سمندر جتنا گہرا ہوتا ہیں اتنا تاریک اور پر سکون ہوتا ہے جوں جوں زمین کے برابر آتا ہے روشنی پا کر ساحلوں سے ٹکراتا ہے جہاں ذرے ذرے سے جڑی ریت حفاظتی حصار بن کر بپھری طلاطلمی موجوں کو مٹی تک پہنچنے کی راہ میں حائل ہوجاتی ہے تو وہ بادل کی صورت زمین کو سیراب کرتا آبشاروں ندی نالوں اور دریاوں سے گزرتا مٹی کا لمس اپنے وجود میں سمو لیتا ہے۔ ویسے ہی علم ایک ایسا سمندر ہےجو جہالت کی زمین کو سیراب کرتا افکار و خیالات کا لمس اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ |