ماں کی دوا ---
(Samiya Saeed, Rawalpindi)
سو لفظوں کی کہانی |
|
’کتنے پیسے ؟‘
ماں نے میڈیکل و جنرل سٹور کے کیش کاؤنٹر پہ اپنی خریداری کا تھیلا رکھا۔
’1450 روپے ‘ ۔
’اتنے زیادہ؟‘
ماں حیران ہوئی۔
کیشئیر نے ہر آئٹم کی قیمت گنوائی۔ چینی، چاول، چائے، خشک دودھ اور کچھ
دوائیں۔
"میری دوا نکال دو، بس کھانسی کا سیرپ رہنے دو "
اب کے 970 روپے کا بل بنا۔ ماں نے اپنے بٹوے میں موجود واحد ہزار کے نوٹ سے
ادائیگی کی اور بچ جانے والے روپوں سے اپنے بچوں کے لئے ٹافیاں خرید لیں۔
’بچے کس قدر خوش ہو جائیں گے‘۔ ماں دل میں مسکراتے ہوئے دکان سے نکل آئی۔
|
|