتا ہے جب تک اس کے جسم سے لہو کا آخری قطرہ تک موجود رہتا ہے ۔کیا اس حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے یہ جان لینا کافی نہیں کہ دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں1250ارب ڈالر جھونکنے والے امریکہ نے اس جنگ میں اپنے front line stateپر جو کہ 56ارب ڈالر کا مقروض ہے کتنے ڈالر خرچ کئے ؟اور وہ امریکہ جس نے اکیلے اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کیلئے 35ارب ڈالر اُڑا دئے اس نے پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو کتنے ارب ڈالر کا سہارا دیا ؟اور وہ امریکہ جو افغانستان میں اپنی بقا کی جنگ پر سالانہ 100ارب ڈالر سے زائد خرچ کر رہا ہے اپنے اہم ترین اتحادی جس کی ''لاجسٹک سپورٹ ''کے بغیر امریکہ ایک مہینہ بھی و ہاں نہیں ٹِک سکتا اس کو آئے روز کے بجلی،گیس پٹرول اور خوراک کے بحرانوں سے نکالنے کیلئے کتنی اِمداد دے رہا ہے ؟قارئین نے اِن مختصر سے اعداد و شمارسے ہی اندازہ لگا لیا ہو گا کہ پاکستان کیلئے آئے روز دیرینہ اتحادی اور سچے دوست کا راگ الاپنے والا امریکہ اگر واقعی اپنے قول میں سچا ہوتا تو وہ اِس صلیبی جنگ پر اٹھنے والے کل اخراجات کا فقط 5%ہی پاکستان پر خرچ کرتا تو نہ صرف پاکستان آج تمام قرضوں سے نجات حاصل کر چکا ہوتا بلکہ اس کا شمار بھی خوشحال ممالک میں ہوتا جب کہ ہوا یہ کہ جس وقت پاکستان یہ پرائی جنگ لڑتے لڑتے تھک ہار کر (معاشی طور پر)گر گیا تو امریکہ نے بجائے اس کو سہارا دینے کے اسےimfاورworld bankکے گِدھوں کے سامنے ڈال دیا تاکہ رہی سہی کسر وہ نکال لیں۔ کیا یہ اعداد و شمار ہمیں چیخ چیخ کر یہ نہیں بت ارہے کہ ہمارے کٹھ پتلی حکمران چند ٹکوں کی خاطر جس امریکہ کو ہمارے سامنے مسیحا بنا کر پیش کرتے رہتے ہیں دراصل وہی ہمارا سب سے بڑا قاتل ہے،اور امریکی امداد کے وہ چند لقمے جنہیں ہم نے امرت سمجھ رکھا ہے حقیقت میں غلامی کا وہ طوق ہیں جن کے عوض قوموں کی آزادی سلب کر لی جاتی ہے۔ ایسے میں میاں شہباز شریف کی طرف سے غیر ملکی امداد نہ لینے کا نعرہ مستانہ بے شک قوم کی وہ آواز ہے جو سننے کیلئے قوم کے کان برسوں سے ترس رہے تھے۔اور ہم میاں صاحب سے یہ بھرپور امید رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے اس عزم کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور قوم کو حقیقی آزادی و خود مختاری کی اُس منزل تک پہنچا کر دم لیں گے جس کا خواب قائد و اقبال نے دیکھا تھا ۔
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 110945 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.