قیام پاکستان سے ہمارے ملک کو بہت
سے اندرونی اور بیروئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ہر آنے والا نیا دن
اس کے لئے مزید مسائل لے کر آ رہا ہے ۔ مگران برسوں میں جب سے پاکستان کا قیام
وجود میں آیا ہے ایک مسئلہ روز اول سے ہے کہ اس ریاست میں کون سا نظام موزوں
رہے گا جمہوری طرز کا یا مکمل اسلامی طرز کا ہوگا اور اس کا دوسرا نہایت اہمیت
کا حامل مسئلہ یہ ہے کہ اس میں کون سی زبان کو قومی تصور کیا جائے گا۔
اگرچہ قیام پاکستان سے قبل ہی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمادیا
تھا کہ اردو کو اس ملک میں قومی زبان کی حیثیت دی جائے گی۔ مگر بعد میں آنے
والے وقت میں یہ بات سامنے آئی کہ اردو کو محض سرکاری دستاویزات میں سرکاری
زبان قرار دے دیا گیا مگر عملی طور پر اس کی شکل دیکھنے میں سامنے نظر نہیں
آئی۔اس وقت ملک میں اردو اور انگریزی زبان رائج ہیں اور مختلف قسم کی ملازمتوں
میں بھی انگریزی بولنے اور لکھنے والوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔
سرکاری دفاتر میں بھی ہر قسم کی دستاویزات انگریزی میں تحریر کی جاتی ہیں اور
اردو کو محض خٰانہ پری کے طور پر سرکاری، قومی زبان قرار دیا گیا ہے ۔مگر اس کو
عملی طور پر نافذ کرنے میں حکومت کس طور بھی سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔ ضرورت اس
امر کی ہے کہ اردو کو ہر سطح پر رائج کیا جائے جیسا کہ دنیا کے باقی ممالک نے
اپنی قومی زبان کو رائج کرنے کے اقدامات کیے ہوئے ہیں ویسے ہی ہماری حکومت کو
کرنا چاہیے۔ |