کوئی یہ بات مانے یا نہ مانے لیکن پاکستان اللہ کے معجزوں
میں سے ایک معجزہ ہے اتنا ظلم و ستم اور لوٹ کھسوٹ سھنے کے بعد بھی پاکستان
اپنے قیام پاکستان کے وقت سے لے کر آج تک دنیا کے نقشے پر قائم ہے نہ صرف
بفضل خدا قائم و دائم ہے بلکہ دنیا کی آنکھوں میں کھٹکتا بھی ہے
پاکستان کے ساتھ ظلم و زیادتی قیام پاکستان سے ہی شروع ہو گئی تھی اور ملک
کے اندر ملک دشمن طاقتوں نے اپنا جال بچھانا شروع کر دیا تھا مگر کہتے ہیں
کہ جسے اللہ اپنی حفاظت میں رکھے اسے دنیا کی کوئی طاقت نقصان پہنچا نہیں
سکتی میں جب بچپن میں ملک کے اندر لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کو دیکھتا تھا تو یہ
سوچنے پر مجبور ہو جاتا تھا کہ آخر اس ملک کا کیا ہوگا اسی پریشانی کے عالم
میں زندگی کے کئی سال بیت گئے ہیں مگر یہ بات سمجھنے سے قاصر رہا کی آخری
ملک کا نظم و نسق اور نظام ملوکئت کیسے چلتا ہے
میں نے اپنے بزرگوں سے اور اپنے مطالعے سے اس بات کو جانا ہے کہ انیس سو
پینسٹھ کی جنگ میں پاک فوج کے جوانوں نے انتہائی بہادری اور شجاعت کا
مقابلہ کیا اور دشمنوں کے دانت کھٹے کے ہیں ایسےکہی مقامات پر پاک فوج کے
جوانوں نے اتنی بہادری اور شجاعت سے لڑائی کی کہ دشمن کے فوجی بھی داد دیے
بغیر نہ رہ سکے یعنی کہ روحانی طاقتں بھی پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ شانہ
بشانہ لڑ رہی تھی اور پاک فوج کی بھرپور مدد کر رہی تھی علاوہ ازیں میں نے
کئی لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں پاک فوج کے
جوانوں کی بہادری کے علاوہ اللہ پاک کی مدد بھی ساتھ تھی ذاتی طور پر میرا
اس بات پر کئی سالوں سے مکمل یقین ہے کہ پاکستان کو بچانے اور چلانے والی
کوئی طاقتیں موجود ہیں جو اس ملک کے نظم ونسق چلا رہی ہیں آپ اس بات کو
یقین مانیں کہ اگر یہ ظلم و ستم اور لوٹ کھسوٹ کسی بھی ملک کے ساتھ ہوتا تو
یقین مانے کہ وہ ملک صفحہ ہستی سے اب تک ختم ھو چکا ہوتا آپ میری اس بات پر
یقین کریں یا نہ کریں یا اتفاق کریں نہ کریں یہ آپ کی اپنی مرضی ہے لیکن
میرا اس بات پر مکمل ایمان ہے کہ پاک فوج کی شجاعت اور اس کا رعب اور دبدبہ
دشمن کی فوج میں اتنا زیادہ سرایت کر چکا ہے کہ وہ کبھی بھی پاکستان کو
میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے ہاں یہ بات تو ضرور ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف
ہر وقت تانے بانے بنتے رہتے ہیں اور ہر وقت سازشوں میں مصروف رہتے ہیں تاکہ
پاکستان اندرونی طور پر اتنا کمزور ہو جائے کہ وہ آسانی سے اس کو جھپٹ
سکیںکیا آپ کو 1984 کا اسرائیل کا وہ واقھہ یاد نہیں جب اسرائیلی طیارے ہے
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل سے آئے تھے اور ناکام
واپس لوٹ گئے تھےاسی طرح پچھلے سال بالاکوٹ کا واقعہ تو سب کو یاد ہی ہوگا
جس میں انڈین طیارے افراتفری کے عالم میں ایک جنگل میں سارا پےلوڈ پھینک کر
بھاگ گئے تھے ہم روزمرہ کے معاملات میں بڑی بے فکری سے زندگی گزار رہے ہوتے
ہیں لیکن آپ کو یہ معلوم نہیں کہ ہمارا دشمن 24 گھنٹے اور کئی سالوں سے
ہمارے ملک کے پیچھے پڑا ہوا ہے مگر پاکستان کے بے نام سپاہیوں کو داد دینی
پڑے گی کہ جو چوبیس گھنٹے اس ملک کی نظریاتی سرحدوں کے علاوہ پاکستان کی
جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں ہم جب پاکستان اور انڈیا کی جنگ
کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غزوہ ہند یاد آجاتا ہے اور حضور پاک کی حدیث بھی
غزوہ ہند کے بارے میں یاد آتی ہے جو کہیں سو سال پہلے بیان کی گئی تھی
قارئین جب یہ پڑھتے ہیں کہ غزوہ وہ ہوتا ہے جس میں حضور پاک کی شمولیت اور
صحابہ کرام کی شمولیت تھی تو یہ کیسا غزوہ ہند ہوا مگر پھر یہ جواب آتا ہے
کہ غزوہ ہند میں تمام روحانی طاقتیں شانہ بشانہ پاک فوج کے ساتھ ہوں گے تو
سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر روحانی طاقتیں غزوہ ہند کے وقت پاکستان کی حفاظت
کر رہی ہو گئی تو کیا یہی روحانیت کے اس وقت پاکستان کی حفاظت نہیں کر رہی
مانا کے پاکستان کے اندر بہت سارے معاشرتی مسائل ہیں جن میں جھوٹ فراڈ چوری
ڈاکہ اور دیگر مسائل بھی موجود ہیں لیکن اگر پاکستان کی سرزمین پر روحانیت
کو محسوس کرنا ہے تو آپ کو وہ دل و دماغ چاہیےجس سے آپ اس سرزمین پر
روحانیت کو محسوس کر سکیں اگر آپ نے روحانیت محسوس کرنی ہے تو سرحدوں پر
جاکر ان بے خوف سپائوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھیں جو 24 گھنٹے آپ
کی سرحد کی حفاظت کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمنوں کے آگے کھڑے ہیں
سرحدوں کے جوانوں سے ملنے کے بعد آپ کے اندر جذبہ جہاد کا ایمان بھی جاگ
اٹھے گا اور آپ اس ملک پر مرنے مٹنے کو تیار ہو جائیں گے اور اسی روحانیت
نے دشمنوں کو اتنی جرت نہیں دی کہ وہ ہماری سرحد کو عبور کر کے ہم پر حملہ
آور ہو یہی وہ روحانیت ہے جس نے تہھتر سال پاکستان کے وجود کو برقرار رکھا
ہے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب غزوہ ہند کا آغاز ہوگا اور ہمارا ہر
سپاہی غزوہ ہند میں اس روحانیت کے تحت حصہ لے گا- |